شیخ رشید اپوزیشن لیڈر بننے کیلیے سرگرم متحدہ سے رابطہ
اپوزیشن لیڈرموثرکردارادانہیں کررہے،ووٹ پورے ہیں،سربراہ عوامی لیگ کے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف سے بھی رابطے
ISLAMABAD:
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے قومی اسمبلی میں واحد نشست رکھنے کے باوجود قائد حزب اختلاف بننے کی عملی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔
پیر کی شام انھوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بنی گالہ اسلام آباد میں انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی، ان کے پرسنل سیکریٹری کے مطابق ملاقات میں اہم قومی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شیخ رشید نے عمران خان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روز گاری ، لاقانونیت و بدامنی کے اس ماحول میں پی پی پی کے اپوزیشن لیڈر موثر کردار ادا نہیں کر رہے اور اگر تحریک انصاف و دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس موقع پر آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا نہ کیا تو عوام ان سے بھی مایوس ہو جائیں گے۔
قائد حزب اختلاف کو بدلنے کی تجویز پر عمران خان نے شیخ رشید احمد کو فوری مثبت جواب نہ دیا البتہ انھیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ آپ ایم کیو ایم سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کریں اگر آپ کو ان کی جانب سے مثبت جواب مل گیا تو تحریک انصاف بھی اپنی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اس تجویز پر غور کرے گی۔ ''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر شیخ رشید نے بتایا کہ انھوں نے ایم کیو ایم کے بابر غوری سے رابطہ کیا ہے ان سے میری پہلے بھی بات ہوتی رہتی ہے، ہمارے پاس ووٹ پورے ہیں ، اب فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف پر منحصر ہے۔ اس حوالے سے بابر غوری نے کہا ہے کہ شیخ رشید سے اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے معاملے پر بات ہوئی ہے، ایم کیو ایم کی قیادت اس حوالے سے غور کر رہی ہے۔
ہماری اطلاع کے مطابق شیخ رشید کے اور لوگوں سے بھی رابطے جاری ہیں۔ شیخ رشید احمد نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ ان کی اعجاز الحق اور جماعت اسلامی والوں سے بھی براہ راست اور بالواسطہ بات ہوئی ہے۔ ادھر قومی اسمبلی میں موجود جماعتوں کی نشستوں کی تعداد دیکھی جائے تو پی پی پی کی 45 نشستیں ہیں اور اسے اے این پی کے 2 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف 35 ، ایم کیو ایم 24، جماعت اسلامی 4 اور مسلم لیگ (ق) کو 2 نشستیں حاصل ہیں۔
جبکہ شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، آفتاب شیر پاؤ، جنرل پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ، جمہوری اتحاد اور نیشنل پارٹی کے پاس قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست ہے، 8 آزاد اراکین اسمبلی میں سے تقریباً تمام ہی حکومتی بینچوں پر براجمان ہیں، شیخ رشید احمد کے اپنے قائد حزب اختلاف بننے یا تحریک انصاف کے عمران خان کو اپوزیشن لیڈر بنوانے کی راہ میں صرف ایم کیو ایم کے 24 اور پی ٹی آئی کے 35 ارکان کا باہم مل کر حزب اختلاف کا کردار ادا کرنیکا فیصلہ حائل ہے، کراچی میں جاری آپریشن کے تناظر میں ایم کیو ایم کیلیے تحریک انصاف کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھانا آسان جبکہ عمران خان کیلیے ایسا فیصلہ قطعاً آسان نہ ہو گا جبکہ شیخ رشید احمد ہر صورت میںحزب اختلاف کی صفوں میں ہلچل دیکھنے کے خواہاں ہیں اور یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ شاید قائد حزب اختلاف کا قرعہ ان کے نام نکل آئے جس کا اب تک کے سیاسی حالات کے تناظر میں امکان بہت کم ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے قومی اسمبلی میں واحد نشست رکھنے کے باوجود قائد حزب اختلاف بننے کی عملی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔
پیر کی شام انھوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے بنی گالہ اسلام آباد میں انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی، ان کے پرسنل سیکریٹری کے مطابق ملاقات میں اہم قومی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شیخ رشید نے عمران خان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روز گاری ، لاقانونیت و بدامنی کے اس ماحول میں پی پی پی کے اپوزیشن لیڈر موثر کردار ادا نہیں کر رہے اور اگر تحریک انصاف و دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس موقع پر آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا نہ کیا تو عوام ان سے بھی مایوس ہو جائیں گے۔
قائد حزب اختلاف کو بدلنے کی تجویز پر عمران خان نے شیخ رشید احمد کو فوری مثبت جواب نہ دیا البتہ انھیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ آپ ایم کیو ایم سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کریں اگر آپ کو ان کی جانب سے مثبت جواب مل گیا تو تحریک انصاف بھی اپنی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اس تجویز پر غور کرے گی۔ ''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر شیخ رشید نے بتایا کہ انھوں نے ایم کیو ایم کے بابر غوری سے رابطہ کیا ہے ان سے میری پہلے بھی بات ہوتی رہتی ہے، ہمارے پاس ووٹ پورے ہیں ، اب فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف پر منحصر ہے۔ اس حوالے سے بابر غوری نے کہا ہے کہ شیخ رشید سے اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے معاملے پر بات ہوئی ہے، ایم کیو ایم کی قیادت اس حوالے سے غور کر رہی ہے۔
ہماری اطلاع کے مطابق شیخ رشید کے اور لوگوں سے بھی رابطے جاری ہیں۔ شیخ رشید احمد نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ ان کی اعجاز الحق اور جماعت اسلامی والوں سے بھی براہ راست اور بالواسطہ بات ہوئی ہے۔ ادھر قومی اسمبلی میں موجود جماعتوں کی نشستوں کی تعداد دیکھی جائے تو پی پی پی کی 45 نشستیں ہیں اور اسے اے این پی کے 2 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف 35 ، ایم کیو ایم 24، جماعت اسلامی 4 اور مسلم لیگ (ق) کو 2 نشستیں حاصل ہیں۔
جبکہ شیخ رشید احمد، اعجاز الحق، آفتاب شیر پاؤ، جنرل پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ، جمہوری اتحاد اور نیشنل پارٹی کے پاس قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست ہے، 8 آزاد اراکین اسمبلی میں سے تقریباً تمام ہی حکومتی بینچوں پر براجمان ہیں، شیخ رشید احمد کے اپنے قائد حزب اختلاف بننے یا تحریک انصاف کے عمران خان کو اپوزیشن لیڈر بنوانے کی راہ میں صرف ایم کیو ایم کے 24 اور پی ٹی آئی کے 35 ارکان کا باہم مل کر حزب اختلاف کا کردار ادا کرنیکا فیصلہ حائل ہے، کراچی میں جاری آپریشن کے تناظر میں ایم کیو ایم کیلیے تحریک انصاف کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھانا آسان جبکہ عمران خان کیلیے ایسا فیصلہ قطعاً آسان نہ ہو گا جبکہ شیخ رشید احمد ہر صورت میںحزب اختلاف کی صفوں میں ہلچل دیکھنے کے خواہاں ہیں اور یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ شاید قائد حزب اختلاف کا قرعہ ان کے نام نکل آئے جس کا اب تک کے سیاسی حالات کے تناظر میں امکان بہت کم ہے۔