خزانے کو 50 کروڑ کا نقصان حکومتی ادارے سابق وزیر وقارخان و دیگر ملزمان کو بچانے کیلئے متحد

وقارخان نے ڈائریکٹرڈاکٹر کوثروسیکریٹری شہاب خواجہ سے ملکرایک بینک میں غیرقانونی سرمایہ کاری کی اور50کروڑڈبودیے۔


Arif Rana October 21, 2013
بینک کاسی ای اووقارخان کادوست تھا،تمام اداروں نے ملزمان کوتحفظ دیا،گیلانی نے بھی وزارت عظمیٰ میں تحقیقات کی درخواست مسترد کردی تھی. فوٹو؛ فائل

ڈھائی سال گزرجانے کے باوجود کسی بھی ریاستی ادارے نے نجکاری کے 50کروڑ روپے ڈوب جانے کے حوالے سے تحقیقات میں ملزمان سے پوچھ گچھ نہیں کی۔

ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کوملنے والی نجکاری کمیشن کی ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ اس دور کے وزیر نجکاری وقاراحمد خان، ڈائریکٹرڈاکٹر کوثرزیدی اور سیکریٹری نجکاری شہاب انورخواجہ نے ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈکو رعایت دیتے ہوئے اس میں 50کروڑ روپے جمع کراکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ وقاراحمد خان نے بطوروفاقی وزیرنجکاری اپنے اختیارات کاغلط استعمال کیااور ڈاکٹر کوثرزیدی اور شہاب خواجہ کے ساتھ ملکرنجکاری کے 50 کروڑ روپے کی ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈمیں غیرقانونی سرمایہ کاری کی۔ کہاجاتا ہے کہ ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسرآصف کمال وقاراحمد خان کے قریبی دوست اور نجکاری کمیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن ہیں۔



رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیرقانونی سرمایہ کاری کا اسکینڈل2011میں سامنے آیامگر تمام ریاستی ادارے وقاراحمد خان اوردیگر ملزمان کوبچانے کی دوڑمیں لگ گئے۔ وزیراعظم آفس سے لے کر لاڈویژن تک تمام اداروں نے اس کیس میںگندہ کھیل کھیلا۔ مارچ2012 میں معاملہ اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھیجا گیا اور درخواست کی گئی کہ وفاقی وزیر اور دیگر ملزمان کیخلاف تحقیقات کا حکم دیا جائے مگر گیلانی نے درخواست مسترد کردی۔ بعد میں معاملہ لاڈویژن کو بھیجا گیا جس نے کہا کہ وقاراحمد خان جب سے وفاقی وزیر بنے ہیں، ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی گئی جس سے جمہوری حکومت کے قانون کی حکمرانی کے دعوے غلط ثابت ہوتے ہیں۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ اسٹیٹ بینک اور نجکاری کمیشن کے سرمایہ کاری قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2اقساط میں 50کروڑ روپے ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک میں جمع کرانے میں وقار احمدخان نے مرکزی کردارادا کیا۔

اسٹیٹ بینک اورنجکاری کمیشن کے قوانین نجکاری کی آمدنی کو ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک جیسے بلافہرست( un scheduled) بینکوںمیں جمع کرانے پرپابندی لگاتے ہیں۔ ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک کے ڈیفالٹ کرنے سے قومی خزانے کو 50 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ بعدمیں ایک نیم دلانہ کوشش میںنجکاری کمیشن نے ٹرسٹ انویسٹمنٹ بینک کے ساتھ ایک تصفیہ معاہدہ کیا مگر یہ معاہدہ بھی اس وقت ختم ہوگیا جب بینک کے دیے ہوئے چیک ڈس آنرہونے لگے۔ امکان تھا کہ کمیشن بینک کے خلاف کیس رجسٹرڈکرائے گامگر یہاں بھی ذاتی مفادات آڑے آگئے اور کمیشن نے رقم وصولی کا آخری موقع بھی کھو دیا۔ اپنے ردعمل میں سیکریٹری نجکاری امجدعلی خان نے 50کروڑ کی غیرقانونی سرمایہ کاری کی تردیدکی اورنہ ہی توثیق۔ انھوںنے کہاکہ ہرمعاملے پرمیڈیا میں رائے نہیںدی جاسکتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں