آلائشیں اٹھانے پر امسال ڈھائی کروڑ روپے خرچ کردیے گئے

گزشتہ سال اس کام کیلیے بلدیہ عظمیٰ نے 25 لاکھ روپے خرچ کیے تھے،ذرائع


Staff Reporter October 21, 2013
اس سال ادارے کی کارکردگی بھی اتنی زیادہ موثر نہیں رہی۔ فوٹو: فائل

بلدیہ عظمیٰ نے اس سال آلائشیں اٹھانے پر گزشتہ سال کی بنسبت کئی گناہ زیادہ رقم خرچ کرلی ہے جس پر بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران نے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں۔

اس اہم معاملے کی تحقیقات کو غیر جانبدار رکھنے کے لیے تحقیقات نیب یا اینٹی کرپشن سے کرائی جائے تو زیادہ موثر نتائج سامنے آسکتے ہیں یا پھر صوبائی وزیر بلدیات براہ راست اپنی نگرانی میں اس سارے معاملے کی ازخود تحقیقات کریں تو صورتحال پرحیران ہوجائیں گے کہ اس سال بلدیہ عظمیٰ میں آلائشیں ٹھکانے لگانے کے معاملے پر کیا گڑبڑ کی گئی ہے، باخبر ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سال بلدیہ عظمیٰ نے آلائشیں اٹھانے پر 25 لاکھ روپے کی رقم خرچ کی تھی تاہم حیرت انگیز طور پر بلدیہ عظمیٰ نے اس سال آلائشیں اٹھانے کے نام پر ڈھائی کروڑ روپے خرچ کرد یے ہیں،اس سال ادارے کی کارکردگی بھی اتنی زیادہ موثر نہیں رہی اس طرح بلدیہ عظمیٰ نے آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے مگر ڈھائی کروڑ روپے ضرور ٹھکانے لگادیے گئے ہیں۔



ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر نے اس سلسلے میں سابق فنانشنل ایڈوائزر خالد شیخ پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اس مد میں پانچ کروڑ روپ کی رقم فراہم کریں تاہم فنانشنل ایڈوائزر نے5کروڑ روپے جاری کرنے سے انکار کردیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ ماضی میں اس حوالے سے خرچ کی گئی رقم کم تھی لہٰذا اس مد میں اتنی زیادہ رقم خرچ نہیں کی جاسکتی، ذرائع نے بتایا اس کے بعد ایڈمنسٹریٹر نے فنانشنل ایڈوائزر پر دباؤ ڈال کر ڈھائی کروڑ روپے جاری کرانے میں کامیاب ہوگئے، ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ فنانشل ایڈوائزر نے ڈھائی کروڑ روپے جاری تو کردیے ہیں تاہم اس سلسلے میں تیار کی جانے والی نوٹ شیٹ پر سخت الفاظ بھی تحریر کیے ہیں، ذرائع نے بتایا جس پر ایڈمنسٹریٹرکراچی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا تبادلہ کرادیا ہے، اس صورتحال سے بلدیہ عظمیٰ کے افسران سخت پریشان ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |