وفاقی حکومت ترقی گورنر کے ذریعے کرانا چاہتی ہے تو یہ غلط ہے وزیراعلیٰ سندھ

میں نے وزیراعظم کو مختلف خطوط لکھے ہیں لیکن ایک کا بھی جواب نہیں آیا، وزیراعلیٰ سندھ


ویب ڈیسک November 12, 2019
میں نے وزیراعظم کو مختلف خطوط لکھے ہیں لیکن ایک کا بھی جواب نہیں آیا، وزیراعلیٰ سندھ، فوٹو: فائل

LONDON: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اگر صوبے میں ترقی گورنر کے ذریعے کروانا چاہتی ہے تو یہ غلط ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے سی پی این ای کے 26 رکنی وفد نے صدر عارف نظامی کی سربراہی میں ملاقات کی ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام ایڈیٹرز کو خوش آمدید کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےوزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میرے گورنر کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں ہم ملتے ہیں، میں نے وزیراعظم کو مختلف خطوط لکھے ہیں لیکن ایک کا بھی جواب نہیں آیا ، میں وفاقی وزیر سے ملتا ہوں کام کے حوالے سے بات بھی ہوتی ہے، وفاقی حکومت اگر ترقی گورنر کے ذریعے کروانا چاہتی ہے تو یہ غلط ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سب کو عوام نے اختیار دیا ہے کہ ہم ان کی خدمت کریں، لوگ کہتے ہیں کہ میں وزیر اعظم کا استقبال نہیں کرتا، یہ بات غلط ہے، وزیراعظم کا پورا پروگرام آتا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کون کہاں استقبال کرے گا اور کون کہاں ملے گا، جب پہلی بار وزیراعظم آئے تھے تو میرا استقبال کرنے کیلئے پروگرام میں نام شامل تھا، میں نے خود ان کا استقبال کیا اس کے بعد جب وزیراعظم آئے میری میٹنگس یا ملاقات نہیں لکھی گئی، اب گورنر کہتا ہے وزیراعلیٰ جب چاہیں مل سکتے ہیں، اس طرح تو نہیں ہوتا بغیر پروگرام کے تو آپ مختیار کار سے بھی نہیں مل سکتے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ جام شورو سیہون سڑک پر بہت حادثات ہوتے ہیں، میں نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ اس سڑک کو دو رویہ کریں، وفاقی حکومت نے کہا کہ سندھ حکومت آدھی رقم دے ہم نے اپریل 2017 کو وفاقی حکومت کو 7 بلین روپے دیئے، وزیراعظم نے وزیر مملکت مراد سعید کو کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ کوآرڈینیٹ کریں، جب مراد سعید کراچی آئے تو مجھے پیغام دیا کہ اگر آپ نے ملنا ہے تو گورنر ہائوس آئیں میں نے شائستگی سےمنع کیا کہ مناسب نہیں،پھر مراد سعید نے کہا کہ میں وزٹ پر جا رہا ہوں، وزیراعلیٰ سندھ وہیں آئیں، اس کے بعد مراد سعید کو وزیر مملکت سے وفاقی وزیر بنادیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں