ججوں کی تنخواہوں میں اضافے کا حکم نامہ سابق صدر آصف زرداری کے نام سے جاری

صدرزرداری 8 ستمبرکوایوان صدر سے رخصت ہوکر چلے گئے اوران کے نام سے 7 اکتوبرکو صدارتی حکم نامہ جاری کردیا گیا

اعلی عدلیہ کے ججوں کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق تیسرا صدارتی حکم نامہ آصف علی زرداری کے نام سے جاری کردیا گیا۔ فوٹو: فائل

آصف علی زرداری کو ایوان صدر سے رخصت ہوئے مدت ہوئی مگر بیوروکریسی آج بھی ان کے نام سے صدارتی حکم نامہ جاری کر رہی ہے۔

آصف علی زداری 5 سالہ صدر کے عہدے پر فائذ رہنے کے بعد 8 ستمبر کو ایوان صدر سے تو چلے گئے مگرشائد اعلی بیوروکریسی کے دلوں میں آج بھی ان کی دھاک بیٹھی ہے۔ وزارت قانون تو سابق صدر کے جانے کے ایک ماہ بعد بھی ان کو بھلا نہیں پائی اور 7 اکتوبر کو آصف علی زرداری کے نام سے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کرڈالا۔ مقابلہ کا امتحان پاس کر کے اور کئی تربیتی کورسز کر کے اعلی عہدوں پر پہنچنے والوں نے ایک ہی روز میں پاکستان کے دو صدر بنادیئے۔


7 اکتوبر کو اعلی عدلیہ کے ججوں کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے سے متعلق تین صدارتی حکم نامے جاری کیے گئے، پہلے 2 حکم نامے ججوں کی مراعات سے متعلق تھے جو صدر مملکت ممنون حسین کے نام سے جاری کیے گئے جب کہ اعلی عدلیہ کے ججوں کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق تیسرا صدارتی حکم نامہ آصف علی زرداری کے نام سے جاری کردیا گیا۔ یہ غلطی گزٹ آف پاکستان میں صدارتی حکم نامے کی اشاعت تک کے کئی مراحل میں سے گزری پر کسی نے نشاندہی نہ کی اور پرنٹنگ کارپوریشن نے بھی آنکھیں بند کر حکم نامے من وعن شائع کردیے۔

دوسری جانب جولائی سے اعلی عدلیہ کے ججوں کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کردیا گیا ہے اور ہائی کورٹ کا جج تنخواہ کی مد میں 5 لاکھ 27 ہزار 270 روپے اور الاؤنس کی مد میں 2 لاکھ سے زائد روپے حاصل کرے گا جب کہ سپریم کورٹ کے جج کو تنخواہ کی مد میں 5 لاکھ 58 ہزار 907 روپے اور 2 لاکھ 59 ہزار جوڈیشل الاؤنس ملے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کو تنخواہ کی مد میں 5 لاکھ 51 ہزار 651 روپے جب کہ ہائی کورٹ کے سربراہان کو 5 لاکھ 48 ہزار روپے سے زائد تنخواہ ملے گی۔

Recommended Stories

Load Next Story