وزیراعظم کا دورہ امریکاایڈ کے بجائے ٹریڈ پرفوکس

سول نیوکلیئرٹیکنالوجی،توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے بھی کوشاں


Amir Ilyas Rana October 22, 2013
ڈرونزپردوٹوک موقف، امدادکی بحالی کے لیے اقدامات امریکا کامثبت پیغام فوٹو: فائل

KABUL: وزیراعظم نواز شریف دورہ امریکا کے دوران امریکا کیساتھ شخصی بنیادوں کے بجائے ریاستی سطح پر مذاکرات کر رہے ہیں اور اس امر پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ امریکا پاکستان کیساتھ ایڈ کے بجائے ٹریڈ پر توجہ دے اور معاملات کو انہی لائنز پر آگے بڑھایا جائے۔

وزیر اعظم کی کوشش ہے کہ پاکستان کی بر آمدات میں اضافہ ہو اور پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا جائے ۔ وزیر اعظم اپنی ملاقاتوں میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے جیسے مشکل اور حقیقت پسندانہ فیصلوں کے حوالے سے امریکی حکام کو آگاہ کر رہے ہیں اور امریکا کو قائل کیا جائیگا کہ وہ توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرے ۔ وزیر اعظم سول نیو کلیئر ٹیکنالوجی کے حصول کیلیے بھی کوشاں ہیں اور اس کیلیے موثر بات چیت کی جا رہی ہے۔ امریکی حکام بھی راستہ دینے کو تیار ہیں جیسا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ امریکا پاکستان کیساتھ تعلقات کو مزید آگے بڑھانہ چاہتا ہے ۔ امریکی نائب صدر جیو بائیڈن اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری جیسے لوگ پاکستان کے حا می ہیں اور اس کی بہتری کیلیے کام کر رہے ہیں۔

اسی طرح وزیر اعظم نواز شریف کے دورے کے دوران کیری لوگر بل کی رکی ہوئی امداد جاری کرنے کیلیے ہنگامی اقدامات کرکے مثبت پیغام دیا گیا ہے کہ امریکا پاکستان کیساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے ۔ توقع ہے یہ امداد آئندہ سال جنوری سے ملنا شروع ہو جائے گی۔ گو کہ اس امداد کا زیادہ حصہ فوجی امداد پر مبنی ہے تاہم ملنے والی رقم اداروں کی استعداد کار میں اضافے کیلیے مدد گار ثابت ہو گی۔



 

وزیر اعظم نواز شریف کے دورے میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ بھی زیر بحث آئیں گے اور اس ڈائیلاگ کیلیے منتخب کیے گئے زراعت ، صحت ، تعلیم ، توانائی کے شعبوں کے اندر کس قسم کی تر جیحات ہونی چاہیے اس پر تبادلہ خیال ہو گا۔ وزیراعظم سے ہونیوالی امر یکی حکام کی تمام ملاقاتوں کا اثر وزیر اعظم نواز شریف اور صدر اوباما کے درمیان ہونیوالی ملاقات اور اس کے فیصلوں کے اندر بھی نظر آئیگا۔ قومی سلامتی کی مشیر سوسن رائس سے ہونیوالی ملاقات مثبت رہی ہے ، وزیر اعظم نے ان سے دو ٹوک الفاظ میں پاکستان کے موقف کو واضح کیا ہے ۔

ماضی میں ڈرون حملوں پر دوغلی پالیسی اپنائی گئی، امریکی حکام کو ڈرون حملے جاری رکھنے کیلیے کہا گیا ہے جبکہ ظاہری طور پر اس کی مذمت بھی کی جاتی رہی لیکن وزیر اعظم نواز شریف نے سی آئی اے چیف سے ملاقات کے دوران ڈرون حملوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور انھیں بند کرنے پر زور دیا۔ پاکستان اور امریکا کے آئندہ تعلقات اسی دورے اور ملاقا توں کے نتائج پر مبنی ہوں گے اور وزیر اعظم نواز شریف پاکستان کیلیے مفادات کی اچھی بار گین کر رہے ہیں۔ امریکا پر بہت واضح ہے کہ افغانستان سے انخلا پاکستان کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے اور اس کیلیے پاکستان کے مفادات اور تر جیحات کو مثبت طریقے سے زیر غور لانا ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں