امریکا سے تجارت کی خواہش کو بزدلی نہ سمجھا جائے چینی صدر
امریکا اور چین کے درمیان معاشی جنگ سے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، شی جن پنگ
PESHAWAR:
چينی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ امریکا سے تجارتی معاہدوں کی خواہش رکھتے ہیں لیکن اس خواہش کو بزدلی نہ سمجھا جائے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چين کے صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں سابق امريکی اہلکاروں اور غير ملکی مہمانوں کے ايک وفد سے ملاقات کے دوران واضح کیا ہے کہ امريکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کے خواہ ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ چین امریکا سے خوف زدہ ہے۔ جنگی صورت حال برقرار رہی تو جوابی اقدامات بھی کریں گے۔
چینی صدر نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ امريکا کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی بنيادوں پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہيں۔ امریکا اور چین کے درمیان معاشی جنگ سے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، خطے میں قیام امن کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور کسی بھی تنازعے میں پڑنے کے بجائے دوطرفہ تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے سرگرم بھی ہیں اور پُر امید بھی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت کے آغاز سے ہی چين کی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دی تھيں تب سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر محصولات کی گولہ باری میں مصروف ہیں تاہم دوسری جانب بیک ٹو ڈور مذاکراتی عمل بھی جاری ہے۔
چينی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ امریکا سے تجارتی معاہدوں کی خواہش رکھتے ہیں لیکن اس خواہش کو بزدلی نہ سمجھا جائے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چين کے صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں سابق امريکی اہلکاروں اور غير ملکی مہمانوں کے ايک وفد سے ملاقات کے دوران واضح کیا ہے کہ امريکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کے خواہ ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ چین امریکا سے خوف زدہ ہے۔ جنگی صورت حال برقرار رہی تو جوابی اقدامات بھی کریں گے۔
چینی صدر نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وہ امريکا کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی بنيادوں پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہيں۔ امریکا اور چین کے درمیان معاشی جنگ سے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، خطے میں قیام امن کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور کسی بھی تنازعے میں پڑنے کے بجائے دوطرفہ تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے سرگرم بھی ہیں اور پُر امید بھی ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت کے آغاز سے ہی چين کی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کر دی تھيں تب سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر محصولات کی گولہ باری میں مصروف ہیں تاہم دوسری جانب بیک ٹو ڈور مذاکراتی عمل بھی جاری ہے۔