کراچی کے حلقہ پی ایس 114 میں 63 ہزار سے زائد ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی نادرا

عام انتخابات میں اس حلقے میں ڈالے گئے کل 92 ہزار 748 ووٹوں میں سے صرف 10 ہزار 7 ووٹوں کی تصدیق ہوسکی، نادرا

جعلی شناختی کارڈ نمبر پر 14 ہزار 234 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 378 ووٹوں کا تعلق اس حلقے سے ہی نہیں تھا، نادرا رپورٹ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 میں انگوٹھوں کے نشان سے ووٹوں کی تصدیق سے متعلق نادرا کی رپورٹ الیکشن ٹربیونل کو موصول ہوگئی ہے۔

نادرا کے رپورٹ کے مطابق عام انتخابات میں اس حلقے میں ڈالے گئے کل 92 ہزار 748 ووٹوں میں سے صرف 10 ہزار 7 ووٹوں کی تصدیق ہوسکی جبکہ 63 ہزار 469 ووٹ ناقابل تصدیق ہیں، جعلی شناختی کارڈز پر 14 ہزار 234 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 378 ووٹوں کا تعلق اس حلقے سے ہی نہیں تھا، اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ خان مروت 37 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے جسے دوسرے نمبر پر رہنے والے ایم کیو ایم کے امیدوار عبد الرؤف صدیقی نے الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا۔


رپورٹ میں بڑے پیمانے پر غیر تصدیق شدہ ووٹوں کی نشاندہی کے بعد عام انتخابات کے دوران اس حلقے میں تعینات ریٹرننگ اور پریزائیڈنگ افسران کو عدالت میں طلب کرکے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی جبکہ دونوں جانب کے فریقین کو بھی رپورٹ کی کاپیاں بھجوائی جائیں گی، فریقین کے وکیل الیکشن ٹربیونل میں اپنے دلائل دیں گے جس کے بعد اس حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے یا نہ کرانے سے متعلق کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل نادرا کراچی کے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں این اے 256 اور 258 سے متعلق بھی ووٹوں کی تصدیق کے حوالے سے رپورٹ جاری کرچکی ہے جس کے مطابق حلقہ این اے 258 کے 33 پولنگ اسٹیشنز پر ڈالے گئے 32 ہزار سے زائد ووٹوں میں سے صرف 2 ہزار 400 ووٹوں کی ہی تصدیق ہوسکی تھی، اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ کامیاب ہوئے تھے جو آج کل وزیر مملکت برائے ریلوے کے عہدے پر فائض ہیں جبکہ حلقہ این اے 256 میں 84 ہزار 748 بیلٹ پیپرز میں سے صرف 6 ہزار 815 کی تصدیق ہو سکی تھی جبکہ اس حلقے سے ایم کیوایم کے اقبال محمد علی کامیاب ہوئے تھے۔
Load Next Story