سماجی مسائل کے شکار بچوں کیلیے خصوصی مراکز بنانے کا فیصلہ
خصوصی سینٹرز میں پولیس افسر، ڈاکٹر ، نفسیاتی ماہرین موجود ہوں گے،اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ مالی تعاون کرے گا
ISLAMABAD:
حکومت سندھ کا زیادتی و سماجی مسائل کے شکار بچوں کے لیے خصوصی مراکز کے قیام کا فیصلہ کیا، خصوصی سینٹرز میں پولیس افسر، ڈاکٹر ، نفسیاتی ماہرین کی سہولت ہوں گی۔
سندھ حکومت نے صوبے بھر میں خواتین وبچوں کے ساتھ زیادتی ،تشدد اور دیگر سماجی مسائل کو روکنے اور متاثرہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
ادارہ تحفظ اطفال سندھ اور خواتین سے متعلق موجود قانون میں ترمیم کے ذریعے سندھ میں ون ونڈو آپریشن کے تحت خواتین وبچوں کے لیے سینٹرز قائم کیے جائیں گے اور تشدد وزیادتی کے شکار خواتین وبچوں کو ایک چھت کے نیچے درکار تمام معاونت فراہم کی جائے گی، مجوزہ منصوبے کے تحت سندھ حکومت ایک سینٹر بنائے گی،سماجی وجسمانی تشدد وزیادتی کے شکار خواتین وبچوں کوسینٹر میں قیام کی سہولت حاصل ہوگی۔
پولیس افسراسی مرکز میں وقوعہ کی ایف آئی آردرج کرے گا اور حکومت کی طرف سے فراہم کردہ وکیل زیادتی کے شکار خواتین وبچوں کو قانونی مدد فراہم کرے گا،طبی معائنے اور ماہر نفسیات کی خدمات بھی خواتین وبچوں کو حاصل ہوں گی۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے قانون بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ مجوزہ منصوبے کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے مالی تعاون کا یقین دلایاہے۔ پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر پہلے مرحلے میں سینٹر قائم کیاجائے گا جو ون ونڈو آپریشن کے تحت خواتین وبچوں کو درکارسہولت ومدد فراہم کرے گا،زیادتی وتشدد کے شکار خواتین وبچے قیام بھی کرسکیں گے۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے مطابق یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر ہوگا جہاں خواتین وبچوں کی مدد کے لیے سہولت اس سے قبل حکومت پنجاب نے خواتین کے لیے ملتان میں ایک سینٹر قائم کیا تھا سندھ حکومت کے مجوزہ سینٹر زمیں بچوں کو بھی شامل کیاگیا۔
حکومت سندھ کا زیادتی و سماجی مسائل کے شکار بچوں کے لیے خصوصی مراکز کے قیام کا فیصلہ کیا، خصوصی سینٹرز میں پولیس افسر، ڈاکٹر ، نفسیاتی ماہرین کی سہولت ہوں گی۔
سندھ حکومت نے صوبے بھر میں خواتین وبچوں کے ساتھ زیادتی ،تشدد اور دیگر سماجی مسائل کو روکنے اور متاثرہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
ادارہ تحفظ اطفال سندھ اور خواتین سے متعلق موجود قانون میں ترمیم کے ذریعے سندھ میں ون ونڈو آپریشن کے تحت خواتین وبچوں کے لیے سینٹرز قائم کیے جائیں گے اور تشدد وزیادتی کے شکار خواتین وبچوں کو ایک چھت کے نیچے درکار تمام معاونت فراہم کی جائے گی، مجوزہ منصوبے کے تحت سندھ حکومت ایک سینٹر بنائے گی،سماجی وجسمانی تشدد وزیادتی کے شکار خواتین وبچوں کوسینٹر میں قیام کی سہولت حاصل ہوگی۔
پولیس افسراسی مرکز میں وقوعہ کی ایف آئی آردرج کرے گا اور حکومت کی طرف سے فراہم کردہ وکیل زیادتی کے شکار خواتین وبچوں کو قانونی مدد فراہم کرے گا،طبی معائنے اور ماہر نفسیات کی خدمات بھی خواتین وبچوں کو حاصل ہوں گی۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے قانون بیرسٹر مرتضی وہاب نے بتایا کہ مجوزہ منصوبے کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے مالی تعاون کا یقین دلایاہے۔ پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر پہلے مرحلے میں سینٹر قائم کیاجائے گا جو ون ونڈو آپریشن کے تحت خواتین وبچوں کو درکارسہولت ومدد فراہم کرے گا،زیادتی وتشدد کے شکار خواتین وبچے قیام بھی کرسکیں گے۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے مطابق یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر ہوگا جہاں خواتین وبچوں کی مدد کے لیے سہولت اس سے قبل حکومت پنجاب نے خواتین کے لیے ملتان میں ایک سینٹر قائم کیا تھا سندھ حکومت کے مجوزہ سینٹر زمیں بچوں کو بھی شامل کیاگیا۔