وزیراعظم نے حکومتی ترجمانوں کو چیف جسٹس کے بیان پر تبصرے سے روک دیا
نواز شریف کو ڈاکٹرز کی رپورٹس اور انسانی ہمدردی کے تحت باہر بھیجنے کی اجازت دی تھی، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے حکومتی ترجمانوں کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف کھوسہ کے بیان پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے روک دیا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور نواز شریف کے باہر جانے کے حوالے سے پارٹی بیانیہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے ترجمانوں کو معیشت اور سیاست سے متعلق پارٹی بیانیے پر ہدایات جاری کیں جب کہ معاشی ٹیم نے نئے معاشی اعشاریوں پر بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو چیف جسٹس کے بیان پر تبصرے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی صحت پر اب بھی کوئی سیاست نہیں کریں گے، حکومت نے نواز شریف کو ڈاکٹرز کی رپورٹس اور انسانی ہمدردی کے تحت باہر بھیجنے کی اجازت دی تھی، شریف فیملی پاکستانی عوام کے سامنے مکمل بے نقاب ہو گئی ہے، نواز شریف نے لندن جس فلیٹ پر قیام کیا اس کی ملکیت نہ ثابت کر سکے، تاہم عدالت نے جو فیصلہ دیا اسے تسلیم کیا۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا بھی اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیرِ توانائی عمرا یوب خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داوٴد، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی ندیم بابر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سید زبیر گیلانی، گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریزبھی شریک تھے۔
اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں اضافے اور ان کو مراعات دینے سے متعلق امور پرغور کیا گیا، پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی، پاکستان بناوٴ سرٹیفیکیٹس کی تشہیر، بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جب کہ نقصان اٹھانے والے بیمار سرکاری اداروں (سک یونٹس) کی بحالی کے لئے اقدامات جیسے اہم امور پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ترسیلات زر میں گزشتہ تین سالوں میں شرح نمو صفر رہی ہے اور تین سال کے بعد ترسیلات زر میں 09 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ مالی سال 2019 میں 21.8 ارب ڈالر ہیں، برطانیہ، ملائیشیا، کینیڈا اور آسٹریلیا سے ترسیلات زر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، برطانیہ سے ترسیلات زر میں 09 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ترسیلات زر میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
اجلاس میں وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بنک کی جانب سے ترسیلات زر کے حوالے سے مراعات دینے پر مختلف تجاویز وزیرِ اعظم کو پیش کی گئیں، جس پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ترسیلات زر کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سہولت کاری اور مراعات سے متعلق تجاویزکو ایک ہفتے میں حتمی شکل دی جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں اور خصوصاً بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جاری منصوبوں پر پیش رفت تیز کی جائے، ترقیاتی منصوبوں پر بروقت عمل درآمدسے جہاں معاشی عمل تیز ہوگا وہاں نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، ان ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے وزیرِ اعظم آفس کو باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے اور کسی بھی مشکل کو دور کرنے کے سلسلے میں وزیرِ اعظم آفس سے رجوع کیا جائے۔
سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ غیر سرکاری فلاحی تنظیم اخوت کی جانب سے لوگوں کے گھروں سے کھانے کی اشیاء اکٹھی کرکے مستحق اور ضرورتمند افراد کو پہنچانے کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور یہ عمل ایک ہفتے میں مکمل کر لیا جائے گا۔ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ اقدام حکومتی فلاحی سرگرمیوں سے مطابقت رکھتا ہے لہذا حکومت اس ضمن میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور نواز شریف کے باہر جانے کے حوالے سے پارٹی بیانیہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے ترجمانوں کو معیشت اور سیاست سے متعلق پارٹی بیانیے پر ہدایات جاری کیں جب کہ معاشی ٹیم نے نئے معاشی اعشاریوں پر بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو چیف جسٹس کے بیان پر تبصرے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی صحت پر اب بھی کوئی سیاست نہیں کریں گے، حکومت نے نواز شریف کو ڈاکٹرز کی رپورٹس اور انسانی ہمدردی کے تحت باہر بھیجنے کی اجازت دی تھی، شریف فیملی پاکستانی عوام کے سامنے مکمل بے نقاب ہو گئی ہے، نواز شریف نے لندن جس فلیٹ پر قیام کیا اس کی ملکیت نہ ثابت کر سکے، تاہم عدالت نے جو فیصلہ دیا اسے تسلیم کیا۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا بھی اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیرِ توانائی عمرا یوب خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داوٴد، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی ندیم بابر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سید زبیر گیلانی، گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریزبھی شریک تھے۔
اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں اضافے اور ان کو مراعات دینے سے متعلق امور پرغور کیا گیا، پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی، پاکستان بناوٴ سرٹیفیکیٹس کی تشہیر، بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جب کہ نقصان اٹھانے والے بیمار سرکاری اداروں (سک یونٹس) کی بحالی کے لئے اقدامات جیسے اہم امور پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ترسیلات زر میں گزشتہ تین سالوں میں شرح نمو صفر رہی ہے اور تین سال کے بعد ترسیلات زر میں 09 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ مالی سال 2019 میں 21.8 ارب ڈالر ہیں، برطانیہ، ملائیشیا، کینیڈا اور آسٹریلیا سے ترسیلات زر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، برطانیہ سے ترسیلات زر میں 09 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ترسیلات زر میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
اجلاس میں وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بنک کی جانب سے ترسیلات زر کے حوالے سے مراعات دینے پر مختلف تجاویز وزیرِ اعظم کو پیش کی گئیں، جس پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ترسیلات زر کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سہولت کاری اور مراعات سے متعلق تجاویزکو ایک ہفتے میں حتمی شکل دی جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں اور خصوصاً بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے جاری منصوبوں پر پیش رفت تیز کی جائے، ترقیاتی منصوبوں پر بروقت عمل درآمدسے جہاں معاشی عمل تیز ہوگا وہاں نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، ان ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے وزیرِ اعظم آفس کو باقاعدگی سے آگاہ رکھا جائے اور کسی بھی مشکل کو دور کرنے کے سلسلے میں وزیرِ اعظم آفس سے رجوع کیا جائے۔
سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ غیر سرکاری فلاحی تنظیم اخوت کی جانب سے لوگوں کے گھروں سے کھانے کی اشیاء اکٹھی کرکے مستحق اور ضرورتمند افراد کو پہنچانے کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور یہ عمل ایک ہفتے میں مکمل کر لیا جائے گا۔ جس پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ اقدام حکومتی فلاحی سرگرمیوں سے مطابقت رکھتا ہے لہذا حکومت اس ضمن میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔