اوباما کے ساتھ ڈرون حملے عافیہ کی رہائی اور مسئلہ کشمیر بھی زیر بحث آئے گا سیکرٹری خارجہ
امریکا کوباور کروا دیا ہے کہ طالبان سمیت سب سے مفاہمتی عمل چاہتے ہیں، سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی
سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان ملاقات میں ڈرون حملے،عافیہ صدیقی کی رہائی اور مسئلہ کشمیر بھی زیر بحث آئے گا۔
واشنگٹن میں وزیراعظم نواز شریف کےدورہ امریکا سےمتعلق بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ صدر اوباما سے ملاقات میں نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امورپربات ہوگی بلکہ ڈرون حملوں کو بند کرنے، عافیہ صدیقی کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کے پر امن حل پر بھی بات چیت کی جائے گی جب کہ علاوہ کئی اہم مسائل پر بات چیت کی جاچکی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ کی جانب سے وزیراعظم کےاعزازمیں عشا ئیہ دیاگیا جس میں سوزن رائس کےعلاوہ ڈائرکٹرسی آئی اے سمیت کئی اہم امریکی حکام نے شرکت کی جہاں وزیراعظم نے ڈرون حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا جب کہ وزیراعظم نےامریکا کے مختلف وفود سے ملاقات کے دوران ان کےسوالوں کےاطمینان بخش جوابات دیے، ہرموقع پرمسئلہ کشمیرکوبھر پوراندازمیں اجاگرکیا اور خطے کے استحکام اور ڈرون حملوں سے متعلق اپنا مؤقف پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کوباور کرایا ہے کہ طالبان سمیت سب سےمفاہمتی عمل چاہتےہیں، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات عائد کرنے سے پاک بھارت مذاکرات میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی، پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ جلیل عباس جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے شکیل آفریدی کی رہائی کامطالبہ کیا گیا تاہم امریکا پر یہ واضح کردیا کہ شکیل آفریدی کوئی ہیرو نہیں، وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ان پرمقدمات چل رہےہیں۔ اب ان کی قسمت کافیصلہ عدالت ہی کرے گی۔
واشنگٹن میں وزیراعظم نواز شریف کےدورہ امریکا سےمتعلق بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ صدر اوباما سے ملاقات میں نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امورپربات ہوگی بلکہ ڈرون حملوں کو بند کرنے، عافیہ صدیقی کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کے پر امن حل پر بھی بات چیت کی جائے گی جب کہ علاوہ کئی اہم مسائل پر بات چیت کی جاچکی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ کی جانب سے وزیراعظم کےاعزازمیں عشا ئیہ دیاگیا جس میں سوزن رائس کےعلاوہ ڈائرکٹرسی آئی اے سمیت کئی اہم امریکی حکام نے شرکت کی جہاں وزیراعظم نے ڈرون حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا جب کہ وزیراعظم نےامریکا کے مختلف وفود سے ملاقات کے دوران ان کےسوالوں کےاطمینان بخش جوابات دیے، ہرموقع پرمسئلہ کشمیرکوبھر پوراندازمیں اجاگرکیا اور خطے کے استحکام اور ڈرون حملوں سے متعلق اپنا مؤقف پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کوباور کرایا ہے کہ طالبان سمیت سب سےمفاہمتی عمل چاہتےہیں، بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات عائد کرنے سے پاک بھارت مذاکرات میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی، پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ جلیل عباس جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے شکیل آفریدی کی رہائی کامطالبہ کیا گیا تاہم امریکا پر یہ واضح کردیا کہ شکیل آفریدی کوئی ہیرو نہیں، وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے اور ان پرمقدمات چل رہےہیں۔ اب ان کی قسمت کافیصلہ عدالت ہی کرے گی۔