پاپوش نگر پولیس تہرے قتل میں ملوث قاتلوں کو پکڑ نہ سکی مقتولین کے اہلخانہ کو قتل کی دھمکیاں

چچا کا بھتیجوں سے دکان کے معاملے پر تنازع تھا، پولیس نے معروف اور ایک بیٹے کو پکڑ لیا،3ملزمان گرفتار نہ ہوسکے

پاپوش نگر میں قتل کیے جانیوالے نوجوان مہتاب،اعزاز اور اریب کی یادگار تصاویر۔ فوٹو: فائل

قربانی کے جانور خریدنے کے لیے جاتے ہوئے پاپوش میں رشتے داروں کے گھر پانی لینے کے لیے رکنا موت کا باعث بن گیا۔

سفاک قاتلوں نے دکان کے تنازع پر اندھا دھند فائرنگ کرکے اپنے ہی3رشتے داروں کی جان لے لی، پولیس صرف ایک ملزم کو گرفتار کرسکی جبکہ اس کے بیٹے تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہیں ، مقتولین کے اہل خانہ کو ٹیلی فون پر قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں ، اہل خانہ گھر میں محبوس ہونے پر مجبور ہوگئے جبکہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ بھی عارضی طور پر منقطع کردیا ہے ، تفصیلات کے مطابق ایک ہفتہ قبل 14 اکتوبر کو پاپوش نگر میں ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کرکے 3 افراد 21 سالہ مہتاب ولد الطاف ، 8 سالہ اعزاز ولد نصیر تاج اور 18 سالہ اریب ولد حنیف کو ہلاک جبکہ 18 سالہ عدیل تاج ولد نظیر تاج ، 20 سالہ سجاد ولد الطاف اور 8 سالہ منیب ولد حنیف کو زخمی کردیا تھا ، مقتولین کے اہل خانہ نے اپنی رہائش گاہ واقع مومن آباد بجلی نگر میں ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وقوعے کے وقت وہ لوگ قربانی کے جانور خریدنے سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی جارہے تھے کہ اس دوران وہ پاپوش نگر میں اپنے رشتے داروں کے گھر پانی لینے کے لیے رک گئے، انھوں نے کہا کہ ان کے چچا حاجی معروف نے انھیں دیکھتے ہی اپنے بیٹوں کو ان پر فائرنگ کرنے کا حکم دیا جس پر انھوں نے ہائی روف کی رفتار بڑھائی لیکن گولیوں کی رفتار سے تیز نہیں بھاگ سکے۔




ہائی روف پر فائرنگ کے نتیجے میں مہتاب اور اس کی گود میں بیٹھے اعزاز کو گولیاں لگیں جبکہ باقی افراد زخمی ہوگئے ، مقتولین کے اہل خانہ نے بتایا کہ ان کا اپنے چچا حاجی معروف کے ساتھ مومن آباد میں ایک دکان کا تنازع چل رہا ہے جس پر تصفیہ بھی ہوگیا تھا لیکن حاجی معروف زبردستی وہ دکان ہتھیانا چاہتا ہے، واقعے کے بعد پولیس نے حاجی معروف کو تو گرفتار کرلیا لیکن فائرنگ کرنے والے اس کے بیٹے عامر، تنویر اور یاسر کا تاحال سراغ نہیں لگاسکی، اہل خانہ نے بتایا کہ ملزمان انھیں ٹیلی فون پر قتل کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں ، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دھمکیوں کے باعث انھوں نے اپنی نقل و حرکت مکمل طور پر بند کرتے ہوئے گھر میں ہی رہنے کو ترجیح دی ہوئی ہے جبکہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ بھی منقطع کردیا ، بچوں کو بھی گھر سے باہر نہیں جانے دیتے ، انھوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ انھیں تحفظ فراہم کیا جائے اور تہرے قتل کی واردات میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

مہتاب کی ڈیڑھ ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاپوش نگر میں ایک ہفتہ قبل اپنے ہی رشتے داروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا 21 سالہ مہتاب ولد الطاف والدین کی اکلوتی اولاد تھا ، اس کے اہل خانہ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مہتاب کے والد کا ذہنی توازن درست نہیں، مہتاب کی31اگست کو شادی ہوئی تھی اور صرف ڈیڑھ ماہ بعد 14 اکتوبر کو اسے قتل کردیا گیا، شادی کے اتنے مختصر عرصے کے باعث اس کی بیوہ کی حالت انتہائی غیر ہے اور اس پر غشی کے دورے پڑرہے ہیں ، مہتاب کی والدہ بھی غم کی تصویر بنی بیٹھی ہیں اور اپنے بیٹے کی یاد میں آنسو بہارہی ہیں، انھوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ انھیں انصاف فراہم کرتے ہوئے ان کے بیٹے کے قاتلوں کو گرفتار کرکے تختہ دار پر لٹکایا جائے۔
Load Next Story