ای سی ایل سے نام نکالنے پر نواز شریف کا حکومتی شرائط ماننے سے انکار
نواز شریف کا حکومتی شرائط پر بیرون ملک جانے سے انکار، شہباز شریف اور مریم نواز کی انہیں منانے کی کوششیں
PERTH:
ای سی ایل سے نام نکالنے کے معاملے پر نواز شریف نے حکومتی شرائط تسلیم کرنے سے انکار کردیا، حکومتی ذیلی کمیٹی نے موقف میں تبدیلی کے لیے (ن) لیگ کو صبح تک مہلت دیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور (ن) لیگ کے درمیان نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے نواز شریف حکومتی شرائط پر ناخوش ہیں اور انہوں نے شرائط پر بیرون ملک جانے سے انکار کردیا ہے۔
اس ضمن میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان، سیکریٹری صحت پنجاب، شہباز شریف کے نمائندے ڈاکٹر عدنان اور عطا تارڑ جب کہ نواز شریف میڈیکل بورڈ کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔
یہ پڑھیں: کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت
حکومت کی شرائط پر کسی طرح عمل نہیں ہوسکتا، وکلا (ن) لیگ
ذرائع کے مطابق کمیٹی اجلاس میں کابینہ اجلاس کے فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب سے طلب کیے گئے ضمانتی بانڈز پر بحث ہوئی تاہم مسلم لیگ (ن) کے وکلاء نے نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے لیے ضمانتی بانڈز دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ ضمانتی بانڈز دینے کی کوئی وجہ نہیں بنتی، نواز شریف علاج کے لیے باہر جارہے ہیں، حکومت کی شرائط پر کسی طرح سے عمل نہیں ہوسکتا۔
شہباز شریف اور مریم کی نواز شریف کو منانے کی کوشش
شریف فیملی نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے اصرار کررہی ہے۔ شہباز شریف اور مریم نواز نے نواز شریف کو منانے کی بھرپور کوشش کی لیکن نواز شریف اپنے موقف پر قائم ہیں۔
نام ڈالتے وقت کوئی تردد نہیں نکالتے وقت حیلے بہانے کیوں؟ نواز شریف
نواز شریف کا کہنا ہے کہ عدالت نے مجھے 8 ہفتے کی ضمانت دی ہے اور اس کے مچلکے عدالت میں جمع ہیں اب مزید کسی زر ضمانت کی ضرورت نہیں، ای سی ایل میں نام ڈالتے وقت حکومت نے اتنا تردد نہیں کیا جب کہ نام نکالتے وقت اتنا جھنجھٹ اور حیلے بہانے کیوں؟
کابینہ کی مرضی ہے ہماری سفارشات تسلیم یا مسترد کردیے، فروغ نسیم
اس حوالے سے بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اس حوالے سے کئی بار نشستیں ہوئیں، کمیٹی نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے یہ کہنا درست نہیں کہ صبح دس بجے فیصلہ ہوگا ہم جلد از جلد فیصلہ دیں گے، ہم اپنی سفارشات مرتب کرکے کابینہ کو ارسال کریں گے وہ جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد ہوگا ہمارا کام سفارشات مرتب کرنا ہے اسے تسلیم کرنا یہ مسترد کردینا کابینہ کی مرضی پر منحصر ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ میاں نواز شریف کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ شرائط پر کیا عمل اختیار کرتے ہیں، فیصلہ کسی کی مرضی نہیں بلکہ میرٹ پر ہوگا۔
فروغ نسیم کا وزیر اعظم سے رابطہ
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کا بیرسٹر فروغ نسیم سے رابطہ ہوا ہے جس میں فروغ نسیم نے عمران خان کو اجلاس کی تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔
(ن) لیگ کو صبح تک کی مہلت
ذیلی کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے (ن) لیگ کو حکومتی شرائط تسلیم کرنے کے لیے صبح تک کی مہلت دی ہے کہ اگر ان کے موقف میں تبدیلی آتی ہے تو رابطہ کریں بصورت دیگر ذیلی کمیٹی اپنا فیصلہ سنادے گی جب کہ نیب نیا جواب نامہ جمع کرانا چاہتا ہے تو وہ بھی کراسکتا ہے، اس حوالے سے کمیٹی کا اجلاس صبح دس بجے دوبارہ ہوگا۔
ای سی ایل سے نام نکالنے کے معاملے پر نواز شریف نے حکومتی شرائط تسلیم کرنے سے انکار کردیا، حکومتی ذیلی کمیٹی نے موقف میں تبدیلی کے لیے (ن) لیگ کو صبح تک مہلت دیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور (ن) لیگ کے درمیان نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے نواز شریف حکومتی شرائط پر ناخوش ہیں اور انہوں نے شرائط پر بیرون ملک جانے سے انکار کردیا ہے۔
اس ضمن میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیر صدارت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان، سیکریٹری صحت پنجاب، شہباز شریف کے نمائندے ڈاکٹر عدنان اور عطا تارڑ جب کہ نواز شریف میڈیکل بورڈ کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔
یہ پڑھیں: کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت
حکومت کی شرائط پر کسی طرح عمل نہیں ہوسکتا، وکلا (ن) لیگ
ذرائع کے مطابق کمیٹی اجلاس میں کابینہ اجلاس کے فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب سے طلب کیے گئے ضمانتی بانڈز پر بحث ہوئی تاہم مسلم لیگ (ن) کے وکلاء نے نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے لیے ضمانتی بانڈز دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ ضمانتی بانڈز دینے کی کوئی وجہ نہیں بنتی، نواز شریف علاج کے لیے باہر جارہے ہیں، حکومت کی شرائط پر کسی طرح سے عمل نہیں ہوسکتا۔
شہباز شریف اور مریم کی نواز شریف کو منانے کی کوشش
شریف فیملی نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے اصرار کررہی ہے۔ شہباز شریف اور مریم نواز نے نواز شریف کو منانے کی بھرپور کوشش کی لیکن نواز شریف اپنے موقف پر قائم ہیں۔
نام ڈالتے وقت کوئی تردد نہیں نکالتے وقت حیلے بہانے کیوں؟ نواز شریف
نواز شریف کا کہنا ہے کہ عدالت نے مجھے 8 ہفتے کی ضمانت دی ہے اور اس کے مچلکے عدالت میں جمع ہیں اب مزید کسی زر ضمانت کی ضرورت نہیں، ای سی ایل میں نام ڈالتے وقت حکومت نے اتنا تردد نہیں کیا جب کہ نام نکالتے وقت اتنا جھنجھٹ اور حیلے بہانے کیوں؟
کابینہ کی مرضی ہے ہماری سفارشات تسلیم یا مسترد کردیے، فروغ نسیم
اس حوالے سے بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اس حوالے سے کئی بار نشستیں ہوئیں، کمیٹی نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے یہ کہنا درست نہیں کہ صبح دس بجے فیصلہ ہوگا ہم جلد از جلد فیصلہ دیں گے، ہم اپنی سفارشات مرتب کرکے کابینہ کو ارسال کریں گے وہ جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد ہوگا ہمارا کام سفارشات مرتب کرنا ہے اسے تسلیم کرنا یہ مسترد کردینا کابینہ کی مرضی پر منحصر ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ میاں نواز شریف کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ شرائط پر کیا عمل اختیار کرتے ہیں، فیصلہ کسی کی مرضی نہیں بلکہ میرٹ پر ہوگا۔
فروغ نسیم کا وزیر اعظم سے رابطہ
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کا بیرسٹر فروغ نسیم سے رابطہ ہوا ہے جس میں فروغ نسیم نے عمران خان کو اجلاس کی تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔
(ن) لیگ کو صبح تک کی مہلت
ذیلی کمیٹی کے ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے (ن) لیگ کو حکومتی شرائط تسلیم کرنے کے لیے صبح تک کی مہلت دی ہے کہ اگر ان کے موقف میں تبدیلی آتی ہے تو رابطہ کریں بصورت دیگر ذیلی کمیٹی اپنا فیصلہ سنادے گی جب کہ نیب نیا جواب نامہ جمع کرانا چاہتا ہے تو وہ بھی کراسکتا ہے، اس حوالے سے کمیٹی کا اجلاس صبح دس بجے دوبارہ ہوگا۔