مسلمانوں کو 5 ایکڑ زمین کی بھیک نہیں بابری مسجد چاہیئے اسد اویسی
عدالتوں کا احترام ہے لیکن سپریم کورٹ غلطی سے مبرا نہیں، مسلم رہنما اویسی
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو چند ایکڑ زمین کی بھیک نہیں اپنا حق چاہیئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مسلم رہنما اسد الدین اویسی نے بابری مسجد فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان غریب ہیں اور تعصب کا شکار بھی ہیں لین اتنے بھی گئے گزرے بھی نہیں کہ اللہ کے لیے پانچ ایکڑ زمین نہ خرید سکے۔ ہمیں کسی کے خیرات یا بھیک کی ضرورت نہیں۔ ہم اپنے قانونی حق کے لیے لڑ رہے تھے۔
اسد اویسی نے مزید کہا کہ عدالت عظمٰی کا احترام ہے، وہ سپریم اتھارٹی بھی ہے لیکن غلطی سے مبرا نہیں۔ جن لوگوں نے 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد گرائی تھی آج انھی کو سپریم کورٹ نے ٹرسٹ بنا کر مندر کا کام شروع کرنے کا حکم دیا ہے، یہ حقائق کی نہیں عدقیدے کی جیت ہے۔ اس فیصلے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
یہ خبر پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دے دیا
اسد الدین اویسی نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر 1949 میں راجیو گاندھی مسجد کا تالا نہیں کھولتے تو وہاں انتہا پسند چپکے سے مورتیاں رکھ کر یہ سارا ڈرامہ نہیں کرپاتے اور اب کانگریس منافقانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
واضح رہے کی بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں متنازع زمین کو ہندوؤں کی ملکیت قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو کسی اور جگہ مسجد تعمیر کرنے کے لیے 5 ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مسلم رہنما اسد الدین اویسی نے بابری مسجد فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمان غریب ہیں اور تعصب کا شکار بھی ہیں لین اتنے بھی گئے گزرے بھی نہیں کہ اللہ کے لیے پانچ ایکڑ زمین نہ خرید سکے۔ ہمیں کسی کے خیرات یا بھیک کی ضرورت نہیں۔ ہم اپنے قانونی حق کے لیے لڑ رہے تھے۔
اسد اویسی نے مزید کہا کہ عدالت عظمٰی کا احترام ہے، وہ سپریم اتھارٹی بھی ہے لیکن غلطی سے مبرا نہیں۔ جن لوگوں نے 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد گرائی تھی آج انھی کو سپریم کورٹ نے ٹرسٹ بنا کر مندر کا کام شروع کرنے کا حکم دیا ہے، یہ حقائق کی نہیں عدقیدے کی جیت ہے۔ اس فیصلے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
یہ خبر پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دے دیا
اسد الدین اویسی نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر 1949 میں راجیو گاندھی مسجد کا تالا نہیں کھولتے تو وہاں انتہا پسند چپکے سے مورتیاں رکھ کر یہ سارا ڈرامہ نہیں کرپاتے اور اب کانگریس منافقانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
واضح رہے کی بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس میں متنازع زمین کو ہندوؤں کی ملکیت قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو کسی اور جگہ مسجد تعمیر کرنے کے لیے 5 ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔