اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی
حکومت کا 7 نومبر کو منظور کیے گئے 9 آرڈیننس واپس لے کر قائمہ کمیٹیوں کو بھیجنے کا اعلان
حزب اختلاف نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصرکی زیر صدارت اسپیکر چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں حکومت کی طرف سے اعظم سواتی، اسد عمر، پرویز خٹک اور علی محمد خان جبکہ اپوزیشن کی جانب سے خواجہ آصف، راجا پرویز اشرف، شازیہ مری اور محسن داوڑ شریک ہوئے۔
اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا معاملہ زیر غور آیا اور حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو اعتماد میں لیے اور مشاورت کیے بغیر 8 آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیے جانے کے مسئلے پر بات چیت ہوئی۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا۔
اپوزیشن نے اسمبلی کو بلڈوز کرکے آرڈیننسز کی منظوری پر تحفظات کا اظہار کیا۔ حکومت نے 7 نومبر کو منظور کیے 9 آرڈیننسز واپس لے کر متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوانے پر اتفاق کیا۔
کچھ دیر بعد اسپیکر اسدقیصرکی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کردیا۔ اس موقع پر اسدعمر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔
وقفہ سوالات کے دوران لوٹی گئی رقم بیرون ملک سے واپس لینے کیلئے بنائی گئی ٹاسک فورس کے معاملے سے متعلق سوال ہوا تو کابینہ ڈویژن نے انکشاف کیا کہ ٹاسک فورس کو 200 ارب ڈالر کو پاکستان لانے کا ٹاسک ہی نہیں دیا گیا، بلکہ صرف متعلقہ محکموں سے بیرون ملک غیر قانونی حاصل شدہ اثاثوں سے متعلق زیر التوا مقدمات کے جائزے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ واضح رہےکہ تحریک انصاف 200 ارب ڈالر پاکستان لانے کے وعدے کرتی رہی ہے۔
وفاقی وزیر علی محمد خان نے کہا کہ پیسے صرف سیاستدانوں نے ہی نہیں باہر بھجوائے،عام لوگوں نے بھی منی لانڈرنگ کی، کوشش کی جارہی ہے کہ جوپیسے باہرمنی لانڈرنگ ہوئی اس کی ریکوری کی جائے، 200 ارب ڈالر کی رقم آفیشلی ریکارڈ میں نہیں ہے، یہ رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل آج صبح قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر اعتراض عائد کرتے ہوئے واپس کردی تھی اور قاسم سوری کے خلاف اپوزیشن سے وضاحت بھی مانگی تھی۔
قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ نے تحریک عدم اعتماد واپس کرتے ہوئے اعتراض کیا تھا کہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد میں کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکرنے رولز کی خلاف ورزی کی، وضاحت کی جائے کہ ڈپٹی اسپیکرنے کون سے رولز کی خلاف ورزی کی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصرکی زیر صدارت اسپیکر چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں حکومت کی طرف سے اعظم سواتی، اسد عمر، پرویز خٹک اور علی محمد خان جبکہ اپوزیشن کی جانب سے خواجہ آصف، راجا پرویز اشرف، شازیہ مری اور محسن داوڑ شریک ہوئے۔
اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا معاملہ زیر غور آیا اور حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو اعتماد میں لیے اور مشاورت کیے بغیر 8 آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیے جانے کے مسئلے پر بات چیت ہوئی۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملے پر اتفاق رائے ہوگیا۔
اپوزیشن نے اسمبلی کو بلڈوز کرکے آرڈیننسز کی منظوری پر تحفظات کا اظہار کیا۔ حکومت نے 7 نومبر کو منظور کیے 9 آرڈیننسز واپس لے کر متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوانے پر اتفاق کیا۔
کچھ دیر بعد اسپیکر اسدقیصرکی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کردیا۔ اس موقع پر اسدعمر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔
وقفہ سوالات کے دوران لوٹی گئی رقم بیرون ملک سے واپس لینے کیلئے بنائی گئی ٹاسک فورس کے معاملے سے متعلق سوال ہوا تو کابینہ ڈویژن نے انکشاف کیا کہ ٹاسک فورس کو 200 ارب ڈالر کو پاکستان لانے کا ٹاسک ہی نہیں دیا گیا، بلکہ صرف متعلقہ محکموں سے بیرون ملک غیر قانونی حاصل شدہ اثاثوں سے متعلق زیر التوا مقدمات کے جائزے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ واضح رہےکہ تحریک انصاف 200 ارب ڈالر پاکستان لانے کے وعدے کرتی رہی ہے۔
وفاقی وزیر علی محمد خان نے کہا کہ پیسے صرف سیاستدانوں نے ہی نہیں باہر بھجوائے،عام لوگوں نے بھی منی لانڈرنگ کی، کوشش کی جارہی ہے کہ جوپیسے باہرمنی لانڈرنگ ہوئی اس کی ریکوری کی جائے، 200 ارب ڈالر کی رقم آفیشلی ریکارڈ میں نہیں ہے، یہ رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل آج صبح قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر اعتراض عائد کرتے ہوئے واپس کردی تھی اور قاسم سوری کے خلاف اپوزیشن سے وضاحت بھی مانگی تھی۔
قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ نے تحریک عدم اعتماد واپس کرتے ہوئے اعتراض کیا تھا کہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد میں کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکرنے رولز کی خلاف ورزی کی، وضاحت کی جائے کہ ڈپٹی اسپیکرنے کون سے رولز کی خلاف ورزی کی ہے۔