ایم آر آئی کو تیز اور بہتر بنانے والا 10 ڈالر کا مٹیریل
صرف چند سو روپے قیمت کا میٹا مٹیریل ایم آر آئی اسکین کو بہتر اور انتہائی تیزرفتار بناتا ہے
ایک ذہین میٹا مٹیریل کی بدولت مقناطیسی ارتعاشی (ایم آر آئی) تصویرکشی کو واضح، بہتر اور تیزرفتار بناسکتا ہے۔ اس طرح نہایت کم خرچ نسخے میں دنیا بھر کے مریضوں کا فائدہ ہوسکتا ہے کیونکہ اس مٹیریل کی قیمت بمشکل 10 ڈالر یعنی 1500 روپے ہے۔
ایم آر آئی کے ذریعے دماغی رسولی سے لےکر مسکیولر ڈسٹرافی تک کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے اور مریض کو بار بار اشعاع (ریڈی ایشن) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور بھارت میں لوگوں کو اسکیننگ کے لیے طویل انتظار بھی کرنا پڑتا ہے۔
لیکن ایم آر آئی کا عمل تیز کیا جائے تو اس سے معیار اور اسکین پر فرق پڑتا ہے۔ لیکن اب اس کمی کو دور کرنے کے لیے بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہر پروفیسر ژن زینگ نے ایک نیا مقناطیسی میٹا مٹیریل بنایا ہے جو کسی بھی اسکیننگ کی جگہ پر رکھا جاتا ہے تو وہ مریض کے جسم سے خارج ہونے والی توانائی کو بڑھاتا اور تصویر بہتر ہوجاتی ہے۔ یہ اہم ایجاد صرف پلاسٹک اور تانبے کے تار سے بنائی گئی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ایم آر آئی عمل میں مشین شے خارج ہونے والی شعاعیں جسم سے ٹکرا کر واپس لوٹتی ہیں تو ان کا عکس بنتا ہے اور یہ مٹٰیریل جسم سے خارج ہونے والی توانائی کو چند ملی سیکنڈز کے لیے بڑھاتی ہے جس سے عکس نگاری بہتر ہوتی ہے اور یوں بہترین تصویر حاصل ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ان کا تیارکردہ مٹیریل سگنل تو نوائز ریشیو کو 10 گنا تک بڑھا دیتا ہے اور اس سے جسم کے حصے کے بہت تفصیلی اور روشن عکس ملتے ہیں جو آپ نیچے کی تصویر میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اسی بنا پر میٹا مٹیریل کو بہت اہم قرار دیا گیا ہے۔
ایم آر آئی کے ذریعے دماغی رسولی سے لےکر مسکیولر ڈسٹرافی تک کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے اور مریض کو بار بار اشعاع (ریڈی ایشن) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور بھارت میں لوگوں کو اسکیننگ کے لیے طویل انتظار بھی کرنا پڑتا ہے۔
لیکن ایم آر آئی کا عمل تیز کیا جائے تو اس سے معیار اور اسکین پر فرق پڑتا ہے۔ لیکن اب اس کمی کو دور کرنے کے لیے بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہر پروفیسر ژن زینگ نے ایک نیا مقناطیسی میٹا مٹیریل بنایا ہے جو کسی بھی اسکیننگ کی جگہ پر رکھا جاتا ہے تو وہ مریض کے جسم سے خارج ہونے والی توانائی کو بڑھاتا اور تصویر بہتر ہوجاتی ہے۔ یہ اہم ایجاد صرف پلاسٹک اور تانبے کے تار سے بنائی گئی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ایم آر آئی عمل میں مشین شے خارج ہونے والی شعاعیں جسم سے ٹکرا کر واپس لوٹتی ہیں تو ان کا عکس بنتا ہے اور یہ مٹٰیریل جسم سے خارج ہونے والی توانائی کو چند ملی سیکنڈز کے لیے بڑھاتی ہے جس سے عکس نگاری بہتر ہوتی ہے اور یوں بہترین تصویر حاصل ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ان کا تیارکردہ مٹیریل سگنل تو نوائز ریشیو کو 10 گنا تک بڑھا دیتا ہے اور اس سے جسم کے حصے کے بہت تفصیلی اور روشن عکس ملتے ہیں جو آپ نیچے کی تصویر میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اسی بنا پر میٹا مٹیریل کو بہت اہم قرار دیا گیا ہے۔