نوازشریف کا دورہ باہمی تعلقات کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے امریکا
اوباما خوشحال، مضبوط پاکستان کیلیے تعلقات میں اضافے کے حوالے سے پرامید ہیں،وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ امریکا سے دو طرفہ تعلقات کو فروغ ملے گا۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نوازشریف کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی اہمیت اور پائیداری ظاہر کرتا ہے۔ دورے سے توانائی، باہمی تجارت، معاشی ترقی اور علاقائی استحکام کے شعبوں میں تعاون کو فروغ حاصل ہوگا۔ امریکی صدر اوباما خوشحال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کیلئے باہمی تعلقات میں اضافے کے حوالے سے پرامید ہیں۔ دریں اثنا امریکی تھنک ٹینک کے ایک سنیئر رکن ڈینیئل مارکے نے بتایاکہ رواں سال مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد نوازشریف کی شراکت دار بننے کی خواہش نے واشنگٹن کو متاثر کیا۔
اوباما پاکستان کی طرف سے افغان امن عمل پر نئے خیالات چاہیں گے کیونکہ امریکا اور نیٹو فورسز کو آئندہ سال خطے سے پر امن انخلا کو یقینی بنانا ہے۔ ادھر نواز شریف کے امریکہ پہنچنے سے پہلے بریفنگ میں سنیئر امریکی حکام نے کہا کہ نواز شریف کا ایک اچھے وقت میں تاریخی دورہ ہے۔ دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں، ان سے لڑنے کا مقصد ایک ہے لیکن شدت پسندی سے نمٹنے کے تناظر مختلف ہیں۔ توانائی، تجارت اور تعلیم سمیت دیگر تمام شعبوں میں تعاون جاری رہے گا۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اقتصادی طورپر محفوظ اور مستحکم ہو، کابل حقانی نیٹ ورک کو پاکستان تحریک طالبان کو اور امریکہ القاعدہ کو خطرہ سمجھتا ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نوازشریف کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی اہمیت اور پائیداری ظاہر کرتا ہے۔ دورے سے توانائی، باہمی تجارت، معاشی ترقی اور علاقائی استحکام کے شعبوں میں تعاون کو فروغ حاصل ہوگا۔ امریکی صدر اوباما خوشحال، مستحکم اور مضبوط پاکستان کیلئے باہمی تعلقات میں اضافے کے حوالے سے پرامید ہیں۔ دریں اثنا امریکی تھنک ٹینک کے ایک سنیئر رکن ڈینیئل مارکے نے بتایاکہ رواں سال مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد نوازشریف کی شراکت دار بننے کی خواہش نے واشنگٹن کو متاثر کیا۔
اوباما پاکستان کی طرف سے افغان امن عمل پر نئے خیالات چاہیں گے کیونکہ امریکا اور نیٹو فورسز کو آئندہ سال خطے سے پر امن انخلا کو یقینی بنانا ہے۔ ادھر نواز شریف کے امریکہ پہنچنے سے پہلے بریفنگ میں سنیئر امریکی حکام نے کہا کہ نواز شریف کا ایک اچھے وقت میں تاریخی دورہ ہے۔ دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں، ان سے لڑنے کا مقصد ایک ہے لیکن شدت پسندی سے نمٹنے کے تناظر مختلف ہیں۔ توانائی، تجارت اور تعلیم سمیت دیگر تمام شعبوں میں تعاون جاری رہے گا۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اقتصادی طورپر محفوظ اور مستحکم ہو، کابل حقانی نیٹ ورک کو پاکستان تحریک طالبان کو اور امریکہ القاعدہ کو خطرہ سمجھتا ہے۔