ایشز سیریز بوتھم نے انگلش وائٹ واش فتح کی پیشگوئی کردی
آسٹریلوی انجری فہرست طویل ہو گئی، آسان جیت کا موقع موجود ہے،سابق کپتان
سابق کپتان ای ین بوتھم نے جوابی ایشز سیریز میں انگلینڈکی آسٹریلیا پر وائٹ واش فتح کی پیشگوئی کر دی۔
انھوں نے کہا کہ میزبان ٹیم کی انجری فہرست طویل ہو گئی، ایسے میں مہمان سائیڈ کے پاس انتہائی خطرناک حریف پر آسان فتح حاصل کرنے کا موقع موجود ہے۔ یاد رہے کہ فٹنس مسائل سے دوچار کینگرو قائد مائیکل کلارک کی21 نومبر کو برسبین میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں شرکت یقینی نہیں، اسی طرح وکٹوریہ کے پیسر جیمز پیٹنسن،لیفٹ آرم فاسٹ بولر مچل اسٹارک اور تسمانیہ کے جیکسن برڈ بھی انجرڈ ہیں، بوتھم نے کہاکہ موجودہ آسٹریلوی ٹیم زیادہ بہتر نہیں ، وہ اپنے آپ کو دوبارہ مستحکم کرنے کیلیے کوشاں لیکن اب بھی بہت زیادہ انجریز کا سامنا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلوی میڈیا نے ڈیرن لی مین کو2 دہائیوں میں ٹیم کا انتہائی طاقتورکوچ قرار دے دیا، اس کے مطابق بوبی سمپسن نے 1986 سے 1996 کے دوران آسٹریلوی کرکٹ کلچر کو دوبارہ فروغ دیا،ان کے بعد اب لی مین بہترین کیلیے خوب محنت کر رہے ہیں،رپورٹ میں مزید کہا گیاکہ ایشز سیریز میں آسٹریلیا کی مسلسل تین شکستوں کے ساتھ انگلینڈ میں چند گھنٹوں کے نوٹس پر عہدہ سنبھالنے والے لی مین کو ٹیم میں تبدیلی کا زبردست اختیار حاصل ہے۔
یاد رہے کہ لی مین کو مکی آرتھر کی برطرفی کے بعد عہدہ سونپا گیا تھا، رواں برس انگلینڈ میں منعقدہ سیریز میں ان کی ٹیم کو 0-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، 2میچز موسم کی دخل اندازی کے سبب غیر فیصلہ کن ثابت ہوئے تھے، آسٹریلوی ٹیم ان دنوں بھارت میں ون ڈے ٹرائنگولر سیریز کھیل رہی ہے، آئندہ ماہ اسے ہوم گراؤنڈز پر ایشز سیریز میں انگلینڈ سے مقابلہ کرنا ہو گا، گذشتہ شکست کا ازالہ کرنا ٹیم کے لیے آسان نہ ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ میزبان ٹیم کی انجری فہرست طویل ہو گئی، ایسے میں مہمان سائیڈ کے پاس انتہائی خطرناک حریف پر آسان فتح حاصل کرنے کا موقع موجود ہے۔ یاد رہے کہ فٹنس مسائل سے دوچار کینگرو قائد مائیکل کلارک کی21 نومبر کو برسبین میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں شرکت یقینی نہیں، اسی طرح وکٹوریہ کے پیسر جیمز پیٹنسن،لیفٹ آرم فاسٹ بولر مچل اسٹارک اور تسمانیہ کے جیکسن برڈ بھی انجرڈ ہیں، بوتھم نے کہاکہ موجودہ آسٹریلوی ٹیم زیادہ بہتر نہیں ، وہ اپنے آپ کو دوبارہ مستحکم کرنے کیلیے کوشاں لیکن اب بھی بہت زیادہ انجریز کا سامنا ہے۔
دوسری جانب آسٹریلوی میڈیا نے ڈیرن لی مین کو2 دہائیوں میں ٹیم کا انتہائی طاقتورکوچ قرار دے دیا، اس کے مطابق بوبی سمپسن نے 1986 سے 1996 کے دوران آسٹریلوی کرکٹ کلچر کو دوبارہ فروغ دیا،ان کے بعد اب لی مین بہترین کیلیے خوب محنت کر رہے ہیں،رپورٹ میں مزید کہا گیاکہ ایشز سیریز میں آسٹریلیا کی مسلسل تین شکستوں کے ساتھ انگلینڈ میں چند گھنٹوں کے نوٹس پر عہدہ سنبھالنے والے لی مین کو ٹیم میں تبدیلی کا زبردست اختیار حاصل ہے۔
یاد رہے کہ لی مین کو مکی آرتھر کی برطرفی کے بعد عہدہ سونپا گیا تھا، رواں برس انگلینڈ میں منعقدہ سیریز میں ان کی ٹیم کو 0-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، 2میچز موسم کی دخل اندازی کے سبب غیر فیصلہ کن ثابت ہوئے تھے، آسٹریلوی ٹیم ان دنوں بھارت میں ون ڈے ٹرائنگولر سیریز کھیل رہی ہے، آئندہ ماہ اسے ہوم گراؤنڈز پر ایشز سیریز میں انگلینڈ سے مقابلہ کرنا ہو گا، گذشتہ شکست کا ازالہ کرنا ٹیم کے لیے آسان نہ ہو گا۔