4 سال تک سوتیلا باپ ہراساں کرتا رہا فریال محمود

دوسری شادی کے لیے والدہ کے برے انتخاب میں میرا بچپن خراب کردیا، فریال محمود


ویب ڈیسک November 18, 2019
بدقسمتی سے پاکستان میں صلاحیتوں کو اہمیت نہیں دی جاتی، فریال محمود فوٹو: فائل

کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی فنکارہ فریال محمود کا کہنا ہے کہ میں اپنے سوتیلے باپ سے شدید نفرت کرتی ہوں کیونکہ وہ بچپن میں مجھے جنسی طور پر ہراساں کرتا رہا۔

اداکارہ ثمینہ پیر زادہ کو دیئے گئے انٹرویو میں فریال محمود نے کہا کہ میری والدہ روحانی بانو ہیں جو خود بھی اداکارہ ہیں، میرا بچپن بالکل بھی اچھا نہیں گزرا، 7 سال کی عمر میں والدین میں علیحدگی ہوگئی ،جس کے بعد ہم امریکا منتقل ہوگئے، والدہ نے پہلی شادی کی ناکامی کے بعد گھر بسانے کے لیے 2 مزید شادیاں کیں، میں اپنے دوسرے سوتیلے باپ سے شدید نفرت کرتی ہوں، 8 سال سے 11 سال کی عمر تک وہ مجھے ہراساں کرتا رہا ، ایسے وقت میں وہ مجھے نشانہ بناتا جب والدہ کام کے سلسلے میں باہر ہوتیں، میں اپنی ماں کو بھی یہ بات نہیں بتا سکتی تھی، دوسری شادی کے لیے والدہ کے برے انتخاب نے میرا بچپن بہت خراب کردیا۔ دوست اپنے سہانے بچپن میں واپس لوٹنے کی خواہش کا اظہار کرتی ہیں تو میں سوچتی ہوں کہ میرا آج ہی ٹھیک ہے۔


فریال محمود کا کہنا تھا کہ بارھویں جماعت تک میں نے 13 اسکول تبدیل کیے، میرے 2 چھوٹے بھائی اور 3 سوتیلی بہنیں ہیں، میں اپنے پورے خاندان کے درمیان واحد پل ہوں، ورنہ میرے والدین آپس میں بات نہیں کرتے، بھائی والد سے بات نہیں کرتے، سوتیلی بہنوں کو یہ تک نہیں پتہ کہ ان کی 2 بھائی بھی ہیں۔ 16 سال کی عمر میں میں نے گھر چھوڑ دیا، اس دوران بہت مشکل وقت گزارا، ایک روز میں نے اپنے سگے والد کو فون کیا اور اپنی حالت زار بتائی، وہ مجھے گھر لے آئے، میرے والد اور سوتیلی ماں ہر روز لڑتے تھے، میں کام پر جانے سے پہلے گھر کی صفائی کرتی تھی اور واپس آکر بھی کاموں میں جت جاتی تھی، اب صورت حال بہت مختلف ہوگئی ہے، سوتیلی والدہ کا برتاؤ بھی بدل گیا ہے، ان سے بات ہوتی ہے تو امریکا آنے کا کہتی ہیں۔

والد سے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہوئے فریال محمود نے کہا کہ امریکا میں والد کو میری شادی کی فکر تھی، اس وقت میں موٹی تھی اور وہ کہتے کہ مجھے پتلا ہونا پڑے گا۔ ایک سال والد کے ساتھ رہنے کے بعد میں واپس نیویارک آگئی، اس وقت میری عمر 18 سال تھی۔


اپنے حوالے سے فریال محمود نے کہا کہ اپنے سراپے کو قائم رکھنے کے لیے بہت زیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اداکاری کو کیرئیر بنایا تو اس انڈسٹری نے میری آنکھیں کھول دیں، بدقسمتی سے پاکستان میں صلاحیتوں کو اہمیت نہیں دی جاتی، یہاں اصل چیز گوری رنگت اور دبلا پتلا ہونا ہے لیکن میں نے بہت محنت کی۔ اسی وجہ سے میں وہ حاصل کرپائی جو پانا چاہتی تھی۔ ابھی بھی مجھے سیاست سیکھنی ہے تاکہ لوگوں سے رکھ رکھاؤ میں آسانی ہو۔ میرے لیے یہ اہمیت نہیں رکھتا کہ کوئی کیا کہتا ہے، اہمیت اس بات کی ہے کہ میں اپنے بارے میں کیا سوچتی ہوں، اگر میں دوسروں کی باتوں کا سوچوں تو خودکشی کرلوں، خاص طور پر سوشل میڈیا پر لوگ کیا کچھ نہیں کہتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔