’’2019 ڈرائیونگ سٹیز انڈیکس‘‘ میں کراچی 96 ویں نمبر پر موجود
کراچی کے مقابلے میں بھارتی شہر ممبئی اور کلکتہ کی صورتحال مزید خراب نکلی، برطانوی کمپنی
RAWALPINDI:
یورپ بھر میں گاڑیوں کے پرزہ جات فروخت کرنے والی برطانوی کمپنی ''مسٹر آٹو'' نے روڈ انفرااسٹرکچر، سیکیورٹی اور لاگت کے جائزے کی بنیاد پر دنیا کے 100ملکوں کی درجہ بندی جاری کر دی۔
مسٹر آٹو کی جانب سے جاری کردہ ''2019 ڈرائیونگ سٹیز انڈیکس'' میں کراچی کو گاڑیوں کے لیے موزوں انفرااسٹرکچر اور ڈرائیور ز کو درپیش مشکلات کے لحاظ سے 96 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، کراچی نے انفرااسٹرکچر، سیکیورٹی اور لاگت کے لحاظ سے 100میں سے 51.60 نمبر حاصل کیے تاہم اس درجہ بندی میں کراچی کے مقابلے میں بھارتی شہر ممبئی اور کلکتہ کی صورتحال مزید خراب نکلی، کلکتہ 29.99 نمبر وں کے ساتھ 98 ویں نمبر پر رہا جبکہ ممبئی محض ایک نمبر حاصل کرکے دنیا کے 100 شہروں میں کاروں اور ڈرائیورز کے لیے مشکل ترین شہر ثابت ہوا۔
انڈیکس کے مطابق کینیڈا کا شہر کیلگری اور دبئی 100اور 97.87 نمبروں کے ساتھ کار ڈرائیورزکے لیے دنیا کے بہترین شہر قرارپائے، انڈیکس کے مطابق کراچی اور کلکتہ آبادی اور کاروں کی تعداد کے تناسب کے لحاظ سے پست ترین شہر ہیں، دونوں شہروں میں ہر ایک شہری کے حصہ میں اعشاریہ صفر پانچ (0.05)کار آتی ہے، اس کٹیگری میں گریس کے شہر ایتھنز کا اسکور سب سے زیاد ہ ہے جہاں ہر شہری کے حصہ میں 0.77 کار آتی ہے۔
ٹریفک جام کے حوالے سے اس فہرست میں ممبئی سرفہرست ہے جہاں کار ڈرائیورز کو گھنٹوں ٹریفک جام میں انتظار کرنا پڑتا ہے، اس درجہ میں ممبئی کے حصہ میں صرف ایک نمبر آیا ہے، کراچی کی صورتحال قدرے بہتر ہے اور اس درجے میں کراچی کو 79.41مارکس دیے گئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹریفک کے اژدہام کے باوجود کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں رہتا ہے۔
کراچی سڑکوں کی صورتحال سے 8 واں پست شہر ثابت ہوا اور اس درجے میں کراچی کو 72مارکس دیے گئے اس درجہ میں سوئیٹزرلینڈ دنیا کے 99دیگر ملکوں پر بازی لے گیا اور اس کے چاروں شہروں جنیوا، زیورچ، بازل اور برن کی سڑکوں نے 100/100نمبر حاصل کیے، پبلک ٹرانسپورٹ کسی بھی شہر یا ملک کی ترقی کی علامت ہے، بدقسمتی سے پاکستان کے معاشی حب کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور شہری ٹوٹی پھوٹی بسوں کی چھتوں کے اوپر اور پائیدانوں پر جھول کر سفرکرنے پر مجبور ہیں۔
بڑے شہروں میں فضائی آلودگی بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا،انڈیکس میں 100شہروں کی فضاکی کوالٹی کی بھی پیمائش کی گئی، آسٹریلیا کا شہر برسبین دیگر 99شہروں پر بازی لے گیا اور اس درجے میں 100نمبر حاصل کیے، فضائی آلودگی کے درجے میں کراچی 99نمبر پر رہا اور 25نمبر حاصل کیے، فضائی آلودگی کے لحاظ سے بیجنگ، کلکتہ ، ممبئی، دبئی اور سینٹ پیٹرز برگ کی صورتحال بھی کچھ بہتر نہیں رہی۔
انڈیکس مرتب کرنے کے لیے ستمبر 2019میں ہر شہر کے 25سے 60سال کے 6000ڈرائیورز سے سروے کیا گیا اور ان سے پوچھا گیا کہ آیا انھوں نے6ماہ میں کسی کو خطرناک انداز میں ڈرائیورنگ کرتے دیکھا اور گزشتہ 3ماہ میں کیا وہ خود بھی اس طرح کا کوئی انداز اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
اس سروے کے جواب میں حیرت انگیزطور پرکراچی کا اسکو بہتر رہا اور سروے نتائج کے مطابق منگولیا کے شہر Ulaanbaatarاور روس کے شہر ماسکو کے بعد کراچی تیسرا بہترین شہر رہا جہاں کے شہری ڈرائیورنگ کے دوران اشتعال انگیزی نہیں کرتے۔
یورپ بھر میں گاڑیوں کے پرزہ جات فروخت کرنے والی برطانوی کمپنی ''مسٹر آٹو'' نے روڈ انفرااسٹرکچر، سیکیورٹی اور لاگت کے جائزے کی بنیاد پر دنیا کے 100ملکوں کی درجہ بندی جاری کر دی۔
مسٹر آٹو کی جانب سے جاری کردہ ''2019 ڈرائیونگ سٹیز انڈیکس'' میں کراچی کو گاڑیوں کے لیے موزوں انفرااسٹرکچر اور ڈرائیور ز کو درپیش مشکلات کے لحاظ سے 96 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، کراچی نے انفرااسٹرکچر، سیکیورٹی اور لاگت کے لحاظ سے 100میں سے 51.60 نمبر حاصل کیے تاہم اس درجہ بندی میں کراچی کے مقابلے میں بھارتی شہر ممبئی اور کلکتہ کی صورتحال مزید خراب نکلی، کلکتہ 29.99 نمبر وں کے ساتھ 98 ویں نمبر پر رہا جبکہ ممبئی محض ایک نمبر حاصل کرکے دنیا کے 100 شہروں میں کاروں اور ڈرائیورز کے لیے مشکل ترین شہر ثابت ہوا۔
انڈیکس کے مطابق کینیڈا کا شہر کیلگری اور دبئی 100اور 97.87 نمبروں کے ساتھ کار ڈرائیورزکے لیے دنیا کے بہترین شہر قرارپائے، انڈیکس کے مطابق کراچی اور کلکتہ آبادی اور کاروں کی تعداد کے تناسب کے لحاظ سے پست ترین شہر ہیں، دونوں شہروں میں ہر ایک شہری کے حصہ میں اعشاریہ صفر پانچ (0.05)کار آتی ہے، اس کٹیگری میں گریس کے شہر ایتھنز کا اسکور سب سے زیاد ہ ہے جہاں ہر شہری کے حصہ میں 0.77 کار آتی ہے۔
ٹریفک جام کے حوالے سے اس فہرست میں ممبئی سرفہرست ہے جہاں کار ڈرائیورز کو گھنٹوں ٹریفک جام میں انتظار کرنا پڑتا ہے، اس درجہ میں ممبئی کے حصہ میں صرف ایک نمبر آیا ہے، کراچی کی صورتحال قدرے بہتر ہے اور اس درجے میں کراچی کو 79.41مارکس دیے گئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹریفک کے اژدہام کے باوجود کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں رہتا ہے۔
کراچی سڑکوں کی صورتحال سے 8 واں پست شہر ثابت ہوا اور اس درجے میں کراچی کو 72مارکس دیے گئے اس درجہ میں سوئیٹزرلینڈ دنیا کے 99دیگر ملکوں پر بازی لے گیا اور اس کے چاروں شہروں جنیوا، زیورچ، بازل اور برن کی سڑکوں نے 100/100نمبر حاصل کیے، پبلک ٹرانسپورٹ کسی بھی شہر یا ملک کی ترقی کی علامت ہے، بدقسمتی سے پاکستان کے معاشی حب کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اور شہری ٹوٹی پھوٹی بسوں کی چھتوں کے اوپر اور پائیدانوں پر جھول کر سفرکرنے پر مجبور ہیں۔
بڑے شہروں میں فضائی آلودگی بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا،انڈیکس میں 100شہروں کی فضاکی کوالٹی کی بھی پیمائش کی گئی، آسٹریلیا کا شہر برسبین دیگر 99شہروں پر بازی لے گیا اور اس درجے میں 100نمبر حاصل کیے، فضائی آلودگی کے درجے میں کراچی 99نمبر پر رہا اور 25نمبر حاصل کیے، فضائی آلودگی کے لحاظ سے بیجنگ، کلکتہ ، ممبئی، دبئی اور سینٹ پیٹرز برگ کی صورتحال بھی کچھ بہتر نہیں رہی۔
انڈیکس مرتب کرنے کے لیے ستمبر 2019میں ہر شہر کے 25سے 60سال کے 6000ڈرائیورز سے سروے کیا گیا اور ان سے پوچھا گیا کہ آیا انھوں نے6ماہ میں کسی کو خطرناک انداز میں ڈرائیورنگ کرتے دیکھا اور گزشتہ 3ماہ میں کیا وہ خود بھی اس طرح کا کوئی انداز اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔
اس سروے کے جواب میں حیرت انگیزطور پرکراچی کا اسکو بہتر رہا اور سروے نتائج کے مطابق منگولیا کے شہر Ulaanbaatarاور روس کے شہر ماسکو کے بعد کراچی تیسرا بہترین شہر رہا جہاں کے شہری ڈرائیورنگ کے دوران اشتعال انگیزی نہیں کرتے۔