ٹیکسٹائل سیکٹرکے مسائل کوحل کرناہوگارانافاروق سعید

وزیرپٹرولیم شعبہ ٹیکسٹائل کودرپیش مسائل کے حل کیلیے ان کے نمائندوں سے مذاکرات کریں

فرٹیلائزر سیکٹرگزشتہ سال کسانوں کولوٹ کرکھاگیا ہے،رانا فاروق فائل فوتو

PARIS:
وفاقی وزیربرائے کلائمنٹ چینج رانافاروق سعیدخان نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقاکیلیے ٹیکسٹائل سیکٹرکے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرکے اس شعبے کوفروغ دیناہوگا،یہ بات انھوںنے ہفتے کوکراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے ظہرانے سے خطاب کے دوران کہی، انھوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر نہ صرف 20 کروڑ عوام کو پہننے کیلیے کپڑا فراہم کرتا ہے بلکہ آبادی کے ایک بڑے حصے کو روزگارکے مواقع بھی فراہم کرتا ہے، توانائی کے جاری سنگین بحران کی وجہ سے گزشتہ ایک سال کے دوران شعبہ ٹیکسٹائل سے وابستہ 40 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے ہیںضرورت اس امر کی ہے کہ وزیرپٹرولیم اپنی وزارت سے متعلق شعبہ ٹیکسٹائل کو درپیش مسائل کے حل کیلیے ان کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کریںجبکہ ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو مذاکرات میںخصوصی اہمیت دیںکیونکہ یہ شعبہ نہ صرف مقامی طور پر پیدا ہونے والے خام مال کی ویلیوایڈیشن کرکے عالمی مارکیٹ میں اس خام مال کی قدر میں اضافہ کرتا ہے بلکہ اپنی مدد آپ کے تحت بیرون ملک نت نئے خریداروں کی تلاش کیلیے جارحانہ مارکیٹنگ کرکے پاکستان کیلیے انتہائی محنت سے قیمتی زرمبادلہ کماتاہے،


رانافاروق سعیدخان نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹرگزشتہ سال کسانوں کولوٹ کرکھاگیا ہے،فرٹیلائزر سیکٹر نے سستی گیس حاصل کرنے کے باوجود کسانوں کو700 روپے فی بوری لاگت کی کھاد 1700 میںفروخت کی جس سے امر کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کاٹن سیکٹر میں ایک نیابحران رونماہوسکتاہے کیونکہ پھٹی کاشت کرنے والے کسانوں کوان کی فصل کی بہترقیمت نہیں مل سکی ہے جس کی وجہ سے خطرہ ہے کہ وہ کپاس کے بجائے گنے سمیت دیگر فصلوں کی کاشت کی جانب راغب ہوجائیں اوراس ممکنہ ردعمل کے نتیجے میں میں کاٹن سیکٹر سے وابستہ تمام شعبے متاثر ہوں گے۔

لہٰذاوقت کی ضرورت ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے نمائندے لٹے پٹے ہوئے کسانوں کی داد رسی کیلیے انھیں ان کی فصل کی اچھی قیمت دلوانے کی کوششیں کریں کیونکہ کسانوں نے اگرکپاس کی کاشت بند کردی تو ملک میں دھاگہ بھی بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑے گا۔
Load Next Story