عافیہ کے بدلے شکیل آفریدی کی رہائی پرغور ممکن ہے رانا ثنا اللہ

شکیل آفریدی کا کیس عدالت میں ہے، امریکا کے حوالے کرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا

بھارت کے پاس حافظ سعیدکی سرگرمیوں کے شواہدہیں تووہ ہمیں دے، وزیرقانون پنجاب۔ فوٹو: فائل

WASHINGTON:
وزیر بلدیات وقانون پنجاب رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شکیل آفریدی کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے لہٰذا اسے امریکا کے حوالے کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہاں اگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر امریکا نرمی کا مظاہرہ کرے یا پاک امریکاکے درمیان مجرموں کے تبادلے کا کوئی ایسا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو ایسی صورت میں پاکستان بھی اپنے رویے میں نرمی لانے پر غور کرسکتاہے۔

میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ماضی میں جب پاکستان نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے امریکاسے بات کی تھی تو امریکانے کہا تھا کہ عافیہ صدیقی کا کیس چونکہ عدالت میں ہے اس لیے اس ضمن میں امریکی حکومت کچھ نہیں کرسکتی ، ایسا ہی معاملہ شکیل آفریدی کے ساتھ ہے،اس کا کیس بھی پاکستانی عدالتوں میں چل رہاہے لہٰذا اسے امریکا کے حوالے کیسے کیا جاسکتاہے،ہمارا موقف ہے کہ ڈرون حملے دہشت گردی میں اضافے،طالبان سے امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے اور ہماری خود مختاری پر حملے کا باعث ہیں۔




امریکایہ کہتا ہے کہ وہ ان جگہوں پر ڈرون حملے کر رہا ہے جہاں پاکستان کی رٹ نہیں،بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ ڈرون حملوں کے خلاف پاکستان کے ساتھ ساتھ اقوام عالم کادباؤبھی امریکاپربڑھتاجارہاہے کیونکہ اس میں بے گناہ لوگ بھی مارے جارہے ہیں۔راناثنااللہ نے کہاکہ حافظ سعیدکی سرگرمیوںکیخلاف اگر بھارت کے تحفظات ہیں تووہ پاکستان کوان کا ثبوت فراہم کرے ،حافظ سعیدکے خلاف ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں یہ محض انڈیاکا پروپیگنڈہ ہے،طالبان سے مذاکرات پر پاکستانی حکومت کسی دباؤ میں نہیں آئے گی، نواز شریف کے دورہ امریکاسے پاک امریکاتعلقات میں سردمہری کاخاتمہ ہوگا۔
Load Next Story