فروٹ ایکسپورٹرزنے روسی پابندی ہٹانے کیلیے کوششیں تیزکردیں

آج وزیرنیشنل فوڈسیکیورٹی کوروسی پابندی کے زرعی برآمدات پراثرات سے آگاہ کرینگے

ایکسپورٹرز کے مطابق روس پاکستانی پھل اور سبزیوں کی 17کروڑ ڈالر کی مارکیٹ ہے بالخصوص روس پاکستانی کینو اور آلو کا بڑا خریدار ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ایکسپورٹرز نے روس کی جانب سے پاکستانی زرعی مصنوعات پر عائد پابندی کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔

اس ضمن میں پھل اور سبزیوں کے ایکسپورٹرز کا وفد جمعرات کو وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیوریٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن سے خصوصی ملاقات میں روس کی جانب سے پاکستانی زرعی درآمدات پر عائد پابندی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کرے گا، آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کا وفد چیئرمین عبدالمالک کی قیادت میں اسلام آباد میں وفاقی وزیر سے ملاقات کرے گا، وفد میں سابق چیئرمین عبدالواحد اور وحید احمد سمیت دیگر نمایاں ایکسپورٹرز شامل ہیں، ملاقات کا مقصد روس کی جانب سے پاکستانی زرعی درآمدات پر یکم اکتوبر سے عائد کی جانے والی پابندی کے نتیجے میں پاکستان سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات پر پڑنے والے منفی اثرات اور ایکسپورٹ میں کمی کے خدشات سے آگاہ کرنا ہے۔




یاد رہے کہ روسی قرنطینہ حکام کی جانب سے 20ستمبر کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے تمام پاکستانی زرعی مصنوعات کی درآمد پر یکم اکتوبر سے پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ایکسپورٹرز کے مطابق روس پاکستانی پھل اور سبزیوں کی 17کروڑ ڈالر کی مارکیٹ ہے بالخصوص روس پاکستانی کینو اور آلو کا بڑا خریدار ہے، پاکستان سے کینو کی برآمدات یکم دسمبر سے شروع کردی جائیں گی اور روسی حکام کی پابندی کی وجہ سے روسی خریداروں کی جانب سے کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی گئی جس سے پاکستانی پھلوں کے ایکسپورٹرز کو شدید نقصان کا خطرہ ہے۔
Load Next Story