فروخت میں کمی ٹریکٹر سازی کی صنعت کو بحران کا سامنا
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی سے ستمبر کے دوران ٹریکٹرز کی مقامی پیداوار 6178 یونٹس اور فروخت 4995یونٹس رہی
فروخت میں کمی کی وجہ سے ٹریکٹر سازی کی صنعت کو بحرانی صورتحال کا سامنا ہے، ٹریکٹر انڈسٹری نے پیداواری سرگرمیاں محدود کردی ہیں جس سے ٹریکٹرز کے پرزہ جات بنانے والی مقامی وینڈر انڈسٹری بھی دباؤ کا شکار ہے۔
پاکستان آٹو موٹیومینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی سے ستمبر کے دوران ٹریکٹرز کی مقامی پیداوار 6178 یونٹس اور فروخت 4995یونٹس رہی گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ٹریکٹرز کی پیداوار 11ہزار 433یونٹس اور فروخت 8271یونٹس رہی تھی۔ ٹریکٹرمینوفیکچررز کے مطابق فارمرز کی قوت خرید میں کمی ٹریکٹرز کی فروخت میں کمی کی اہم وجہ ہے مقامی سطح پر فروخت میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹریکٹرز کی مینوفیکچرنگ میں 30فیصد تک کمی کردی گئی ہے جس سے مقامی وینڈر انڈسٹری بھی دبائو کا شکار ہے۔ فارم کی سطح پر پیداواری لاگت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس میں ڈیزل، کھاد، زرعی ادویات سمیت دیگر یوٹلیٹیز کی قیمتوں میں اضافہ سرفہرست ہے جس سے کاشتکاروں کی قوت خرید تیزی سے کم ہورہی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کاشتکاروں کی جانب سے بھی ٹریکٹرز کی خریداری میں کوئی خاص سرگرمی دکھائی نہیں دے رہی۔
ٹریکٹر انڈسٹری کے مطابق حکومت کی جانب سے ٹریکٹر اسکیم پر دی جانیو الی بھاری سبسڈی بھی ٹریکٹرز کی فروخت میں کمی کی ایک اہم وجہ ہے کاشتکاروں کی اکثریت کمپنی سے نئے ٹریکٹرز خریدنے کے بجائے حکومتی سبسڈی شدہ ٹریکٹرز کی خریداری میں دلچسپی لے رہی ہے بیشتر علاقوں میں سبسڈی شدہ ٹریکٹرز کی خریدوفروخت بھی جاری ہے جس سے نئے ٹریکٹرز کی فروخت پر اثر پڑرہا ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے آئندہ سال کے آغاز پر ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس میں اضافے سے فروخت میں کمی کا رجحان شدید ہوجائیگا جس سے ٹریکٹرز سازی کی صنعت کو درپیش بحران بھی مزید اضافہ ہوگا، فی الوقت ٹریکٹرز پر 11فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے تاہم جنوری 2014سے ٹریکٹرز پر عائد سیلز ٹیکس میں 5سے 7فیصد اضافے کی اطلاعات ہیں۔ فروخت کم ہونے کی وجہ سے حکومت کو سیلز ٹیکس کی مد میں ٹریکٹرز کے ذریعے حاصل ہونیوالے ریونیومیں بھی کمی کا سامنا ہے۔
پاکستان آٹو موٹیومینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی سے ستمبر کے دوران ٹریکٹرز کی مقامی پیداوار 6178 یونٹس اور فروخت 4995یونٹس رہی گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ٹریکٹرز کی پیداوار 11ہزار 433یونٹس اور فروخت 8271یونٹس رہی تھی۔ ٹریکٹرمینوفیکچررز کے مطابق فارمرز کی قوت خرید میں کمی ٹریکٹرز کی فروخت میں کمی کی اہم وجہ ہے مقامی سطح پر فروخت میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹریکٹرز کی مینوفیکچرنگ میں 30فیصد تک کمی کردی گئی ہے جس سے مقامی وینڈر انڈسٹری بھی دبائو کا شکار ہے۔ فارم کی سطح پر پیداواری لاگت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس میں ڈیزل، کھاد، زرعی ادویات سمیت دیگر یوٹلیٹیز کی قیمتوں میں اضافہ سرفہرست ہے جس سے کاشتکاروں کی قوت خرید تیزی سے کم ہورہی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کاشتکاروں کی جانب سے بھی ٹریکٹرز کی خریداری میں کوئی خاص سرگرمی دکھائی نہیں دے رہی۔
ٹریکٹر انڈسٹری کے مطابق حکومت کی جانب سے ٹریکٹر اسکیم پر دی جانیو الی بھاری سبسڈی بھی ٹریکٹرز کی فروخت میں کمی کی ایک اہم وجہ ہے کاشتکاروں کی اکثریت کمپنی سے نئے ٹریکٹرز خریدنے کے بجائے حکومتی سبسڈی شدہ ٹریکٹرز کی خریداری میں دلچسپی لے رہی ہے بیشتر علاقوں میں سبسڈی شدہ ٹریکٹرز کی خریدوفروخت بھی جاری ہے جس سے نئے ٹریکٹرز کی فروخت پر اثر پڑرہا ہے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے آئندہ سال کے آغاز پر ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس میں اضافے سے فروخت میں کمی کا رجحان شدید ہوجائیگا جس سے ٹریکٹرز سازی کی صنعت کو درپیش بحران بھی مزید اضافہ ہوگا، فی الوقت ٹریکٹرز پر 11فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے تاہم جنوری 2014سے ٹریکٹرز پر عائد سیلز ٹیکس میں 5سے 7فیصد اضافے کی اطلاعات ہیں۔ فروخت کم ہونے کی وجہ سے حکومت کو سیلز ٹیکس کی مد میں ٹریکٹرز کے ذریعے حاصل ہونیوالے ریونیومیں بھی کمی کا سامنا ہے۔