شادی کی تقریبات پر ٹیکس کیخلاف درخواست پر ایف بی آر سے جواب طلب

ہال مالکان شادی کے منتظمین سے مالی حیثیت اور اخراجات کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کرسکتے،یہ قانون ناقابل عمل ہے۔

ٹیکس کے نفاذ سے میرج ہالز اورلانز کی صنعت تباہ ہوجائیگی، درخواست گزار۔ فوٹو:فائل

ہالز اور لانز میں منعقد ہونیوالی شادی کی تقریبات پر ٹیکس کی وصولی اور یہ ذمے داری ہالز مالکان کو سونپنے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ اس ٹیکس کے نفاذ سے شادی ہالز اورلانز کی صنعت تباہ ہوجائیگی ، یہ فیصلہ ہراساں کرنے کا ہتھکنڈہ ہے ، جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چیئرمین ایف بی آر اور ڈپٹی اٹارنی جنرل سمیت دیگر مدعا علیہان کو یکم نومبر کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے ، کراچی شادی ہالز اورلانز ایسوسی ایشن نے امجد جاوید ہاشمی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شادی ہالز مالکان صوبائی حکومت کو باقاعدگی سے آمدنی پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

یکم جولائی2013سے حکومت نے شادی ہالز،لان اور ہوٹلوں پر مزید 10ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا ہے ، اس ضمن میں صوبائی حکومت کو آمدنی پر پہلے ہی 16فیصد ٹیکس ادا کیا جاتا ہے ، لیکن 2013کے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں شق236-Dکا اضافہ کیا گیا ہے جس کی فنانس ایکٹ2013کے ذریعے منظوری دی گئی ہے، درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ شادی ہالز کو مذکورہ شق کے تحت پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ہال،لان اور ہوٹلوں میں ہونیوالی شادی کی تقریبات منعقد کرنیوالوں کے کوائف ایف بی آر کو فراہم کریں اور ان سے 10فیصد ٹیکس پیشگی وصول کریں،شادی ہالز مالکان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ کسٹمرز سے سرکار کیلیے ٹیکس وصولی مالکان کیلیے اضافی بوجھ ہے۔




مذکورہ دفعہ عجلت میں شامل کی گئی ہے اور اس کا جائزہ بھی نہیں لیا گیا،یہ دفعہ غیر قانونی اور خلاف آئین ہے جس کی گنجائش نہیں،درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ شادی ہال اور لان کے مالکان اپنی جائیداد کاکرایہ تقریب منعقد کرنے والوں سے وصول کرتے ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیاء کا انتخاب شادی کے منتظمین خود اپنی مرضی سے کرتے ہیں اور باہر سے کھانا شادی ہال میں لاتے ہیں ، شادی ہالز کے مالکان /آپریٹرز مالکان ان کی مالی حیثیت اور اخراجات کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کرسکتے ، یہ قانون ناقابل عمل ہے۔

پورے ملک میں بالعموم اور کراچی میں امن وامان کی استدعاکی گئی ہے کہ دفعہ236-Dکو آئین کے آرٹیکلز8,9,10,18اور 4,، 3 کے خلاف اورغیرقانونی قراردیتے ہوئے کاالعدم قراردیا جائے اور مدعا علیہان کوہراساں کرنے اور کسٹمرز سے ٹیکس وصولی کیلیے دباؤ ڈالنے سے روکا جائے ،عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ درخواست گزاروں کو ہراساں نہ کیا جائے اور ان کے خلاف کوئی غیرقانونی کارروائی نہ کی جائے۔
Load Next Story