بھارتی سپریم کورٹ کی رافیل طیاروں کی خریداری پر مودی کو دوبارہ کلین چٹ
عدالت نے رافیل طیاروں پر فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواستوں کو مسترد کردیا
مودی نواز بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے بعد رافیل طیاروں کی خریداری میں کرپشن پر ایک بار پھر بی جے پی حکومت کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ایک اور فیصلے میں مودی سرکار کو کلین چٹ دیتے ہوئے رافیل طیاروں کی خریداری میں بھاری کمیشن لینے پر بی جے پی حکومت کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں کو بھی مسترد کردیا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ دفاعی معاہدوں میں سودوں کی قیمتیں طے کرنا عدالت کے دائرے اختیار میں نہیں آتا، قیمتوں کا تعین کلی طور پر حکومت کا کام ہے۔ عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔ اس لیے عدالت گزشتہ دسمبر میں دیئے گئے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کرتی ہے۔
یہ خبر پڑھیں: رافیل طیاروں کی خریداری پر عدالت عظمیٰ نے مودی کو بڑی مشکل سے بچالیا
تین رکنی بینچ میں سے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور سنجے کشن کول نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ آم اور املی کی قیمت ایک نہیں ہوسکتی جب کہ تیسرے رکن جسٹس جوزف نے نوٹ لکھا کہ عدالت کا دائرہ کار نہیں لیکن کوئی بھی ملکی انٹیلی جنس ایجنسی یا آڈیٹرز قیمتوں سے متعلق تفتیش کر سکتے ہیں۔
ادھر بی جے پی نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور فیصلے کو اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں،دوسری جانب کانگریس نے بی جے پی کو فیصلہ ہندی میں پڑھنے کا مشور دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جسٹس جوزف کے نوٹ نے قیمتوں پر تفتیش کا راستہ کھول دیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ دو سابق مرکزی وزراء اور سپریم کورٹ کے سرکردہ وکیل پرشانت بھوشن نے فرانس سے رافیل طیاروں کی خریداری میں انیل امبانی کی کمپنی کو فائدہ پہنچانے اور بھاری کمیشن لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں طیاروں کی بھاری قیمتوں پر ایکشن لینے کی استدعا کی گئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ایک اور فیصلے میں مودی سرکار کو کلین چٹ دیتے ہوئے رافیل طیاروں کی خریداری میں بھاری کمیشن لینے پر بی جے پی حکومت کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں کو بھی مسترد کردیا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ دفاعی معاہدوں میں سودوں کی قیمتیں طے کرنا عدالت کے دائرے اختیار میں نہیں آتا، قیمتوں کا تعین کلی طور پر حکومت کا کام ہے۔ عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔ اس لیے عدالت گزشتہ دسمبر میں دیئے گئے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کرتی ہے۔
یہ خبر پڑھیں: رافیل طیاروں کی خریداری پر عدالت عظمیٰ نے مودی کو بڑی مشکل سے بچالیا
تین رکنی بینچ میں سے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور سنجے کشن کول نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ آم اور املی کی قیمت ایک نہیں ہوسکتی جب کہ تیسرے رکن جسٹس جوزف نے نوٹ لکھا کہ عدالت کا دائرہ کار نہیں لیکن کوئی بھی ملکی انٹیلی جنس ایجنسی یا آڈیٹرز قیمتوں سے متعلق تفتیش کر سکتے ہیں۔
ادھر بی جے پی نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور فیصلے کو اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں،دوسری جانب کانگریس نے بی جے پی کو فیصلہ ہندی میں پڑھنے کا مشور دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جسٹس جوزف کے نوٹ نے قیمتوں پر تفتیش کا راستہ کھول دیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ دو سابق مرکزی وزراء اور سپریم کورٹ کے سرکردہ وکیل پرشانت بھوشن نے فرانس سے رافیل طیاروں کی خریداری میں انیل امبانی کی کمپنی کو فائدہ پہنچانے اور بھاری کمیشن لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں طیاروں کی بھاری قیمتوں پر ایکشن لینے کی استدعا کی گئی تھی۔