مہنگائی میں اضافہ

ایک درمیانے خاندان کے لیے سبزی پکانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔


Editorial November 10, 2019
ایک درمیانے خاندان کے لیے سبزی پکانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ فوٹو : فائل

ملک بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں ماضی کی نسبت بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے نچلے اور سفید پوش طبقے کی مالی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

حالت یہ ہے کہ موسمی سبزیوں کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ آلو، گوبھی، ٹماٹر، ادرک، لہسن، سب کی قیمتوں میں انتہاء درجے اضافہ ہو گیا ہے۔ ٹماٹر 180 سے 200 روپے فی کلوگرام تک فروخت ہو رہا ہے جب کہ مونگروں جیسی عام سبزی بھی 60 سے 70 روپے پاؤ کے حساب سے فروخت ہو رہی ہے۔

دوسرے لفظوں میں ایک درمیانے خاندان کے لیے سبزی پکانا بھی مشکل ہو گیا ہے اور اسے ایک وقت کے سالن کے لیے کم ازکم دو اڑھائی سو روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ تندوروں پر روٹی اور نان کی قیمت فی الحال کنٹرول میں ہی ہے لیکن آٹے کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی طرح عام استعمال کی دیگر اشیاء مثلاً جوتے، کپڑے وغیرہ بھی مہنگے ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں ہر دو تین ماہ کے بعد اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صورت حال انتہائی پریشان کن ہے۔

حکومت کا اس حوالے سے کردار کہیں نظر نہیں آتا۔ شہروں میں پرائز کنٹرول کمیٹیاں اور شہری انتظامیہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ جس کا جو جی چاہتا ہے وہ قیمت وصول کر رہا ہے۔ پھلوں کی دکانیں اور ریڑھیاں اس کی بہترین مثال ہیں۔ کسی جگہ ریٹ لسٹ آویزاں نہیں ہے۔ بڑے اسٹوروں پر بھی آوورچارجنگ کی جاتی ہے۔ چلیں بڑے اسٹوروں پر تو خوشحال طبقہ خریداری کرتا ہے، وہ تھوڑے سے پیسے زیادہ بھی دے تو اسے فرق نہیں پڑتا لیکن عام آدمی کے لیے چند روپے بھی خاصی اہمیت رکھتے ہیں۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کی افادیت بھی کم ہو گئی ہے، زیادہ تر یوٹیلیٹی اسٹورز اشیاء سے خالی ہوتے ہیں۔ تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ضلعی انتظامیہ کو متحرک کریں اور بے جا قسم کی مہنگائی کو کنٹرول میں لانے کے لیے قانونی اقدامات کیے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں