قیدی کوجیل میں سزا کے لیے بھیجا جاتا ہے تشدد سہنے کے لیے نہیں اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت کی ایک ماہ میں جیل رولز پرعمل درآمد کے حوالے سے رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت

عدالت کی ایک ماہ میں جیل رولز پرعمل درآمد کے حوالے سے رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ قیدی کوجیل میں سزا کے لیے بھیجا جاتا ہے ٹارچر کے لیے نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل قیدیوں کے رولزپر عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔ حکومت پنجاب کے وکیل نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے قیدیوں کے رولز پرعمل درآمد کےلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ قیدی کوجیل میں سزا کے لیے بھیجا جاتا ہے ٹارچر کے لیے نہیں، جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی وجہ سے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں، قیدی بیماری کی حالت میں جیل میں رہنے کے قابل نہ ہو توباہر سے علاج کرانا ضروری ہے، شدید بیمارقیدیوں کے حوالے سے حکومت کے پاس ازخود نوٹس کا اختیارہے، سزائے موت کے قیدی کی سزا پرعمل تک زندہ رہنے کے بھی حقوق ہیں۔


وزارت داخلہ نے تمام صوبوں سے رپورٹس لیکر جمع کرانے کے لیے وقت دینے کی استدعا کی تو عدالت نے ایک ماہ میں جیل رولز پرعمل درآمد کے حوالے سے رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پنجاب چوہدری فیصل کو ہدایت کی کہ تمام آئی جیز سے رپورٹ منگوا کر آئندہ سماعت پر جمع کرائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ عدالت نے نوازشریف کی درخواست ضمانت کے فیصلے میں جیل رولز پرعمل درآمد کا حکم دیا تھا۔
Load Next Story