100 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں جعلی ہونے کا امکان

ن لیگ کے 50، تحریک انصاف کے 24، پی پی کے 12، جے یوآئی اے کے 4 ارکان شامل

ارکان اسمبلی کی تعلیمی اسناد کو عدالتوں میں چیلنج کیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

متحدہ عرب امارات کے اخبار ''خلیج ٹائمز'' نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں 100 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں جعلی ہو سکتی ہیں۔

جعلی ڈگری والوں میں ن لیگ کے 50،تحریک انصاف کے 24، پیپلز پارٹی کے ایک درجن، جمعیت علمائے اسلام ف کے 4 ارکان جبکہ 2 آزاد ارکان شامل ہیں۔ارکان اسمبلی کی تعلیمی اسناد کو عدالتوں میں چیلنج کیا جارہا ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے 100 سے زائد قانون سازوں کی تعلیمی اسناد پرشبہ ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی )کو قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کی تعلیمی اسناد کی 100 سے زائد ڈگریاں موصول ہوئیں جو مبینہ طور پر جعلی ہیں اور ان کی تصدیق کی جانی ہے۔




ان اسناد کو 11 مئی کو انتخابات کے بعد پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے یا تو ٹریبونل میں چیلنج کردیا گیا یا پھر ایچ ای سی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ہائرایجوکیشن کمیشن کی ترجمان عائشہ اکرام نے اس بات کی تصدیق کی کہ انتخابات کے بعد107جعلی یا مشکوک اسناد کے کیسز موصول ہوئے۔ ان میں سے کچھ کی تصدیق مکمل کر لی گئی ہے جبکہ 25 مقدمات پر کارروائی جاری ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مبینہ طور پر مشکوک یا جعلی ڈگریوں میں50 ایم این ایز یا ایم پی اے مسلم لیگ ن سے،24پاکستان تحریک انصاف سے ہیں جن کے کیسز عدالتوں میں چیلنج کیے جا رہے ہیں۔ایک درجن ارکان پیپلز پارٹی سے ہیں اگر جعلی ڈگری کیسز ثابت ہوگئے تو وہ نشستیں کھو بیٹھیں گے۔
Load Next Story