شیروں کے گڑھ میں کرشماتی درخت سب کے دکھوں کا مداوا یا دھوکا

درخت سے متعلق افواہوں پر کان نہ دھریں اور شیروں کے علاقوں میں داخل ہوکر اپنی جانیں خطرے میں نہ ڈالیں، چیف سیکرٹری

درخت شیروں کے گڑھ میں واقع ہے اور لوگ اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر آ رہے ہیں۔ فوٹو : ٹائمز آف انڈیا

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں شیروں کی آماجگاہ میں ایک درخت شہریوں کی توجہ اور امیدوں کا مرکز بن گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع ہوشنگ آباد میں مہوے کے درخت سے متعلق کئی کرشماتی اور پراسرار کہانیاں زیر گردش ہیں جو مقامی آبادی کے بعد اب دور دراز علاقوں تک پہنچ گئی ہیں، جس کے بعد یہاں لوگوں کا تانتا بندھ گیا ہے اور انتظامیہ کو امن عامہ کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کےلیے پریشانی کا سامنا ہے۔

درخت کی زیارت کو آنے کو والے شہریوں کا کہنا ہے کہ اس درخت کے گرد چکر لگانے یا اسے چھو کر منتیں ماننے سے مرادیں پوری ہوجاتی ہیں جب کہ بیماروں کو درخت سے مس کرنے سے مرض دور ہوجاتا ہے۔ شہری ہاتھوں میں ناریل، اگربتی، لیموں اور چراغ لے کر آتے ہیں۔


یہ علاقہ شیروں (ٹائیگرز) کی آماجگاہ بھی ہے جو انسانی زندگیوں کےلیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں اس لیے ستپورہ ٹائیگر ریزرو کے محافظوں نے لوگوں کو درخت سے دور رکھنے کی کوشش کی تو ہنگامہ برپا ہوگیا جب کہ کسی نے درخت کو کاٹ دینے کی افواہ اُڑا دی جس پر ہزاروں لوگ دور دراز علاقوں سے آگئے۔

شہریوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور ہنگامہ آرائی کی، جس کے بعد وہاں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ درخت کی مقبولیت کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ویران بیابان علاقے میں 300 سے زائد دکانیں بھی کھل گئی ہیں اور خوب کاروبار چل پڑا ہے۔

دوسری جانب مدھیہ پردیش کے چیف سیکرٹری ایس سی بیہار نے اپنے بیان میں لوگوں کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ درخت کے کرشماتی اثرات کا کوئی سائنسی ثبوت یا جواز موجود نہیں لہذا لوگ توہم ہرستی سے گریز کریں اور شیروں کے علاقوں میں داخل ہوکر اپنی جانیں خطرے میں نہ ڈالیں۔
Load Next Story