امریکا کا وزیراعظم نواز شریف سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کرنے کا مطالبہ

شکیل آفریدی کوئی ہیرو نہیں اس پر مقدمات چل رہے ہیں اوراس کے متعلق کوئی بھی فیصلہ عدالت کرے گی،پاکستان


ویب ڈیسک October 23, 2013
ڈاکٹر شکیل کی رہائی کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس سلسلے میں عدالتی حکم پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ پاکستان۔ فوٹو: فائل

KARACHI: امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی نے وزیر اعظم سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ شکیل آفریدی کو چھوڑنے یا قید میں رکھنے کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

واشنگٹن ڈی سی کے برن ہاؤس آفس کی عمارت میں وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے چیرمین ایڈ روئس اور دیگر ارکان سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار، سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز بھی موجود تھے۔

امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی کے چیرمین کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران کمیٹی کے ارکان اور پاکستانی وزیر اعظم کے درمیان کئی امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اس موقع پر امریکی حکام نے وزیر اعظم سے اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں سی آئی اے کی معاونت کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر انہیں بتایا گیا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس سلسلے میں عدالتی حکم پر عملدرآمد کیا جائے گا، ملاقات کے دوران امریکی خارجہ امور کمیٹی نے وزیر اعظم پر دہشت گردی، ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا موثر ساتھی بننے پر بھی زور دیا، اس کے علاوہ ملاقات میں وسیع تجارتی تعلقات اور تعلیمی اصلاحات سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔

ملاقات کے بعد سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ وزیراعظم نے امریکی حکام کے سامنے نہ صرف ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا بلکہ انہیں روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کوئی ہیرو نہیں اس پر مقدمات چل رہے ہیں اور اس کے متعلق کوئی بھی فیصلہ عدالت کرے گی۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ امریکا سے توانائی اور تجارتی امور پر بھی بات چیت ہو رہی ہے اور کئی امریکی تجارتی وفود پاکستان کا دورہ کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں