افغانستان کا اپنی جیلوں میں قید 2ہزار500 سے زائد پاکستانی شہریوں کو رہا کرنے سے انکار
مولانا فضل الرحمان کو پاکستانی قیدیوں کی رہائی پر غور کی یقین دہانی کرائی تھی چھوڑنے کی نہیں، صدارتی ترجمان
افغانستان نے اپنی جیلوں میں قید 2ہزار 500 سے زائد پاکستانی شہریوں کو رہا کرنے سے انکار کردیا ہے۔
صدارتی ترجمان ایمل فیضی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں جہاں دیگر کئی امور پر تبادلہ خیال کیا وہیں انہوں نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق بھی بات کی تھی جس پر افغان صدر نے انہیں اس پر غور کرنے کا یقین دلایا تھا تاہم اس سلسلے میں مشاورت کے بعد افغان حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی قیدیوں کو چھوڑا نہیں جاسکتا۔
واضح رہے کہ افغانستان کی مختلف جیلوں میں 2ہزار 500 سے زائد پاکستانی قید ہیں جنہیں وہاں پابند سلاسل ہوئے کئی برس گزر گئے ہیں،اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے کئی بار مطالبہ کیا جاچکا ہے لیکن افغان حکام اس س قبل دو مرتبہ پاکستانیوں کی رہائی کا اعلان کرکے واپس لے چکے ہیں، دوسری جانب پاکستان نے امن عمل کے لئے ملا عبدالغنی برادر سمیت کئی افغان طالبان کو رہا کیا ہے۔
صدارتی ترجمان ایمل فیضی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں جہاں دیگر کئی امور پر تبادلہ خیال کیا وہیں انہوں نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق بھی بات کی تھی جس پر افغان صدر نے انہیں اس پر غور کرنے کا یقین دلایا تھا تاہم اس سلسلے میں مشاورت کے بعد افغان حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی قیدیوں کو چھوڑا نہیں جاسکتا۔
واضح رہے کہ افغانستان کی مختلف جیلوں میں 2ہزار 500 سے زائد پاکستانی قید ہیں جنہیں وہاں پابند سلاسل ہوئے کئی برس گزر گئے ہیں،اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے کئی بار مطالبہ کیا جاچکا ہے لیکن افغان حکام اس س قبل دو مرتبہ پاکستانیوں کی رہائی کا اعلان کرکے واپس لے چکے ہیں، دوسری جانب پاکستان نے امن عمل کے لئے ملا عبدالغنی برادر سمیت کئی افغان طالبان کو رہا کیا ہے۔