صدر میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کی گاڑی سواروں سے’’بھتہ‘‘وصولی

گاڑیوں کو لفٹر کے ذریعے اٹھا کر پرائیویٹ افراد گاڑی مالکان سے جوڑ توڑکرتے ہیں


Staff Reporter November 16, 2019
بات نہ بننے پر500کاجرمانہ کیا جاتا ہے،شہریوں کا اعلیٰ افسران سے کارروائی کامطالبہ۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR / UPPER DIR: کراچی کا سب سے مصروف ترین تجارتی مرکز ریگل پلازہ اور اس کے اطراف میں ٹریفک پو لیس نے لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا۔

کر اچی کے مصروف تر ین تجارتی مراکز پلا زہ اور ریگل میں ٹریفک پو لیس اور ایک مافیا جو پولیس اہلکاروں کے ہمراہ گاڑی میں ساتھ ہوتی ہے ،شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، پلا زہ گا ڑیو ں کی شہر میں سب سے بڑی مارکیٹ ہے جہاں یومیہ ہزارو ں کی تعداد میں شہر ی اپنی گاڑیوں کی مر مت اور دیگر کاموں کے لیے آ تے ہیں لیکن یہا ں ٹریفک پولیس اور ما فیا نے مل کر شہر یو ں کو لو ٹنا شروع کر دیا ہے، روازنہ کی بنیاد پر شہر ی یہاں لا کھو ں روپے مبینہ طور ٹریفک پولیس اور ما فیا کو رشوت کے عوض دے دیتے ہیں۔

ذرا ئع کا کہنا ہے کہ ما فیا کے کا رندے اس تجا رتی مر اکز میں گھو متے ہیں اور جیسے ہی کو ئی شہر ی اپنی گا ڑی سے دور جا تا ہے تو یہ ما فیا کا کارندہ ٹریفک پولیس اہلکا رو ں جن کے پاس لفٹر ہو تا ہے ان کو اطلاع کر دیتا ہے اس کے بعد یہ ما فیا کا کارندہ جو ڑ توڑ کرتا ہے 300روپے تقاضہ کیا جا تا ہے اور پھر100یا 200روپے میں معاملہ طے کر لیا جا تا ہے۔

اگر شہر یو ں جو ڑ توڑ نہ ہو سکے تو پھر500 روپے کا جرما نہ عائد کر دیا جا تا ہے، ذرا ئع نے بتا یا کہ ما فیا کا سرغنہ عباس نا می پرائیوٹ شخص ہے جو لفٹرمیں ٹریفک پولیس اہلکار کے ہمر اہ بیٹھا ہوا ہو تا ہے اس کے با رے میں بتا یا جا تا یے کہ عباس ہی گاڑیو ں کی نشاندہی کر تا ہے اور جو ڑ توڑ بھی یہ ہی کر تا ہے۔

ایس او پریڈی فاروق سے با ت کی تو انھو ں نے تصدیق کی ہے کہ ٹریفک پو لیس اہلکا رو ں کے ہمر اہ پر ائیویٹ لو گ بھی ساتھ ہو تے ہیں جس سے تصدیق ہو تی ہے کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کے ہمراہ پرائیوٹ لوگ ہو تے جو ایک مافیا ہے، ذرا ئع نے بتا یا کہ ریگل اور پلا زہ میں یو میہ لا کھو ں روپے مبینہ طو ر ٹریفک پولیس اور ما فیا شہر یو ں سے لو ٹ رہی ہے لیکن شہر یو ں کا کو ئی پرسان حال نہیں ہے۔

شہریوں نے اپیل کی ہے کہ اعلی پو لیس اہلکارو ں کر پٹ ٹریفک پو لیس اہلکاروں اور مافیا کے خلاف فو ری کاررو ائی کر یں اور لفٹر پر مو جود شخص کو با وردی رکھا جا ئے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں