نیب معاشرے میں خوف پھیلا رہا ہے پشاور ہائی کورٹ

نیب بعض جگہوں پر اختیارات سے تجاوز کرتا ہے، پشاور ہائی کورٹ

کسی کے خلاف کمپلینٹ آئے تو پھر نیب والے اس کے پیچھے پڑجاتے ہیں, جسٹس مسرت ہلالی فوٹو:فائل

پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب بعض جگہوں پر اپنی اختیارات سے تجاوز کرتا ہے اور نیب معاشرے میں خوف پھیلا رہا ہے۔

ہائی کورٹ میں نیب کی جانب سے گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پٹواری عمران اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ ریلوے کی زمین بیچنے کے الزام میں نیب نے عمران اللہ پٹواری کو گرفتار کیا، ملزم کو نوتھیہ صدر میں ریلوے کی زمین بیچنے پر گرفتار کیا لیکن اس پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا۔

نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ پٹواری نے غلط رپورٹ دی تھی، ریلوے نے شکایت کی تھی جس پر گرفتار کیا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کسی کے خلاف کمپلینٹ آئے تو پھر آپ اس کے پیچھے پڑجاتے ہیں۔ جسٹس اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب بعض جگہوں پر اپنی اختیارات سے تجاوز کرتا ہے، پٹواری کے خلاف محکمانہ انکوائری بھی ہو سکتی ہے اس حوالے سے قانون واضح ہے۔

عدالت نے پٹواری عمران اللہ کی 5 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کے احکامات جاری کردیے۔


علاوہ ازیں ہائی کورٹ میں بلڈنگ کی تعمیر سے متعلق ایک دوسرے کیس کی سماعت بھی ہوئی جس میں عدالت نے نیب پر برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ نیب معاشرے میں خوف پھیلا رہا ہے، جن کیسز میں نیب کا کام نہیں ہوتا وہاں بھی پہنچ جاتا ہے، عجیب بات ہے لوگوں کو گواہ بنا دیتے ہیں، لیکن جب مرضی کا بیان نہیں ملتا تو پھر گواہ کو ملزم بنا دیتے ہیں۔

جسٹس اکرام اللہ خان نے کہا کہ نیب تحقیقات ایک چیز کی شروع کرتا ہے اور کال آف نوٹس میں کچھ اور ہوتا ہے، سزا بھی پھر کچھ اور نکتے پر دیتا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کو پہلے گواہ کی حیثیت سے طلب کیا اب اس کو ملزم بنایا جارہا ہے، ملزم رشید اللہ کو نقشہ منظور کرنے پر نیب کارروائی کررہا ہے۔

نیب پراسکیوٹر نے بتایا کہ کریم پورہ میں وقف املاک کی زمین پر بلڈنگ تعمیر کا نقشہ غلط بنایا۔ عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Load Next Story