چین اور فرانس کا پیرس معاہدے کو آگے بڑھانے کا فیصلہ

چینی صدر شی اور فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ معاہدہ پیرس کو نابود نہیں کیا جا سکتا۔

چینی صدر شی اور فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ معاہدہ پیرس کو نابود نہیں کیا جا سکتا۔ فوٹو؛ فائل

ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا اور آلودگی کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ بھی طے پا گیا تھا، مگر عین آخری وقت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے باہر نکلنے کا اعلان کر دیا جس سے یہ انتہائی اہم معاہدہ تکمیل کی منازل طے کرنے سے محروم رہ گیا۔ تاہم اب چین کے صدر شی جن پنگ نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ مل کر اس معاہدہ پیرس کو تکمیل تک پہنچانے کا اعلان کر دیا ہے۔

چینی صدر شی اور فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ معاہدہ پیرس کو نابود نہیں کیا جا سکتا لہٰذا اسے ہر صورت میں نافذ العمل کرنے کے لیے انجام تک پہنچایا جانا چاہیے۔ چین اور فرانس کا مشترکہ اعلامیہ فرانسیسی صدر میکرون کے دوسرے دورہ چین کے بعد عمل میں آیا۔ صدر میکرون سوموار کے دن بیجنگ میں تھے ، دونوں صدور کے مابین باہمی تجارت کے علاوہ ایران کے ایٹمی ایشو پر بھی بات چیت ہوئی۔

فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ انھوں نے چینی صدر شی کو بتایا ہے کہ ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والا بحران ختم کرنے کے لیے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے حالانکہ چین پہلے کہہ چکا ہے کہ اس قسم کے حساس معاملات کو برسرعام زیربحث نہیں لایا جانا چاہیے۔ مگر صدر میکرون نے صدر شی کو ماحولیاتی آلودگی کے بہت اہم مسئلہ پر گفتگو کے لیے آمادہ کر لیا۔


امریکی صدر ٹرمپ کے ماحولیاتی آلودگی کے مسئلہ پر معاہدہ سے منحرف ہونے پر دنیا کی بڑی طاقتوں نے سخت مذمت کی ہے اور ٹرمپ کی پالیسی پر تنقید کی ہے۔ واضح رہے ماحولیاتی آلودگی کا معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش رو امریکی صدر بارک اوباما نے کرایا تھا لیکن ٹرمپ نے یہ دیکھ کر کہ آلودگی میں کمی کے لیے امریکا کو اپنے بہت سے بڑے بڑے کارخانے بند کرنا پڑیں گے جس سے امریکا کو بھاری خسارا بھی ہو سکتا ہے چنانچہ ٹرمپ نے دنیا بھر کی تباہ کن صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے معاہدے سے اپنا نام خارج کر دیا۔

چینی صدر شی اور فرانسیسی صدر میکرون نے اپنے تحریری بیان میں معاہدہ پیرس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس معاہدے کو انجام تک پہچانے کا وعدہ کیا ہے۔ میکرون نے تازہ ملاقات میں کہا کہ پیرس معاہدہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے بے حد اہم ہے لہٰذا اس کو انجام تک پہنچانا ناگزیر ہے۔

چینی صدر شی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ ہماری دنیا تب ہی محفوظ رہ سکتی ہے جب اس کو مہلک گیسوں سے پاک کر دیا جائے جو زیادہ تر امریکا کے بڑے بڑے کارخانے خارج کرتے ہیں اور اندھا منافع کماتے ہیں۔ سب سے زیادہ منافع اسلحے کے کاروبار اور اس کی صنعت سے آتا ہے جس کادنیا کا سب سے بڑا صنعت کار بھی امریکا خود ہی ہے۔
Load Next Story