کے پی میں شدت پسند پھر سر اٹھانے لگے اہم شخصیات نشانے پر

دیر میں پراسیکیوٹر، کوہستان میں ڈی ای او، پشاور میں ڈی ایس پی قتل ہوئے

ملزمان گرفتار نہ ہو سکے، سرحد پار سے دہشت گردوں کی آمد کی اطلاع، بونیر میں آپریشن فوٹو: فائل

خیبر پختونخوا میں شدت پسند پھر سے سر اٹھانے لگے۔

دیر، کوہستان، پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دو ماہ کے دوران چار اہم سرکاری شخصیات کونشانہ بنایا گیا ، اکتوبر میں لوئر دیر کی تحصیل چکدرہ میں معروف وکیل، پبلک پراسیکیوٹر اور تحصیل بار کے ممبر محمد سعید ایڈوکیٹ کو نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کے قتل کر دیا، چند روز بعد کوہستان میں ڈسٹرک ایجوکیشن آفیسر نواب علی کو انکے دفتر میں نشانہ بنایا گیا۔


اس واقعے کی گتھی ابھی تک نہ سلجھ سکی، 14 نومبر کو پشاور میں فائرنگ کر کے ڈی ایس پی کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ غنی خان کو شہید کر دیا گیا ، ان تینوں واقعات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمے دار حکام ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے خاطر خواہ نتائج نہیں دے سکے۔

اسی دوران 16 نومبر کی شام ڈیرہ اسماعیل خان کے تھانہ درابن کی حدود میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر عبدالغفار کو قتل کر دیا گیا، پشاور سے رائمز رپورٹر کے مطابق لوئر دیر میں پبلک پراسیکیوٹر قتل کیس میں پولیس کے مطابق دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، دونوں گرفتار ملزمان مقتول کے قریبی رشتہ دار ہیں، تاہم مرکزی ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
Load Next Story