کرتارپور راہداری سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے بھارتی طریقہ کار رکاوٹ بن گیا

سکھ یاتریوں نے بھارت کے رجسٹریشن کے مشکل طریقہ کار اور پولیس ویری فکیشن کو بڑی رکاوٹ قرار دے دیا

بھارتی شہریوں کی بڑی تعداد کی درخواستیں پولیس ویری فکیشن کے دوران مسترد کردی جاتی ہیں فوٹو: فائل

پاکستان اوربھارت کے مابین کرتارپور راہداری کھل چکی ہے مگر توقع کے برعکس بھارت سے بہت کم تعداد میں یاتری گوردوارہ دربارصاحب آرہے ہیں اور سکھ یاتریوں نے اس کی بڑی وجہ بھارت کی طرف سے رجسٹریشن کے مشکل طریقہ کار اور پولیس ویری فکیشن کو قرار دیا ہے۔

پاکستان اوربھارت کے مابین 9 نومبر کوکرتارپور راہداری کا افتتاح ہواتھا۔ پاک بھارت باہمی معاہدے کے تحت روزانہ 5 ہزار بھارتی سکھ یاتری راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپورآسکتے ہیں تاہم گزشتہ 10 دنوں کے دوران بھارت سے بہت کم تعداد میں یاتری کرتارپور صاحب ماتھا ٹیکنے اور درشن کے لئے آسکے ہیں۔ راہداری کھلنے سے قبل یہ توقع کی جارہی تھی کہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں سکھ یاتری کرتار پور صاحب آسکیں گے لیکن گزشتہ چند دنوں کا جائزہ لیں تو یاتریوں کی تعداد انتہائی مایوس کن نظرآتی ہے۔

ایکسپریس کوملنے والے ریکارڈ کے مطابق 9 نومبر کو بھارت سے سب سے پہلا وفد562 افراد پر مشتمل تھا جس میں بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ اور نوجوت سنگھ سدھوسمیت بھارتی سیاسی ، سماجی شخصیات شامل تھیں۔ 10 نومبرکو بھارت سے 229 یاتری کرتارپورصاحب پہنچے، اسی طرح 11 نومبرکو 122، 12 نومبرکو جس دن باباگورونانک کے جنم دن کی مرکزی تقریب تھی اس دن 546، 13 نومبرکو279، 14 نومبر241، 15 نومبرکو 161 اور16 نومبرکو 402 بھارتی یاتری راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپورپہنچے۔آٹھ دنوں میں مجموعی طورپر 2 ہزار542 یاتری پاکستان آسکے ہیں۔

ایکسپریس نے یاتریوں کی تعداد انتہائی کم ہونے کی وجوہات جاننے کے لئے جب کرتارپور آئے ہوئے چند بھارتی یاتریوں سے بات کی تو انہوں نے پاسپورٹ ،آن لائن رجسٹریشن اور انٹری فیس کو بڑی وجوہات قرار دیا ہے۔

گورداس پورسے آنیوالے رمیش سنگھ نے بتایا کہ آن لائن رجسٹریشن کا طریقہ کاربہت مشکل ہے، انہوں نے اپنے سمیت خاندان کے 8 افراد کی آن لائن رجسٹریشن کروائی تھی مگر اب جب ہم یہاں آنے کے لئے بھارتی امیگریشن سینٹر پہنچے تو ہمیں بتایا گیا کہ خاندان میں صرف میری رجسٹریشن ہوئی ہے ، ہرفرد کو الگ الگ رجسٹریشن کروانی ہوگی حالانکہ ویب سائیٹ پر اور پاک بھارت معاہدے کے تحت گروپ کی شکل میں انٹری کی اجازت دی گئی ہے۔


اترپردیش سے آنے والے سکھ یاتری ہربجن سنگھ نے بتایا کہ یاتریوں کی تعداد کم ہونے کی ایک بڑی وجہ پاسپورٹ کی شرط ہے۔ بھارتی شہریوں کی بڑی تعداد کے پاس پاسپورٹ نہیں ہے جب کہ بھارتی پاسپورٹ بنوانا بھی خاصا مشکل کام ہے ، پاسپورٹ فیس بھی کافی زیادہ ہے۔

خاتون یاتری تنیشا چوہان نے کہا بھارتی شہریوں کی بڑی تعداد کی درخواستیں پولیس ویری فکیشن کے دوران مسترد کردی جاتی ہیں۔ نوجوان سکھوں کوڈرایا جاتا ہے کہ وہ کرتارپورصاحب ناجائیں وہاں خالصتانی انہیں ورغلانے کی کوشش کریں گے۔

سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹمپل کے مینجر سردار راجیندرسنگھ روبی نے بتایا کہ یاتریوں کی تعداد کم ہونے کی ایک وجہ پاکستان کی طرف سے عائد 20 ڈالر انٹری فیس بھی ہے، 20 امریکی ڈالر تقریبا ساڑھے 14 سو بھارتی روپے بنتے ہیں۔ اس وجہ سے اکثرسکھ یاتری یہ سمجھتے ہیں کہ ساڑھے 14 سوروپے دیکر صرف چندگھنٹوں کے لئے کرتار پورصاحب جانے سے بہترہے کہ 2 ہزار روپے دیکر ویزا لے کر پاکستان چلے جائیں تاکہ 10 دن کی یاترا میں کئی گوردواروں کے درشن ہوسکیں گے۔

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار ستونت سنگھ کہتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان نے بھارتی یاتریوں کے لئے ایک سال کے لئے پاسپورٹ اوردس دن پہلے رجسٹریشن کی شرائط ایک سال کے لئے ختم کرنے کی پیش کش کی تھی لیکن بھارت نے یہ تسلیم نہیں کی ہیں۔ بھارت 10 ہزار یاتریوں کی روزانہ انٹری چاہتا تھا لیکن وہاں سے روزانہ ایک ہزار یاتری بھی نہیں آرہے ۔ آنے والے دنوں میں تعدادبڑھنا شروع ہوجائے گی کیونکہ اس وقت کئی لوگوں کے پاس پاسپورٹ نہیں ہے۔جن لوگوں نے پاسپورٹ اپلائی کیے ہیں انہیں تقریبا ایک ماہ بعد ملیں گے۔ اس وجہ سے امید ہے کہ ایک ، دوماہ کے بعد تعدادبڑھنا شروع ہوجائے گی۔

کرتارپور راہداری کے راستے آنے والوں سے 20 ڈالر انٹری فیس سے متعلق کینیڈا اور یوکے میں مقیم سکھ سنگتوں نے روزانہ درجنوں مستحق سکھ یاتریوں کی انٹری فیس دینے کا اعلان کررکھا ہے جبکہ بھارت کی شرومنی کمیٹی سمیت دیکرسکھ تنظیموں کی طرف سے بھارت کی مرکزی اور پنجاب کی حکومتوں سے یہ مطالبہ بھی کیاجارہا ہے کہ جس طرح ہندوؤں کو ان کی تیرتھ یاتراکے لئے مفت ٹرانسپورٹ کی مد میں سبسڈی دی جاتی ہے، مسلمانوں کو حج کے لئے بھارتی حکومت سبسسڈی دیتی ہے توسکھوں کے لئے عائد کی گئی 20 ڈالرفیس بھی بھارتی حکومت اداکرے یااس میں سبسڈی دی جائے۔
Load Next Story