مستقبل میں پاک امریکا تعلقات بہتر ہوں گے

پاکستان اور امریکا کے درمیان قانون کی عمل داری‘ انسداد دہشت گردی‘ سمیت 5 ورکنگ گروپس قائم کرنے پر اتفاق ہوا۔


Editorial October 25, 2013
دونوں رہنماوں نے باہمی تعلقات کی رہنمائی کے موزوں فریم ورک کے لیے اہمیت کا حامل قرار دیا۔ فوٹو؛ اے ایف پی/فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دورہ امریکا اور صدر بارک اوباما سے ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک ترجیحات کے حوالے سے 5 ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن میں قانون کی عمل داری' انسداد دہشت گردی' معیشت' توانائی' سیکیورٹی' اسٹرٹیجک استحکام' ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلائو اور دفاع پر مشاورتی گروپ کا قیام شامل ہیں۔ دونوں ممالک کے لیڈروں نے پاک امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے باہمی تعلقات کی رہنمائی کے موزوں فریم ورک کے لیے اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکا سے دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاملات میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ان کے دورہ کے موقع پر امریکی میڈیا کے رویے میںبھی مثبت تبدیلی آئی اور اس نے پاکستان کو قطعی مختلف انداز میں دیکھتے ہوئے اس کے بارے میں اچھی رائے دی اور اسے پہلی بار ایک اہم اتحادی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مسئلے کے حل کے طور پر دیکھا گیااور یہ محسوس کیا گیا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ دورہ امریکا کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے دو طرفہ تعلقات میں توازن کے لیے دہشت گردی' معیشت اور توانائی کے مسائل کے حل پر زور دیا۔ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی اور توانائی کے بحران کا شدید سامنا ہے۔ دہشت گردی نے نہ صرف پاکستان میں امن و امان کے مسائل پیدا کیے بلکہ معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ بم دھماکوں' بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے صنعت کاروں اور تاجروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ ملک میں مزید سرمایہ کاری کے بجائے اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ توانائی کے بحران کے باعث صنعت کاری کا شعبہ بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

پاکستان کو ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے ناگزیر ہے کہ توانائی کے بحران اور دہشت گردی پر قابو پایا جائے۔ موجودہ حکومت نے اس حقیقت کا بخوبی ادراک کرتے ہوئے دہشت گردی کے مسئلے اور توانائی کے بحران کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ وہ جانتی ہے کہ جب تک یہ مسائل موجود رہیں گے ترقی کی جانب عملی قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔ غیر ملکی سرمایہ کار تو ایک جانب ملکی سرمایہ کار بھی اپنا سرمایہ یہاں لگانے پر تیار نہیں ہو گا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے امریکا کے چار روزہ دورے سے واپسی پر لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں، امید ہے کہ امریکا میں صدر اوباما کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔ ڈرون حملوں نے پاکستان میں دہشت گردی کو مزید ہوا دی ہے۔بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جب تک ڈرون حملے جاری رہیں گے پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ لہٰذا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے امریکی صدر سے بالکل یہ درست مطالبہ کیا ہے کہ ڈرون حملوں کو فی الفور روکا جائے کیونکہ یہ پاکستان کی خود مختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔

موجودہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور چاہتی ہے کہ ملک حقیقتاً امن و امان کا گہوارہ بن جائے۔ لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے پاکستان کی طرف سے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اور امریکی صدر کے ملاقات کے بعد لاس اینجلس ٹائمز اخبار سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی حکام نے کہا کہ پاکستان میں ڈرون حملے کسی صورت ختم نہیں کیے جا سکتے' البتہ ان کی تعداد میں کمی کی جا رہی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ماضی میں عوامی سطح پر مذمت کرنے کے باوجود پاکستان نے کئی برسوں تک امریکا کو ڈرون حملوں کی اجازت دیے رکھی۔ماضی کی حکومت کے اس فیصلے سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو ڈرون حملوں کے اس عذاب سے نجات دلانے کے لیے بھرپور مہم چلائی جائے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے حوالے سے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اگر ماضی میں پاکستان کی حکومتوں نے ڈرون حملوںپر رضا مندی ظاہر کی بھی تھی تو اب ایسا نہیں ہے۔

حکومت پاکستان نے واضح کیا ہے کہ ڈرون حملے رکنے چاہئیں۔ پاکستانی حکام امریکا پر سنجیدگی سے زور دے رہے ہیں کہ وہ ڈرون حملے فی الفور بند کر دے' یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ امریکا پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ڈرون حملے بند کرتا ہے' اس میں کمی کرتا ہے یا پھر مسترد کر دیتا ہے۔البتہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے دورہ امریکا سے دونوں ممالک میں باہمی اعتماد بڑھا اور تعلقات کی بہتری میں پیش رفت ہوئی ہے۔ امید ہے کہ پاک امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی دونوں ملکوں کی طویل المدت خوشحالی' استحکام اور سلامتی کے تناظرمیں مثبت نتائج کی حامل ہوگی۔ امریکا پاکستان کو دیگر شعبوں کے علاوہ توانائی کے شعبے میں بھی مدد دے رہا ہے جس سے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں خاصی مدد ملے گی۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صدر اوباما سے ملاقات کے نتائج پر حکومت مخالف سیاسی اور مذہبی رہنمائوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف کے دورہ امریکا سے توقعات پوری نہیں ہو سکیں۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا کہ نواز شریف ڈرون حملوں' ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور مسئلہ کشمیر پر امریکا کی طرف سے کوئی مثبت اور امید افزا جواب حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

ڈرون حملے امریکا روکتا ہے یا نہیں یہ بعد کا مسئلہ ہے مگر ان حملوں کو رکوانے کے لیے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کیں جن پر شک کا اظہار کرنا یا اسے مایوسانہ قرار دینا قبل از وقت ہے، ابھی نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔ دہشت گردی کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ ہے اسے حل کرنے میں وقت لگے گا یہ فی الفور حل نہیں ہوسکتا۔ تمام اپوزیشن مذہبی اور سیاسی جماعتوں پر بھی یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ حکومت پر بے جا تنقید کرنے کے بجائے ملکی مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کا ساتھ دیں۔ اتحاد اور اتفاق سے بہت سے گمبھیر اور پیچیدہ مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا دورہ پاک امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی اور توانائی کے شعبے میں امریکی تعاون حاصل کرنے کے سلسلے میں کامیاب رہا۔ امید ہے کہ ڈرون حملوں کا مسئلہ بھی جلد حل ہو جائے گا اور پاک امریکا تعلقات باہمی اعتماد اور تعاون کے نئے دور میں داخل ہو جائیں گے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف دورہ امریکا سے خاصے مطمئن نظر آتے ہیں' واشنگٹن سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان آنے والے وقت میں تعلقات مضبوط ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں