4 سال گزر گئے عطا آباد جھیل متاثرین کی آبادکاری کا منصوبہ بن سکا

20 افراد جاں بحق، 6ہزار بے گھر اور 25ہزار سے زائد متاثر ہوئے تھے،وفاق، کشمیر، پختونخوا حکومتوں نے امداد کے اعلانات کیے

20 افراد جاں بحق، 6 ہزار بے گھر اور 25 ہزار سے زائد متاثر ہوئے تھے، وفاق، کشمیر، پختونخوا حکومتوں نے امداد کے اعلانات کیے. فوٹو : فائل

گلگت بلتستان کے گائوں عطاآبادکے مقام پر4 جنوری 2010 کوہونیوالی لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میںبننے والی مصنوعی جھیل سے متاثرہ خاندانوں کیلیے تقریباً 4 سال گزرنے کے بعد بھی محفوظ آبادکاری کا منصوبہ تیار نہیں کیا جاسکا۔

4 سال کاطویل عرصہ گزرنے کے بعدبھی اس سرد علاقے میںمتاثرہ خاندان آج بھی ٹینٹ ولیج میںرہنے پر مجبور ہیں۔ تفصیلات کے مطابق4 جنوری 2010 کو عطاآباد کے مقام پرلینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میںپہاڑ سرکنے سے دریاہنزہ پربننے والی مصنوعی جھیل میںکم ازکم 20 افرادجاںبحق،6000 افرادبے گھراور25000 سے زائد افرادمتاثرہوئے تھے جبکہ شاہراہ قراقرم کا19 کلومیٹرطویل حصہ بھی اس مصنوعی جھیل کی نذر ہوگیا تھا۔جھیل کے بننے سے ہنزہ کے تمام علاقے خاص طورپرششکٹ، گلمت اورگوجال سب ڈویژن سب سے زیادہ متاثرہوئے تھے،جہاں170 سے زیادہ مکانات اور120 سے زیادہ دکانیںسیلاب کا شکار ہوئیں جبکہ شاہراہِ قراقرم کے بندش کے باعث سوست بارڈر کے ذریعے پاکستان اورچین کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بھی کافی حدتک متاثر ہوئیں۔

اس جھیل کی وجہ سے اَپرہنزہ کاملک کے دیگرشہروںسے زمینی رابطہ مکمل طورپرمنقطع رہا، جبکہ دوسری طرف ماہرین اورحکومتی ذمے داران کی جانب سے جھیل میں پانی کی سطح میںمسلسل اضافہ کے باعث بندکے ٹوٹنے سے متعلق میڈیاپربیانات نے لوئرہنزہ کی مقامی آبادی کوعرصہ درازتک شدید خوف وہراس میں مبتلا رکھا۔ انتظامیہ کواسی خطرے کے پیش نظرعطاآباداورنشیبی علاقہ کے رہایشیوں کو فوری طورپرعلاقہ خالی کرانے کیلیے کئی بارہنگامی ڈیڈ لائن دیناپڑی اور ان کومحفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کیلیے بھی انتظامات کیے گئے، مقامی آبادی کونیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے زیراہتمام ہیلی کاپٹر سروس کے ذریعے محفوظ مقامات پربنائے گئے کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔




لینڈ سلائیڈنگ کی تباہ کاریوںاورجھیل ٹوٹنے کے خطرے کاجائزہ لینے اورمتاثرین سے اظہاریکجہتی اور ہمدردی کیلیے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سربراہ ن لیگ میاںنوازشریف ،وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، چوہدری شجاعت، صدر اور وزیراعظم آزادکشمیر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواسمیت کئی ملکی اورغیرملکی تنظیموںکے نمائندوںاورسیاسی رہنمائوںنے عطاآبادکادورہ کیا اور متاثرہ خاندانوںکے ساتھ اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ تعمیر نو اوربحالی کے کاموںکیلیے مالی امدادکے اعلانات بھی کیے گئے۔

جھیل میں پانی کی سطح میںہونیوالے اضافہ کودیکھتے ہوئے انتظامیہ اور ماہرین نے جھیل سے پانی کے اخراج کے لیے اسپل وے بنانے کی حکمتِ عملی بنائی اوراس کام کیلیے ایف ڈبلیواوکے ساتھ معاہدہ کیاگیا، معاہدے کے تحت حکومت نے ایف ڈبلیواوکوٹاسک دیاکہ وہ 415 میٹرلمبا، 40 میٹرچوڑااور20 میٹرگہراسپل وے بنایاجائے اورپانی کی سطح میںکم ازکم 100 فٹ کمی لایاجائے تاکہ جھیل سے پانی مسلسل خارج ہوتا رہے ۔ایف ڈبلیواونے دھماکا خیز موادکے ذریعے اسپل وے پرکام شروع کیا، جس سے کئی ہزارکیوسک پانی خارج ہوگیا۔اس دوران زمینی کٹائوکے باعث اسپل وے ٹوٹنے کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا تھا۔انتظامیہ نے اس خطرے کے پیش نظرتمام نشیبی دیہاتوں کوخالی کرنے کاحکم جاری کیا۔تاہم نہ اسپل وے سے سیلابی ریلاگزرااورنہ ہی بندٹوٹا، جھیل اپنی تمام ترآب و تاب کے ساتھ آج بھی اسی طرح قائم ودائم ہے۔
Load Next Story