کراچی میں کرفیولگانے کی تجویز زیرغورنہیں سیکریٹری داخلہ سندھ
غیرقانونی اسلحے کی برآمدگی کیلیے ناکہ بندی ومحاصروں کیلیے مکمل اختیارات دیے گئے ہیں
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہرسے غیرقانونی اسلحے کی برآمدگی کے لیے کرفیو لگانے کی باضابطہ تجویزنہیں دی گئی ۔
جس طرح شہر میں امن و امان کے قیام کے لیے ٹارگٹڈآپریشن کے مکمل اختیار دیے گئے ہیں اسی طرح غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے لیے علاقوں کی ناکہ بندی اور محاصروں کے لیے بھی اختیارات دیے گئے ہیں،کرفیو لگانے سے عام شہریوں اور محنت کشوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گاتاہم اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس طرح کی کوئی سفارش پیش کی تو کمیٹی جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔یہ بات سیکریٹری داخلہ سندھ ممتاز شاہ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔واضح رہے کہ پیر کوپاکستان رینجرز ہیڈ کوارٹرسندھ میں ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اخترکی سربراہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کاایک اہم اورہنگامی اجلاس میں غیرقانونی اسلحے کی برآمدگی کے لیے3دن تک شہر میں کرفیو نافذ کرنے کی تجویزبھی دی گئی ۔
اجلاس کے اختتام پرفیصلہ کیاگیاکہ آئندہ اجلاس میں تمام شہر میں کرفیو نافذ کرنے سمیت دیگر تجاویز کی سفارش حکومت سندھ کوارسال کر دی جائے گی ، حکومت کی جانب سے کراچی میں امن و امان کی بحالی کی لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مکمل اختیار دیے گئے اور اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جس علاقے میں چاہاٹارگٹڈ آپریشن کیا اور جس پر شبہ ہوااسے پکڑ کر تفتیش کی گئی اوراس سلسلے میں نہ توحکومت کے کسی رکن نے مداخلت کی اور نہ ہی اس میں کسی کو مداخلت کرنے کی اجازت دی گئی۔انھوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کرفیو نافذ کرنے سمیت کسی قسم کی سفارش کی گئی تو اس کا فیصلہ حکومتی کمیٹی تمام پہلوؤں کا جائز لینے کے بعد کرے گی تاہم اس طرح کی کسی بھی سفارش پر اجازت نہیں دی جائے گی جس سے عام شہری کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔سیکریٹری داخلہ کاکہناتھاکہ رینجرزاورپولیس کی ٹارگٹڈآپریشن کے حوالے سے اب تک کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔
جس طرح شہر میں امن و امان کے قیام کے لیے ٹارگٹڈآپریشن کے مکمل اختیار دیے گئے ہیں اسی طرح غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے لیے علاقوں کی ناکہ بندی اور محاصروں کے لیے بھی اختیارات دیے گئے ہیں،کرفیو لگانے سے عام شہریوں اور محنت کشوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گاتاہم اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس طرح کی کوئی سفارش پیش کی تو کمیٹی جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔یہ بات سیکریٹری داخلہ سندھ ممتاز شاہ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔واضح رہے کہ پیر کوپاکستان رینجرز ہیڈ کوارٹرسندھ میں ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اخترکی سربراہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کاایک اہم اورہنگامی اجلاس میں غیرقانونی اسلحے کی برآمدگی کے لیے3دن تک شہر میں کرفیو نافذ کرنے کی تجویزبھی دی گئی ۔
اجلاس کے اختتام پرفیصلہ کیاگیاکہ آئندہ اجلاس میں تمام شہر میں کرفیو نافذ کرنے سمیت دیگر تجاویز کی سفارش حکومت سندھ کوارسال کر دی جائے گی ، حکومت کی جانب سے کراچی میں امن و امان کی بحالی کی لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مکمل اختیار دیے گئے اور اس میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جس علاقے میں چاہاٹارگٹڈ آپریشن کیا اور جس پر شبہ ہوااسے پکڑ کر تفتیش کی گئی اوراس سلسلے میں نہ توحکومت کے کسی رکن نے مداخلت کی اور نہ ہی اس میں کسی کو مداخلت کرنے کی اجازت دی گئی۔انھوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کرفیو نافذ کرنے سمیت کسی قسم کی سفارش کی گئی تو اس کا فیصلہ حکومتی کمیٹی تمام پہلوؤں کا جائز لینے کے بعد کرے گی تاہم اس طرح کی کسی بھی سفارش پر اجازت نہیں دی جائے گی جس سے عام شہری کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔سیکریٹری داخلہ کاکہناتھاکہ رینجرزاورپولیس کی ٹارگٹڈآپریشن کے حوالے سے اب تک کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔