موسم سرما بچوں اور بڑوں کی بیماریاں احتیاط اور علاج

سردیوں کے موسم میں بچوں کی طرح بڑے بھی مختلف بیماریوں اور چسٹ انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں


سردیوں کے موسم میں بچوں کی طرح بڑے بھی مختلف بیماریوں اور چسٹ انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں

جوں جوں سردی کا موسم قریب آتا ہے، ننھے منے پھول جیسے بچے زیادہ سردی لگنے سے مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ بچوں کا مدافعتی نظام اتنا مضبوط نہیں ہوتا، اس لیے وہ تھوڑی سی بد احتیاطی سے بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

سردیوں میں ناک بہنا، زکام، کھانسی، بخار، سانس کا تیز چلنا بچوں میں ہونے والی عام علامات ہیں۔ ان سب پر مناسب توجہ سے آسانی سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ ان حالتوں میں زیادہ تر سانس کے نظام کا اوپر والا حصہ متاثر ہوتا ہے۔ یہ عموماً وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن کوئی اور بیکٹیریا بھی انفیکشن کرسکتا ہے اور مناسب توجہ نہ دینے کی وجہ سے نمونیہ اور ٹی بی جیسے موذی مرض بھی ہوسکتے ہیں جس سے بچے کے لیے بہت زیادہ مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

علاج اور بچاؤ

1۔ نظام تنفس کے اوپر کے حصہ کی بیماریاں جنہیںURTIبھی کہتے ہیں یا تو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہیں یا پھر بیکٹیریا کی وجہ سے۔ ان میں بچہ بے چین ہوتا ہے۔ بخار کی وجہ سے جسم گرم محسوس ہوتا ہے۔ ٹانسل اور نظام تنفس کے اوپر والے حصے کے دوسرے حصے سوجے اور پھولے نظر آتے ہیں۔ سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ ان حالات میں ماں کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔ اس کا کام ہے کہ تسلی سے بچہ کی حرکات و سکنات اور رویے میں تبدیلی کو دیکھے اور بچے کو ایک صاف اور ہوا دار کمرے میں رکھے۔ دوسرے صحت مند بچوں کواس سے دور رکھا جائے۔

2۔ بخار وغیرہ کی صورت میں بچے کو کچھ نہ کچھ کھلاتے پلاتے رہنا چاہیے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ مائیں اس صورت میں بچے کو کھلانے پلانے سے احتراز کرتی ہیں۔ ماں کو بد ستور اپنا دودھ پلاتے رہنا چاہیے اور زیادہ تر پینے والی اشیاء دینا چاہئیں۔

3۔بچے کی نیند اور آرام کا مکمل خیال رکھنا چاہیے۔

-4اگر ٹمپریچر زیادہ ہو تو پھر ٹھنڈی پٹیاں کر کے اسے کنٹرول کرنا چاہیے۔

-5بخار کم کرنے کے لیے کوئی بخار کم کرنے والی دوا استعمال کریں لیکن 12سال سے کم عمر بچوں میں اسپرین یا ڈسپرین کبھی استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس سے جگر اور دماغ کی بیماری ہوسکتی ہے۔

-6مچھلی کا تیل(Cod liver oil) یا شہد بچوں کے لیے اچھی غذا ہے اور یہ نظام تنفس کے امراض کو روکنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

-7بہت سے ایسے امراض ہیں جن میں اینٹی بائیوٹکس دواؤں کے استعمال کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ان کی ضرورت وائرس سے ہونے والی انفیکشن میں بالکل نہیں ہوتی۔

اگر اوپر دی گئی ہدایات پر عمل کرنے سے بچے کا بخار کم نہ ہو اور سانس میں رکاوٹ بد ستور بر قرار رہے تو پھر ڈاکٹر سے مشورہ کرکے بچے کا باقاعدہ علاج شروع کروانا چاہیے تاکہ باقاعدہ تشخیص کرکے صحیح علاج کیا جاسکے۔

سردیوں میں بڑی عمر کے لوگوں میں ہونے والی علامات، بیماریاں اور علاج

سردیوں کے موسم میں بچوں کی طرح بڑے بھی مختلف بیماریوں اور چسٹ انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جاں لیوا خشک کھانسی اور بلغمی کھانسی پیچھانہیں چھوڑتی۔ گلے میں سوجن کی وجہ سے آواز نہیں نکلتی۔ زکام کی وجہ سے ہر وقت ناک بہتا رہتا ہے۔ دمہ کے مریضوں میں انفیکشن کی وجہ سے دمہ کے مرض میں شدت آجاتی ہے۔

خشک اور بلغمی کھانسی کا علاج

انسانی جسم کا مدافعتی نظام بہت مضبوط ہے۔ جب بھی جسم پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے جسم کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا مقابلہ کیا جائے۔ کھانسی کا آنا بھی اسی مدافعتی نظام کا ایک حصہ ہے۔ کھانسی کے ذریعے سانس کی نالی کے اوپر والے حصے سے جمی ہوئی بلغم باہر نکلتی ہے جس سے سانس لینا آسان ہو جاتا ہے۔ کھانستے رہنے سے سانس کی نالی صاف ہوتی رہتی ہے۔ اس بلغم کا اخراج نہ ہو تو سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور یوں سانس پھولنے اور دمہ کی بیماری کے حملے ہونے لگتے ہیں۔ اس لیے اس طرح کی کھانسی کو روکنے کے لیے کسی قسم کی دوا کی ضرورت نہیں رہتی۔

اصل میں کھانسی کی دوا صرف اور صرف اس وقت استعمال کرنی چاہیے جب اس کے ساتھ ساتھ دوسری تکالیف ہوں یعنی بخار یا کوئی اور انفیکشن جن کا علاج بہت ضروری ہے۔

بعض اوقات گرم پانی اور نمک کے غرارے کرنے یا پھر بھاپ لینے سے کھانسی دور ہو جاتی ہے۔ مختلف قسم کی نت نئی کھانسی کی دوائیں حقیقتاً کھانسی روکنے میں ذرا بھی مدد نہیں کرتیں۔ ان کا بے جا استعمال صرف اور صرف پیسے کا ضیاع ہے۔ اس لیے ان کے استعمال سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔

آسان اور متبادل علاج

کھانسی کم کرنے یا روکنے والے مختلف شربت دیکھنے میں بہت بھلے اور ا چھے لگتے ہیں۔ جیب پہ بھی خاصا بوجھ ڈالتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس لیے ان سب سے جتنا بھی بچا جائے بہتر ہے۔ تھوڑی بہت کھانسی ہونا فائدہ مند ہے۔ اس سے سانس کی نالی صاف ہوتی رہتی ہے۔ زیادہ کھانسی کی صورت میں مندرجہ ذیل گھریلو علاج فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

گرم پانی میں نمک یا ڈسپرین ڈال کر غرارے کریں۔

صبح دوپہر شام دو چمچ شہد میں چار دانے پسی ہوئی سیاہ مرچ ملا کر استعمال کریں۔

صبح دوپہر شام ملٹھی استعمال کریں۔

رات کو سونے سے پہلے کھلے برتن میں گرم پانی ڈال کر اس میں Tinc Benzco کے چند قطرے یا نمک ملا کر بھاپ لیں۔

زکام کی صورت میں گرم چنے لے کر ان کی بھاپ لیں۔

شہد ملا ہوا انگور کا جوس، کھانسی کا موثر ترین علاج ہے۔ (ایک کپ انگور کا جوس+ ایک چمچہ شہد)

میٹھے بادام کی چھ سات گریاں پانی میں بھگوئیں۔ صبح چھلکا اتار کر چینی اور مکھن کے ساتھ ملا کر پیسٹ بنائیں۔ خشک کھانسی کے لیے مجرب نسخہ ہے۔

زکام اور سر درد سے نجات

بعض نام نہاد حکیم اور جعلی ڈاکٹر ذرا سے زکام میں مختلف دواؤں کی کاک ٹیل بنا کر دیتے ہیں جس میں درد دور کرنے والی دوا الرجی کے لیے دوا، اینٹی بائیوٹک دوا اور سٹیر ائیڈ شامل ہوتے ہیں۔

اگرچہ اس سے فوری افاقہ تو ہو جاتا ہے لیکن ان دواؤں کے مضر اثرات کی وجہ سے بعد میں خاصے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ زکام یا فلو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں ان ساری دواؤں کے استعمال کا ذرا بھی فائدہ نہیں۔ زکام میں ناک میں ڈالنے والی یا بند ناک کھولنے والی دواؤں سے حتی المقدور پرہیز کریں کیونکہ اس سے بلڈ پریشر اور خون کی نالیاں سکڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

اس لیے بہتر ہے کہ ایسی تمام دواؤں کے استعمال سے بچا جائے۔ تاہم زکام کی وجہ سے اگر سر درد یا بخار ہو تو اس صورت میں سر درد یا بخار کے لیے پیراسٹا مول یا ڈسپرین لینے میں کوئی حرج نہیں۔ اس طرح زکام میں سٹیرائیڈز اور اینٹی بائیوٹک دواؤں کے استعمال کا بالکل کوئی فائدہ نہیں۔ زکام ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل آسان گھریلو نسخے پر عمل کریں:

زکام یا فلو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جس پر مختلف قسم کی دواؤں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس کا سب سے بہتر علاج بھاپ لینا ہے۔ بھاپ لینے سے وائرس کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔

زکام کے دوران وٹامن سی کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔ وٹامن سی کے لیے اورنج جوس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

زکام کے دوران سوپ لیں اور جوشاندہ وغیرہ کا استعمال کریں۔

کھانسی اور گلے کی خراش کی صورت میں غرارے کریں۔

ملٹھی کا استعمال کریں۔

گلے کے امراض کے لیے دوائیںاور علاج

گلے کی مختلف تکالیف کے لیے دواؤں کا استعمال کرتے وقت اس بات کا تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ واقعی دوا کی ضرورت بھی ہے کہ نہیں۔ معمولی گلا خراب ہونے یا گلے میں خارش ہونا کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ کھانے پینے میں احتیاط نہ کرنے اور بہت زیادہ ٹھنڈی یا زیادہ گرم اشیاء کھانے سے بھی گلا خراب ہو جاتا ہے۔ جو ایک آدھ دن بعد خودبخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گلے میں انفیکشن ہونے کی صورت میں اینٹی بائیوٹک دواؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔ گلے کی معمولی تکلیف بعض اوقات صرف غرارے کرنے سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔ تکلیف زیادہ دیر برقرار رہے تو بہتر ہے ڈاکٹر کے مشورہ سے علاج کیا جائے۔

آسان اور متبادل علاج

گلے کی تکالیف دور کرنے کے لیے مندرجہ ذیل آسان آزمودہ نسخوں پر عمل کریں۔

نیم گرم پانی میں نمک ملا کر باقاعدگی سے غرارے کریں۔

ادرک کے رس میں شہد ملا کر چاٹنے سے بھی گلا ٹھیک ہو جاتا ہے۔

ذرا سی سونف منہ میں ڈال کر دن میں کئی بار چبائیں اور اس کا رس نگل لیں۔

آواز بیٹھ جانے کی صورت میں آدھا لیٹر پانی میں تھوڑی سی سونف ڈال کر پکائیں۔ چوتھا حصہ رہ جائے تو اسے اتار کر حسب ذائقہ چینی ملا کر دو تین بار دن میں استعمال کریں۔ آواز ٹھیک ہو جائے گی۔

ایک چمچ ''سرکہ'' پانی میں ڈال کر غرارے کریں۔

ایک لیموں کو پانی میں دس منٹ تک ابالیں۔ اس کا جوس نکال کر ایک گلاس میں ڈالیں۔ اس میں دو چمچ گلیسرین ڈا کر اچھی طرح ہلائیں دو چمچ شہد ڈالیں اور گلاس کو پانی سے بھر لیں۔ کھانسی کا قدرتی شربت تیار ہے۔ گلے کی خرابی میں ہونے والی کھانسی کے دوران 5 دن تک دو چمچ صبح، دوپہر، شام استعمال کریں ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔

ملٹھی اور سونف کا استعمال بھی کھانسی روکنے میں ممد ثابت ہوتا ہے۔

دمہ میں استعمال ہونے والی دوائیں، احتیاط اور علاج

دمہ بچوں اور بڑوں کے لیے ایک بہت تکلیف دہ بیماری ہے۔

اس میں بار بار سانس اکھڑتا ہے جو بعض حالتوں میں خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

دمہ بعض اوقات الرجی کرنے والی اشیاء مثلاً گرد، ہاؤس مائٹ، پولن گرین یا کھانے پینے کی اشیاء کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر انفیکشن کی وجہ سے جس کی و جہ سے سانس کی نالیوں میں بلغم جمع ہو جاتا ہے ان حالتوں میں سب سے بہتر علاج الرجی کرنے والے عناصر سے پرہیز اور انفیکشن کو کنٹرول کرنا ہے۔

دمہ کے علاج کے لیے مختلف قسم کی دوائیں دستیاب ہیں۔ ان میں گولیاں، شربت اور انہیلر شامل ہیں لیکن دواؤں کے استعمال میں سب سے ضروری امر یہ ہے کہ دوا استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے بعض نام نہاد حکیم اور ڈاکٹر دمہ میں فوری طور پر سٹیرائیڈ دواؤں کا استعمال شروع کرا دیتے ہیں۔ جس کا کسی طرح بھی کوئی جواز نہیں ہوتا۔ دمہ کے علاج کے لیے مختلف قسم کی اینٹی الرجی ویکسین بھی بنائی جاتی ہیں لیکن تجربات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ یہ تمام ویکسین زیادہ موثر ثابت نہیں ہوتیں۔

آسان اور متبادل علاج

اگر آپ ''دمہ'' کا شکار ہیں تو گھبرائیے نہیں۔ اس کا حل آپ کے پاس موجود ہے۔ سب سے پہلے ان چیزوں کو جاننے کی کوشش کیجئے جن سے آپ پر دمہ کا حملہ ہوتا ہے، ان عوامل سے بچیں۔ مٹی، گرد وغیرہ سے اپنے آپ کو بچائیں۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل گھریلو نسخوں پر عمل کریں۔ ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔

کھانے پینے کی ایسی تمام اشیاء سے پرہیز کریں جن کے کھانے سے آپ کو الرجی ہو یا دمہ کا حملہ ہوتا ہے۔

اپنی روزمرہ کی خوراک میں انگور، کھجور اور امرود کا باقاعدہ استعمال کریں۔

تلسی کے پتے، ادرک، پیاز لے کر ان کا جوس نکالیں اور اس میں شہد کے دو چمچ ملا کر دو چمچ صبح دوپہر شام استعمال کریں۔

سبزیوں کا زیادہ استعمال کریں۔ گاجر کے موسم میں اس کا جوس استعمال کریں۔

لیموں کے رس میں ادرک اور شہد ملا کر استعمال کریں۔

سبزیوں کا سوپ صبح شام لیں۔

سادہ غذا لیں، مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں، تلی ہوئی چیزوں اور زیادہ گھی اور تیل والی تمام اشیاء کے استعمال سے پرہیز کریں۔

کولڈ ڈرنکس اور سگریٹ نوشی سے مکمل کنارا کشی کر لیں۔

روزانہ دو چمچ شہد کا استعمال دمہ اور سانس کی دیگر بیماریوں میں موثر ثابت ہوتا ہے۔

تین یا پانچ انجیروں کو گرم پانی سے صاف کر کے رات بھر گھڑے کے پانی میں ڈال کر رکھیں۔ نہار منہ انجیریں کھا کر گھڑے والا پانی پی لیں۔ صرف پندرہ دن یہ عمل کریں۔ بیماری سے افاقہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں