ڈین جونز کو پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات بوجھ لگنے لگے
بم پروف بسیں اور حفاظتی حصارچکراکررکھ دیتا ہے،سابق آسٹریلوی اسٹار
ڈین جونز کو پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات بوجھ نظر آنے لگے، سابق آسٹریلوی کرکٹر کا کہنا ہے کہ بم پروف بسیں اور آرمی کا حفاظتی حصار چکرا کر رکھ دیتا ہے۔
ایک آسٹریلوی اخبار کیلیے کالم میں ڈین جونز نے پی ایس ایل میچز کے دوران پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، ویب سائٹ''کرکٹ پاکستان'' کے مطابق جونز نے کہا کہ کرکٹرز کو انٹرنیشل پروازوں سے اترتے ہی بلٹ اور بم پروف بسوں میں ڈال کر حفاظتی حصار میں لے جایا جاتا ہے، یہ صورتحال ذہن کو چکرا کر رکھ دینے والی ہوتی ہے،کھلاڑی کمروں تک اس طرح محدود ہوتے ہیں جیسے کسی جیل میں ہوں،سیکیورٹی والے آپ کو کہیں باہر نہیں جانے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ میں پی ایس ایل کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے جانتا ہوں کہ پابندیوں کی وجہ سے پلیئرز کے پاس کرنے کیلیے کچھ نہیں اور سوچنے کیلیے بہت وقت ہوتا ہے،وہ ذاتی معاملات پر زیادہ غور کرتے ہیں، یوں ان کا ذہن انہی کا دشمن بن جاتا ہے،وہ فارغ رہ کر سوچتے ہیں کہ کوئی ان کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ پی ایس ایل میں کئی کرکٹرز کو پاکستان میں میچ کھیلنے کیلیے اضافی رقم دی گئی،اس فیصلے پر میں نے سخت برہمی کا اظہار کیا، میرا کہنا تھا کہ کیا ان کھلاڑیوں کی زندگیاں ہم سے زیادہ قیمتی ہیں، حیرت کی بات ہے کہ کئی کرکٹرز سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان جانے سے انکاری تھے لیکن اضافی معاوضہ ملنے پر کھیلنے کو تیار ہوگئے،اس سوچ پر میں تذبذب کا شکار ہوں، کیا پیسہ سیکیورٹی سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
ایک آسٹریلوی اخبار کیلیے کالم میں ڈین جونز نے پی ایس ایل میچز کے دوران پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، ویب سائٹ''کرکٹ پاکستان'' کے مطابق جونز نے کہا کہ کرکٹرز کو انٹرنیشل پروازوں سے اترتے ہی بلٹ اور بم پروف بسوں میں ڈال کر حفاظتی حصار میں لے جایا جاتا ہے، یہ صورتحال ذہن کو چکرا کر رکھ دینے والی ہوتی ہے،کھلاڑی کمروں تک اس طرح محدود ہوتے ہیں جیسے کسی جیل میں ہوں،سیکیورٹی والے آپ کو کہیں باہر نہیں جانے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ میں پی ایس ایل کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے جانتا ہوں کہ پابندیوں کی وجہ سے پلیئرز کے پاس کرنے کیلیے کچھ نہیں اور سوچنے کیلیے بہت وقت ہوتا ہے،وہ ذاتی معاملات پر زیادہ غور کرتے ہیں، یوں ان کا ذہن انہی کا دشمن بن جاتا ہے،وہ فارغ رہ کر سوچتے ہیں کہ کوئی ان کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ پی ایس ایل میں کئی کرکٹرز کو پاکستان میں میچ کھیلنے کیلیے اضافی رقم دی گئی،اس فیصلے پر میں نے سخت برہمی کا اظہار کیا، میرا کہنا تھا کہ کیا ان کھلاڑیوں کی زندگیاں ہم سے زیادہ قیمتی ہیں، حیرت کی بات ہے کہ کئی کرکٹرز سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان جانے سے انکاری تھے لیکن اضافی معاوضہ ملنے پر کھیلنے کو تیار ہوگئے،اس سوچ پر میں تذبذب کا شکار ہوں، کیا پیسہ سیکیورٹی سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔