طالبان سے مذاکرات وزیراعظم سے جید علما کی ملاقات کا امکان
مذاکرات فوری ہونے چاہئیں،ایمنسٹی کی رپورٹ حقائق پرمبنی ہے، حنیف جالندھری
KARACHI:
پاکستان کے جیدعلمائے کرام کے وفدکی وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی پرملاقات کا امکان ہے۔
ملاقات میںحکومت اورطالبان کے درمیان مذاکراتی عمل شروع کرنے پرتبادلہ خیال ہوگا۔ اس سلسلے میں ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ علمائے کرام کی اپیل پرطالبان نے مثبت جواب دیاہے اس لیے ہماری خواہش ہے کہ جلدحکومت اورطالبان کے درمیان مذاکراتی عمل شروع کرانے کے لیے کوششیں کی جائیں۔ انھوں نے کہاکہ نوازشریف سے قوم کوتوقع ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے رکوانے کے لیے دوٹوک موقف اختیار کریں گے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈرون حملوں کے حوالے سے جاری رپورٹ حقائق کے مطابق ہے۔ پاکستان علماکونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ طاہراشرفی نے کہاکہ طالبان سے مذاکراتی عمل شروع کرنے میںحکومت نے غیرسنجیدہ رویہ اختیارکر رکھاہے۔
علمائے کرام اس وقت تک طالبان اورحکومت کے درمیان ثالث کاکردار ادانہیں کر سکتے جب تک حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لیے پیش قدمی نہیںکی جاتی۔ انھوںنے کہاکہ مولاناسمیع الحق، مولانا فضل الرحمٰن اوردیگر جیدعلمائے کرام سے حکومت رابطہ کرکے مذاکرات کے لیے کوئی لائحہ عمل اختیارکرے۔ سی آئی اے اور راکی مداخلت کابھی توڑ نکالنا ہوگا۔ ڈرون اٹیک بند ہوںگے تواس صورت میں علما مذاکرات کے لیے اپنابہتر کردارادا کر سکیں گے۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم وطن واپسی پرتمام جیدعلمائے کرام کواعتماد میں لیں اورمذاکراتی عمل شروع کرنے کے لیے مثبت پیش قدمی دکھائیں، اس معاملے میں صرف وزراپر تکیہ نہ کریں۔
پاکستان کے جیدعلمائے کرام کے وفدکی وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی پرملاقات کا امکان ہے۔
ملاقات میںحکومت اورطالبان کے درمیان مذاکراتی عمل شروع کرنے پرتبادلہ خیال ہوگا۔ اس سلسلے میں ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ علمائے کرام کی اپیل پرطالبان نے مثبت جواب دیاہے اس لیے ہماری خواہش ہے کہ جلدحکومت اورطالبان کے درمیان مذاکراتی عمل شروع کرانے کے لیے کوششیں کی جائیں۔ انھوں نے کہاکہ نوازشریف سے قوم کوتوقع ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے رکوانے کے لیے دوٹوک موقف اختیار کریں گے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈرون حملوں کے حوالے سے جاری رپورٹ حقائق کے مطابق ہے۔ پاکستان علماکونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ طاہراشرفی نے کہاکہ طالبان سے مذاکراتی عمل شروع کرنے میںحکومت نے غیرسنجیدہ رویہ اختیارکر رکھاہے۔
علمائے کرام اس وقت تک طالبان اورحکومت کے درمیان ثالث کاکردار ادانہیں کر سکتے جب تک حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لیے پیش قدمی نہیںکی جاتی۔ انھوںنے کہاکہ مولاناسمیع الحق، مولانا فضل الرحمٰن اوردیگر جیدعلمائے کرام سے حکومت رابطہ کرکے مذاکرات کے لیے کوئی لائحہ عمل اختیارکرے۔ سی آئی اے اور راکی مداخلت کابھی توڑ نکالنا ہوگا۔ ڈرون اٹیک بند ہوںگے تواس صورت میں علما مذاکرات کے لیے اپنابہتر کردارادا کر سکیں گے۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم وطن واپسی پرتمام جیدعلمائے کرام کواعتماد میں لیں اورمذاکراتی عمل شروع کرنے کے لیے مثبت پیش قدمی دکھائیں، اس معاملے میں صرف وزراپر تکیہ نہ کریں۔