پاکستان تین روز تک بیٹنگ کا ’’سہانا خواب‘‘ دیکھنے لگا
لمبی اننگز کیلیے پُرعزم ہیں، بولرز نے سخت محنت کی مگرقسمت نے ساتھ نہ دیا، بولنگ کو محمد اکرم
پاکستان تین روز تک بیٹنگ کا ''سہانا خواب'' دیکھنے لگا،بولنگ کوچ محمد اکرم کا کہنا ہے کہ بیٹسمین دوسری اننگز میں طویل دورانیے تک بیٹنگ کیلیے پُرعزم ہیں۔
یکدم ٹیم کے ڈھیر ہونے کی بیماری پرانی اور ہم علاج کیلیے کوشاں ہیں، بولرز نے سخت محنت کی مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔ ادھر جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ نے کہاکہ زیادہ سے زیادہ رنز اسکور کرکے دوسری بار بیٹنگ سے بچنا چاہتے ہیں، اننگز سے فتح حاصل کرکے سیریز برابر کرنا ہمارا مقصد ہے۔ تفصیلات کے مطابق دبئی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے 361 رنز کی برتری حاصل کرلی مگر ابھی تک اننگز ڈیکلیئرڈکرنے کے آثار دکھائی نہیں دیتے، امکان یہی ہے کہ اگر پروٹیز آئوٹ نہیں ہوئے تو 450 کے بعد ہی اننگز ڈیکلیئرڈ کریں گے، یہ وہ اسکور ہے جو پاکستان نے آخری مرتبہ سری لنکا کے خلاف گذشتہ برس جون میں بنایا تھا، بولنگ کوچ محمد اکرم اس بار بھی بیٹسمینوں سے ویسی ہی پرفارمنس کے لیے پُرامید ہیں۔
انھوں نے کہاکہ وکٹ بیٹنگ کیلیے موزوں ہے، اسی لیے ہم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کو ترجیح دی،اب اگلے تین روز بہتر کھیل کیلیے پُرعزم جبکہ بیٹسمین بھی دوسری اننگز میں زیادہ سے زیادہ دیر تک بیٹنگ کیلیے پُراعتماد ہیں۔ محمد اکرم پہلی اننگز میں ٹیم کے 99 رنز پرڈھیر ہونے کی وجہ تو نہیں بیان کرپائے تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پرانا مسئلہ اورہم اسے قبول کرتے ہیں،ہم اس پر قابو پانے کیلیے کافی محنت کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بولرز نے سخت محنت کی خاص طور پر عرفان کی بولنگ اچھی رہی مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا، ڈی ویلیئرز جیسے پلیئر کا کیچ چھوڑنے کا آپ کو نتیجہ بھگتنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب گریم اسمتھ نے کہاکہ ہم زیادہ سے زیادہ رنز اسکور کرکے سیریز برابر کرنا چاہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ اسٹین کے آئوٹ ہونے کے بعد ڈی ویلیئرز نے اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرا کام آسان بنا دیا۔
یکدم ٹیم کے ڈھیر ہونے کی بیماری پرانی اور ہم علاج کیلیے کوشاں ہیں، بولرز نے سخت محنت کی مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔ ادھر جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ نے کہاکہ زیادہ سے زیادہ رنز اسکور کرکے دوسری بار بیٹنگ سے بچنا چاہتے ہیں، اننگز سے فتح حاصل کرکے سیریز برابر کرنا ہمارا مقصد ہے۔ تفصیلات کے مطابق دبئی ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے 361 رنز کی برتری حاصل کرلی مگر ابھی تک اننگز ڈیکلیئرڈکرنے کے آثار دکھائی نہیں دیتے، امکان یہی ہے کہ اگر پروٹیز آئوٹ نہیں ہوئے تو 450 کے بعد ہی اننگز ڈیکلیئرڈ کریں گے، یہ وہ اسکور ہے جو پاکستان نے آخری مرتبہ سری لنکا کے خلاف گذشتہ برس جون میں بنایا تھا، بولنگ کوچ محمد اکرم اس بار بھی بیٹسمینوں سے ویسی ہی پرفارمنس کے لیے پُرامید ہیں۔
انھوں نے کہاکہ وکٹ بیٹنگ کیلیے موزوں ہے، اسی لیے ہم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کو ترجیح دی،اب اگلے تین روز بہتر کھیل کیلیے پُرعزم جبکہ بیٹسمین بھی دوسری اننگز میں زیادہ سے زیادہ دیر تک بیٹنگ کیلیے پُراعتماد ہیں۔ محمد اکرم پہلی اننگز میں ٹیم کے 99 رنز پرڈھیر ہونے کی وجہ تو نہیں بیان کرپائے تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پرانا مسئلہ اورہم اسے قبول کرتے ہیں،ہم اس پر قابو پانے کیلیے کافی محنت کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بولرز نے سخت محنت کی خاص طور پر عرفان کی بولنگ اچھی رہی مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا، ڈی ویلیئرز جیسے پلیئر کا کیچ چھوڑنے کا آپ کو نتیجہ بھگتنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب گریم اسمتھ نے کہاکہ ہم زیادہ سے زیادہ رنز اسکور کرکے سیریز برابر کرنا چاہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ اسٹین کے آئوٹ ہونے کے بعد ڈی ویلیئرز نے اچھی پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرا کام آسان بنا دیا۔