’’القاعدہ اب امریکا کے بجائے پاکستان وبھارت کوہدف بناسکتی ہے‘‘
یہ نہ سمجھاجائے کہ القاعدہ نے امریکاپرحملوں کی منصوبہ بندی مکمل ترک کردی،امریکی ماہر
امریکاکے انسداددہشتگردی کے بارے میں امورکے معروف ماہراسٹیفن ٹینکل نے کہاہے کہ القاعدہ اپنی اعلیٰ قیادت کے مارے جانے کے بعدکمزور ہونے کے باعث اب امریکا کے بجائے پاکستان اوربھارت میں دہشتگردحملوں پرتوجہ مرکوزکرسکتی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لشکرطیبہ کے بارے میں معروف امریکی عہدیداراور امریکی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسراسٹیفن ٹینکل نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھاکہ ہمیں یہ توقع ہرگزنہیں کرنی چاہیے کہ پاکستان میں القاعدہ نے غیرملکی حدودسے باہرحملوں کی منصوبہ بندی مکمل طورپرترک کردی ہے۔
تاہم اپنی اعلیٰ قیادت کی ہلاکت کے بعدکمزورہونے کے باعث تنظیم کے حملوں کی توجہ کا مرکزپاکستان اوربھارت ہونے کاامکان ہے۔انھوں نے کہا کہ عرب خطے میں القاعدہ نہ صرف مہلک ہتھیاروں کے حصول کیلیے کوشاں ہے بلکہ اپنی قیادت کوبھی مضبوط کرنے کی تگ ودومیں ہے،پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں30القاعدہ رہنماہلاک ہوئے ہیں تاہم عرب خطے میں اب بھی تنظیم کی قیادت مضبوط ہے،یمن میں القاعدہ اس وقت سب سے زیادہ مضبوط ہورہی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لشکرطیبہ کے بارے میں معروف امریکی عہدیداراور امریکی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسراسٹیفن ٹینکل نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھاکہ ہمیں یہ توقع ہرگزنہیں کرنی چاہیے کہ پاکستان میں القاعدہ نے غیرملکی حدودسے باہرحملوں کی منصوبہ بندی مکمل طورپرترک کردی ہے۔
تاہم اپنی اعلیٰ قیادت کی ہلاکت کے بعدکمزورہونے کے باعث تنظیم کے حملوں کی توجہ کا مرکزپاکستان اوربھارت ہونے کاامکان ہے۔انھوں نے کہا کہ عرب خطے میں القاعدہ نہ صرف مہلک ہتھیاروں کے حصول کیلیے کوشاں ہے بلکہ اپنی قیادت کوبھی مضبوط کرنے کی تگ ودومیں ہے،پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں30القاعدہ رہنماہلاک ہوئے ہیں تاہم عرب خطے میں اب بھی تنظیم کی قیادت مضبوط ہے،یمن میں القاعدہ اس وقت سب سے زیادہ مضبوط ہورہی ہے۔