مسئلہ کشمیر پرکسی قسم کی پیش رفت نہ ہوسکی وزارت خارجہ
پاکستان نے اپنے ہمسایہ ممالک سمیت چین روس اور یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کوبہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے
وزرات خارجہ کی سالانہ رپورٹ برائے 13-2012 میں واضع کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر کسی قسم کی پیش رفت نہ ہوسکی۔
خطے میں بدلتے ہوئے حالات کے باوجود پاکستان نے اپنے ہمسایہ ممالک سمیت چین روس اور یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کوبہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے۔افغانستان کے استحکام کی پالیسی کوجاری رکھاگیا بین لاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کی پالیسی کو بہتر بنایاگیا جو پاکستان کی فعال خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک خصوصی افغانستان کی سیکیورٹی اور استحکام کے لیے متعدہ معاہدوں پردستخط کیے گئے ہمسایہ ممالک کے منفی رویوں کے باوجود پرامن خارجہ پالیسی کو جاری رکھا گیا۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مسلسل دھمکیوں سمیت بعض وسیع چیلنجزسے نمٹنے کے لیے عزم اور حوصلے کے ساتھ ثابت قدمی پر کاربند رہتے ہوئے مقبول اور غیر مقبول بین لاقوامی برادی کے ساتھ تعاون کیا گیا ہے ۔جو پاکستان کی فعال خارجہ پالیسی کا مظہر ہے۔گزشتہ ایک سال میں متعدد اعلی سطح کے وفود کے تبادلے سے پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریجٹک شراکت داری کو مضبوط بنایا گیا ۔ رپورٹ میں امریکا کے ساتھ تعلقات کو بہتر پراعتماد اور بہتر بنانے کی عندیہ دیا گیاہے اور یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کی کوششوں سے GSP پلس کا درجہ حاصل کرنے کی راہ ہموار کی گئی ۔ روس جاپان کوریا اور آسیان ممالک سے تعلقات کوبہتر بنانے کی پالیسی جاری رکھی گئی۔پاکستان سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکن کی حثیت سے اقوام متحدہ میں فعال اور تعمیری کردار ادا کیا۔
خطے میں بدلتے ہوئے حالات کے باوجود پاکستان نے اپنے ہمسایہ ممالک سمیت چین روس اور یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کوبہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے۔افغانستان کے استحکام کی پالیسی کوجاری رکھاگیا بین لاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کی پالیسی کو بہتر بنایاگیا جو پاکستان کی فعال خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک خصوصی افغانستان کی سیکیورٹی اور استحکام کے لیے متعدہ معاہدوں پردستخط کیے گئے ہمسایہ ممالک کے منفی رویوں کے باوجود پرامن خارجہ پالیسی کو جاری رکھا گیا۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مسلسل دھمکیوں سمیت بعض وسیع چیلنجزسے نمٹنے کے لیے عزم اور حوصلے کے ساتھ ثابت قدمی پر کاربند رہتے ہوئے مقبول اور غیر مقبول بین لاقوامی برادی کے ساتھ تعاون کیا گیا ہے ۔جو پاکستان کی فعال خارجہ پالیسی کا مظہر ہے۔گزشتہ ایک سال میں متعدد اعلی سطح کے وفود کے تبادلے سے پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریجٹک شراکت داری کو مضبوط بنایا گیا ۔ رپورٹ میں امریکا کے ساتھ تعلقات کو بہتر پراعتماد اور بہتر بنانے کی عندیہ دیا گیاہے اور یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کی کوششوں سے GSP پلس کا درجہ حاصل کرنے کی راہ ہموار کی گئی ۔ روس جاپان کوریا اور آسیان ممالک سے تعلقات کوبہتر بنانے کی پالیسی جاری رکھی گئی۔پاکستان سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکن کی حثیت سے اقوام متحدہ میں فعال اور تعمیری کردار ادا کیا۔