قیدی کی سزا ختم کرانے کیلیے 4 سال قبل مرجانے کی انوکھی دلیل

ڈاکٹر نے مجھے مردہ قرار دیا تاہم معجزانہ طور پر سانسیں بحال ہوگئیں اس لیے تکنیکی طور پر عمر قید ختم ہوگئی، قیدی

4 سال قبل گردوں کے مرض میں مبتلا ہوکیا تھا اور ڈاکٹر نے مردہ قرار دے دیا تھا۔ قیدی (فوٹو: فائل)

امریکا میں ایک قیدی نے اپنی سزا ختم کرانے کے لیے عدالت میں انوکھی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ میں 4 سال قبل مرگیا تھا ڈاکٹر پانچویں باری میں میری سانسیں لوٹانے میں کامیاب ہوئے تھے اس لیے عمرقید ختم کرکے مجھے رہا کیا جائے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست آئیووا کی ایک جیل میں قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے بنجمن شریبر نے اپنی سزا ختم کرانے کے لیے عدالت میں انوکھی دلیل کے ساتھ درخواست دائر کردی۔


قیدی نے موقف اختیار کیا کہ 4 سال قبل گردوں میں پتھری کے باعث اس کے جسم میں زہر پھیل گیا تھا اور ڈاکٹر نے اسے مردہ بھی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں ایک مردہ شخص کو زندہ کرنے کے لیے پانچ بار کوششیں کرنی پڑی تھیں، اس کا آپریشن ہوا اور صحت یابی کے بعد اسے واپس جیل بھیج دیا گیا۔

قیدی نے مزید کہا کہ جب ڈاکٹر نے میری موت کی تصدیق کردی تو تکنیکی طور پر میری عمر قید کی سزا ختم ہوگئی اس لیے عدالت مجھے آزادی کا پروانہ جاری کرے تاہم ڈسٹرکٹ کورٹ نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اپیل ناقابل یقین اور میرٹ پر پوری نہیں اترتی، اس لیے قابل سماعت نہیں۔ قیدی نے اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کی وہ بھی مسترد ہوگئی۔

واضح رہے کہ بنجمن شریبر نے 1990ء میں ایک آدمی کو ڈنڈے مار کر قتل کردیا تھا جس پر اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
Load Next Story