5G ٹیکنالوجی ایک انقلاب بپا ہونے کو ہے

4G سے 100 گنا تیز ٹیکنالوجی فی مربع کلومیٹر 10 لاکھ ڈیوائسز کو سپورٹ کرے گی

صارفین تیز رفتار انٹرنیٹ سے لطف اندوز ہونگے، پوری فلم سیکنڈوں میں ڈاؤن لوڈ ہو جائے گی ۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

2000 کے اواخر میں 4G ٹیکنالوجی کا ظہور ہوا اور یہ 3G کو پیچھے چھوڑ کر سیل فون ٹیکنالوجی کے افق پر چھاتی چلی گئی۔

موبائل فون انٹرنیٹ کو تیز رفتاری عطا کرنے کی خوبی کی بدولت صارفین نے اسے ہاتھو ہاتھ لیا تھا۔ اس کی وجہ سے ہائی ڈیفینیشن وڈیو کالز، ایچ ڈی ٹیلی وژن اور تیزرفتار موبائل براؤزنگ ممکن ہوگئی۔ فور جی کی آمد پورٹیبل ڈیوائسز کے لیے انقلاب سے کم نہیں تھی۔ تاہم انٹرنیٹ سے منسلک ڈیوائسز میں برق رفتار اضافے کی بدولت تیز سے تیزترٹیکنالوجی کی ضرورت بھی شدید ہوتی چلی گئی۔ ایک تخمینے کے مطابق 2020 تک انٹرنیٹ سے منسلک ڈیوائسز کی تعداد 2 ارب ہوجائے گی۔ اور اسی نسبت سے کارجہاں کو رواں رکھنے کے لیے مزید تیزرفتار ٹیکنالوجی درکار ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ اب دنیا 5G ٹیکنالوجی کی جانب بڑھ رہی رہے۔


5G کی افادیت کے پیش نظر پاکستانی ٹیلی کمیونی کیشن نے بھی 2018 میں اس ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لانچ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ چینی کمپنی کی جانب سے کامیاب آزمائش کے بعد امید ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستانی عوام اس ٹیکنالوجی سے مستفید ہوسکیں گے۔ یہ بات واضح ہے کہ 5G ٹیکنالوجی 4G سے کہیں زیادہ تیزرفتار ہوگی۔ کہا جارہا ہے کہ یہ فورجی سے 100 گنا زیادہ تیز ہوگی اور اس کی رفتار سے 2 گیگابائٹ فی سیکنڈ ہوگی۔اس خوبی کی وجہ سے یہ ٹیکنالوجی فی مربع کلومیٹر میں 10لاکھ ڈیوائسز کو سپورٹ کرسکے گی۔ فور جی 4000 ڈیوائسز کو سپورٹ کرتی ہے۔ ہم اکثر سنتے ہیں کہ نیٹ ورک ڈاؤن ہے۔ 5G کی بدولت بینڈوڈتھ میں اتنا اضافہ ہوگا کہ یہ جملہ قصۂ ماضی بن جائے گا۔

زیادہ بینڈوڈتھ کی وجہ سے صارفین تیزرفتار انٹرنیٹ سے لطف اندوز ہوسکیں گے چاہے جتنی بڑی تعداد میں ڈیوائسز سے انٹرنیٹ سے منسلک ہوں۔ دوسری جانب پوری پوری فلمیں سیکنڈوں میں ڈاؤن لوڈ ہوسکیں گی۔ فی الوقت کسی بھی ملک میں یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر لانچ نہیں کی گئی۔ امریکا میں بعض مقامات پر 5G سروس موجود ہے۔ جاپان میں ہیومنائیڈ روبوٹس کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں 5G کے تجربات کیے جارہے ہیں۔ چین کے کئی شہروں میں اس ٹیکنالوجی کے آزمائشی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔
Load Next Story