حمد اللہ کا اہل خانہ سے لنک کا پرانا ریکارڈ نہیں ملا نادرا کا عدالت میں بیان
سیکیورٹی ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ حمد اللہ کی دستاویزات جعلی اور وہ افغان شہری ہیں، نادرا
KARACHI:
نادرا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بحال نہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ حمد اللہ کی دستاویزات بوگس ہیں اور وہ افغان شہری ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کیس میں نادرا نے حمد اللہ کا شناختی کارڈ بحالی کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی۔
شناختی کارڈ کینسل کیا، شہریت منسوخی ہمارا اختیار نہیں
نادرا نے عدالت میں جمع کرائے گئے تفصیلی جواب میں کہا ہے کہ نادرا نے قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے حافظ حمد اللہ کا صرف شناختی کارڈ منسوخ کیا لیکن کسی کی شہریت منسوخ کرنا ہمارا دائرہ کار نہیں۔
سیکیورٹی ادارے کے مطابق حمد اللہ کی دستاویزات بوگس ہیں
جواب میں کہا گیا ہے کہ نادرا میں حافظ حمد اللہ کے شناختی کارڈ سمیت ان کا اہل خانہ کے ساتھ لنک کا پرانا ریکارڈ نہیں ملا، حافظ حمد اللہ نے نادرا کی ریجنل کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنے شہری ہونے کے ثبوت کے طور پر دستاویزات دیں، 12 دسمبر 2018ء کو سیکیورٹی ادارے نے حافظ حمد اللہ کے افغان شہری ہونے کی رپورٹ دی بعدازاں سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حافظ حمد اللہ کے شناختی کارڈ کے حوالے سے پیش کردہ دستاویزات بوگس ہیں۔
حمد اللہ کے خلاف تحقیقات سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ پر شروع کیں
جواب میں کہا گیا کہ نادرا نے سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ کے بعد حافظ حمد اللہ کے خلاف تحقیقات شروع کیں، حافظ حمد اللہ نے نادرا کے فیصلے کے خلاف اپیل پہلے ہی دائر کررکھی ہے جس پروزارت داخلہ نے 30 اکتوبر کے لیے حافظ حمد اللہ کو نوٹس بھی جاری کیا تھا لیکن انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے حافظ حمد اللہ کی درخواست پر نادرا کے نوٹی فکیشن کو آئندہ سماعت تک معطل کر رکھا ہے۔
نادرا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بحال نہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ حمد اللہ کی دستاویزات بوگس ہیں اور وہ افغان شہری ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کیس میں نادرا نے حمد اللہ کا شناختی کارڈ بحالی کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی۔
شناختی کارڈ کینسل کیا، شہریت منسوخی ہمارا اختیار نہیں
نادرا نے عدالت میں جمع کرائے گئے تفصیلی جواب میں کہا ہے کہ نادرا نے قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے حافظ حمد اللہ کا صرف شناختی کارڈ منسوخ کیا لیکن کسی کی شہریت منسوخ کرنا ہمارا دائرہ کار نہیں۔
سیکیورٹی ادارے کے مطابق حمد اللہ کی دستاویزات بوگس ہیں
جواب میں کہا گیا ہے کہ نادرا میں حافظ حمد اللہ کے شناختی کارڈ سمیت ان کا اہل خانہ کے ساتھ لنک کا پرانا ریکارڈ نہیں ملا، حافظ حمد اللہ نے نادرا کی ریجنل کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر اپنے شہری ہونے کے ثبوت کے طور پر دستاویزات دیں، 12 دسمبر 2018ء کو سیکیورٹی ادارے نے حافظ حمد اللہ کے افغان شہری ہونے کی رپورٹ دی بعدازاں سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حافظ حمد اللہ کے شناختی کارڈ کے حوالے سے پیش کردہ دستاویزات بوگس ہیں۔
حمد اللہ کے خلاف تحقیقات سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ پر شروع کیں
جواب میں کہا گیا کہ نادرا نے سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ کے بعد حافظ حمد اللہ کے خلاف تحقیقات شروع کیں، حافظ حمد اللہ نے نادرا کے فیصلے کے خلاف اپیل پہلے ہی دائر کررکھی ہے جس پروزارت داخلہ نے 30 اکتوبر کے لیے حافظ حمد اللہ کو نوٹس بھی جاری کیا تھا لیکن انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے حافظ حمد اللہ کی درخواست پر نادرا کے نوٹی فکیشن کو آئندہ سماعت تک معطل کر رکھا ہے۔