بھوجا ائیر لائن حادثہ نامزد ملزم ڈیڑھ سال بعد بھی شامل تفتیش نہیں ہوا

طیارہ سوا سال تک گرائونڈ رہا، تکنیکی نقص کاپتہ چلانے کی رپورٹ امریکا سے نہیں آئی، تفتیشی افسر، ایکسپریس سے گفتگو

ڈیڑھ سال قبل حادثے کا شکار ہونیوالے بھوجا ائیر لائن کے ملبے کا ایک منظر۔ فوٹو: فائل

بھوجا ائیرلائن طیارہ کے المناک حادثہ کے تھانہ کورال کے مقدمہ نمبر138 میں ڈیڑھ سال گزرجانے کے باوجود نامزد ملزم فاروق بھوجا سمیت دیگرملزمان پولیس کے آٹھویںمرتبہ بھیجے گئے طلبی نوٹسزکے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئےْ

دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کورال پولیس کوآگاہ کیاہے کہ تباہ شدہ طیارہ کاٹیکنیکل نُقص جاننے کیلیے رپورٹ امریکا کے ایک ادارے کو بھیجی ہوئی ہے جس پرماہرانہ رائے میںنقص سے متعلق مذکورہ ادارہ اپنی رپورٹ سی اے اے کوبھیجے گا تو پولیس کوبھی اسکی کاپی فراہم کی جائیگی۔ان وجوہات کی بنیادپرپولیس ابھی تک مقدمہ کاچالان مکمل نہیںکرپائی اورتفتیش سردخانہ کی نذر ہوکر رہ گئی ہے۔ وفاقی پولیس کے ذمے دارذرائع نے بتایا کہ بھوجاائیرلائنزکے شراکت دار فاروق بھوجا سمیت تمام شراکت داروں اور انتظامی حکام نے شامل تفتیش ہونے کے بجائے الٹا پولیس کواپنے بیانات ڈاک کے ذریعے بھجوادیے ہیں کہ انکا جہاز تباہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں اور جہاز تباہ ہونیکی تمام رپورٹ سول ایوی ایشن کے پاس موجودہے یا اسکا تمام ریکارڈایئرٹریفک کنٹرول سے لیاجاسکتاہے جوانکی دسترس سے باہر ہیں۔




پولیس ذرائع نے مزیدکہاکہ ملزمان کیخلاف تھانہ کورال میں درج مقدمہ نمبر138 زیردفعہ 120.B,286,28 7,302,427 ,109درج ہے جس میںباضابطہ نامزد ملزمان اور109 میںآنیوالے تمام ملزمان کوعملی طور پر شامل تفتیش کرنا ناگزیرہوچکاہے جسکے بغیرمقدمے کی تفتیش آگے نہیںبڑھ سکتی۔ابھی تک پولیس کسی ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے یاشامل تفتیش کرنے میںناکام ہے اورنہ ہی کسی کا پولیس نے بیان قلمبند کیا ہے۔ ملزمان کیخلاف 127 افراد کے قتل کامقدمہ درج ہے مگرکسی کو گرفتار کرنا تو دورکی بات ہے ان میںسے کسی نے پولیس کوبیان تک ریکارڈکرانے کی زحمت محسوس نہیں کی۔



تھانہ کورال کے مذکورہ بالا مقدمہ کے تفتیشی افسرسب انسپکٹر قائم علی شاہ نے ایکسپریس کے رابطہ پر موقف اختیار کیا کہ 15یوم قبل وہ خود سول ایوی ایشن حکام سے جاکرملے تھے مگر انھیںسینئرلیگل ایڈوائزر نے بتایاکہ تباہ ہونیوالے بھوجاائیرلائن کے طیارے میں ٹیکنیکل نقص کاپتہ چلانے کیلیے خصوصی رپورٹ امریکا بھیجی ہوئی ہے ابھی واپس نہیںآئی جونہی ماہرین اس پراپنی رپورٹ ادارہ کو بھیجیں گے تووہ پولیس تفتیش میںشامل کرنے کے لیے حوالے کردیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ حادثہ کاشکار ہونے والا طیارہ سواسال تک گرائونڈ رہا اورپھر3 ماہ قبل اسے آپریشنل فلائٹ کرکے کراچی سے اسلام آبادروانہ کیا گیاتووہ اسلام آبادمیںجی ٹی روڈکے قریبی گاؤں میں گر کر تباہ ہوگیا۔
Load Next Story